بغاوت

کئی روز سے دشمن ملک بھارت کو سیما نامی خاتون نے تگنی کا ناچ نچایا ہوا ہے ایک ٹرینڈ جو کہ انڈین نیوز چینلز کی شہ سرخیوں میں جھلک رہا ہے کہ آخر سیما کون ہے اور کہاں سے آئی ہے بھارت۔ بہر حال سیما ایک پاکستانی ہی تھی جس نے نہ صرف وطن سے بغاوت کی بلکہ شادی شدہ اور چار بچے ہونے کے باوجود بھی ہندوستان کے ایک ہندو لڑکے سے شادی کر لی اور یہی نہیں بلکہ ایک مسلمان خاتون ہوتے ہوئے بھی ہندو دھرم کو اپنا لیا ہے۔ سیما سندھ کے شہر خیر پور کی رہائشی تھی پھر شادی کے بعد کراچی کی مکین ہو گئی یاد رہے کہ پہلی شادی بھی غلام حیدر نامی شخص سے گھر والوں کی مرضی کے خلاف جا کر ہی ہوئی تھی۔ غلام حیدر جیکم آباد کا رہائشی تھا۔ اب 27 سالہ خاتون کو سچن نامی لڑکے کے عشق و محبت نے سیما کو نیپال کے ذریعے بھارت جا پہنچایا۔ 2019 میں کرونا وائرس کے دوران PUBG کی دوستی عشق میں تبدیل ہو کر ملک و مذہب سے بغاوت پر اتر گئی۔یعنی سیما اپنی تمام شرعی و قانونی سیما ریکھا پار کرتے ہوئے ایک غیر مذہبی شخص سے نیپال میں شادی کی اور پھر سچن بھارتی شہر دلی کے ایک علاقے میں لے گیا۔ بھارت کا پاکستان اور پاکستان کا بھارت جانے کے لیے ویزا ملنا بلکل ہی نا ممکن ہے اس لئے پاکستانی اور بھارتی نیپال کے ذریعے ایک دوسرے ملک میں آجا سکتے ہیں۔ کیوں کہ نیپال کے راستے میں آنے جانے کے لئے کوئی خاص شرائط نہیں یعنی بغیر ویزے کے آجا سکتے ہیں سیما نے بھی یہی کیا اور نیپال کے ویزے پر ہی بھارت پہنچی۔اور یہ صرف پہلی بار ہی نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل جنوری 2023میں بھی ایک واقع سند ہی کے شہر میں پیش آیا اقرا نامی لڑکی ملائنک سنگ یادم کے عشق میں گرفتار ہو کر بھارت جا پہنچی۔ مگر قانونی کے مطابق 19 فروری 2023 کو ہی اسے واپس بھیج دیا جاتا ہے کیونکہ وہ غیر قانونی طریقے سے بھارت گئی تھی۔بحیثیت پاکستانی، بحیثیت مسلمان ہونے کے یہ تمام مسلمہ امہ کے لئے باعث شرمندگی ہے۔ کہ جہاں غیر مسلم لوگ دائرہ اسلام میں آنے کے خواہشمند ہوا کرتے تھے وہی آج ایک مسلمان خاتون ہندو دھرم اپنا بیٹھی ہے۔ اس کی وجہ صرف معاشرتی جہالت ہے۔ پاکستان کے آج بھی کئیں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں لڑکیوں کی دینی و دنیاوی تعلیم کو کو اہمیت حاصل نہیں ہوتی۔ بیٹی کی تعلیم کو رسم و رواج کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر ضروری رسم و رواج میں جھکڑی خواتین تعلیم کے حصول سے محروم راہ جاتی ہیں۔ اگر معاشرے کو اس بات کی اغاہی ہو جائے کے ایک مرد صرف ایک گھر سنوارتا ہے جبکہ ایک عورت چار خاندان سنواتی ہے۔ اکثر لڑکیاں بے تکی رسومات سے باہر نکلنے کے غرض سے ایسا قدم اٹھانے پر مجبور ہوتی ہیں۔ تب ایسی کئیں سیما معاشرے میں ابھرتی ہیں جو اس بات سے بلکل ہی بے خبر ہوتی ہیں کہ وہ کس قدر غلط اقدام اٹھا لیتی ہیں صرف اور صرف تعلیمی شعور نہ ہونے کی وجہ سے سہی غلط میں فرق نہیں کر پاتی اور ایسے ناجائز قدم تک اٹھانے سے گریز نہیں کر پاتیں۔ میں سیما کی اس خبر سے بلکل ہی لا علم تھیں کیونکہ یہ خبر پاکستان کے چند ایک چینلز پر ہی دیکھائی گئی تھی اور اس میں ایسا کچھ دیکھانے کے کابل تھا بھی نہیں سوائے سیما کے اسلام اور پاکستانی کلچر کے حوالے سے گمراہ کن بیانات کہ۔ مگر سیما نامی خاتون کا ٹرینڈ تمام انڈین چینلز کی شہ سرخیاں کی زینت بنا ہوا ہے۔ سیما نے خود تو بغاوت کی ہی تھی، غیر مذہبی ہوئی ہی تھی کہ ساتھ ہی ساتھ اپنے چار بچوں کو بھی بے مذہبی بنا دیا جنہیں وہ اپنے ساتھ بھارت لے گئی۔ بات مہز سیما تک ہی نہیں رکتی میں نے کئی پاکستانی لڑکیوں و خواتین کے بیانات انڈیا کی خبروں اور یوٹیوب چینلز پر دیکھے اور سنے تو یو محسوس ہوا کہ واقع ہی دین کمزور پڑ چکا ہے۔ جہاں سیما نے اپنی جہالت دیکھائی وہی پڑھی لکھی لڑکیاں بھی اپنی جہالت کے جوہر دکھانے سے پیچھے نہ ہٹیں اور ان کے بیانات میں سوائے پاکستان اور مذہب کی رسوائی کے اور کچھ نہیں تھا۔ اپنا ایمان مضبوط بنانے کے لئے دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی ضروری ہے تاکہ اپنے ایمان پر مکمل کامل رہا جا سکے۔

Rabia Naseer Ahmed
About the Author: Rabia Naseer Ahmed Read More Articles by Rabia Naseer Ahmed: 7 Articles with 3572 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.