خلیجی ممالک اور ترکیہ کے درمیان مزید بہتر تعلقات عالمِ اسلام کیلئے خوش آئند اقدام

اسلامی دنیا کے بحران کا خاتمہ باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔رجب طیب اردغان

ترک صدر رجب طیب اردغان ان دنوں سعودی عرب ، عرب امارات ، قطر اور مشرقی قبرص کے دورے پر ہیں۔صدر ترکیہ پیر 17؍ جولائی کو جدہ ایئر پورٹ پہنچے ،جہاں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود اور دیگر حکام نے صدر ترکیہ کا استقبال کیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے قصرالسلام میں رجب طیب اردغان اور انکے ہمراہ آئے ہوئے وفد کے اہتمام میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا تھا ۔ قصر السلام میدان میں انکے اعزاز میں قومی ترانے بجائے گئے اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔شہزادہ محمد بن سلمان نے ترک صدر کی سعودی عرب آمد اور ان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔ ترکیہ کے صدراردغان کی سربراہی میں ترک حکومتی وزرا، حکام اور دو سو کاروباری شخصیات، سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے سربراہوں کا ایک بڑا وفد شامل تھا۔وفود کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردغان نے سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ترک جمہوریہ شمالی قبرص (TRNC) کے دوروں پر روانہ ہونے سے قبل استنبول اتاترک ہوائی اڈے پر ایک پریس کانفرنس کی۔اس موقع پر انہو ں نے کہا کہ اسلامی دنیا کے بحران کا خاتمہ باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ ہم ترکیہ کے ارد گرد امن، استحکام اور خوشحالی کی پٹی کے قیام کے اپنے مقصد کے مطابق اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔صدر اردغان کا کہنا تھا کہ ہم نے حال ہی میں خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں نمایاں پیشرفت کی ہے، جس کے ساتھ ہمارے گہرے تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ 6؍ فروری کو زلزلے کی تباہی کے بعد، ہمیں وہاں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے مالی اور اخلاقی طور پر ہر طرح کی مدد ملی۔ اپنے ملک اور قوم کی طرف سے، میں ایک بار پھر اپنے بھائیوں اور بہنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔انکا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سالوں میں خلیجی ممالک کے ساتھ ہماری دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 22 بلین ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں 2023 کو ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس سال ہم قطر اور متحدہ عرب امارات دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات 1929 میں قائم ہوئے تھے۔ ہم اپنے تعلقات کی ٹھوس بنیادوں کو تعاون کے وسیع تر شعبے تک بڑھانا چاہتے ہیں۔صدر ترکیہ نے کہا کہ ہمارے دوروں کے دوران ہمارا بنیادی ایجنڈا مشترکہ سرمایہ کاری اور تجارتی سرگرمیاں ہونگی جو ہم آنے والے عرصے میں ان ممالک کے ساتھ کریں گے۔ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ ہم جیت کے نقطہ نظر کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں۔ خلیجی ممالک کے ساتھ ہماری باہمی تجارت کا حجم گزشتہ 20 سال میں 1.6 بلین ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 22 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ خطے کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہونے کے ناطے سعودی عرب تجارت، سرمایہ کاری اور کنٹریکٹنگ سروسز جیسے شعبوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں سعودی عرب میں ہمارے کنٹریکٹرز کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں کی مالیت تقریباً 25 بلین ڈالر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ترک کمپنیاں سعودی عرب کے بڑے پیمانے پر منصوبوں میں زیادہ کردار ادا کریں۔ترک صدر رجب طیب اردغان کے مقصد کے مطابق ان سعودی عرب پہنچنے کے بعد ترکیہ اور سعودی عرب نے سرمایہ کاری، دفاعی صنعت، توانائی اور مواصلات سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کیے۔ صدر ترکیہ رجب طیب اردغان نے اپنے دورے سعودی عرب کے موقع پر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ٹوگ کار تحفہ دی۔ولیعہد نے صدر اردغان کے ساتھ ٹیسٹ ڈرائیو بھی کی، ولیعہد نے گاڑی کے تحفے پر صدر ایردوان کا شکریہ ادا کیا۔دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے تعلقات کے پہلوؤں ، مشترکہ تعاون کے امکانات اور مختلف شعبوں میں انہیں ترقی دینے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ سعودی ولیعہد اور ترکیہ کے صدر نے سرکاری مذاکرت کییاور دونوں ملکوں نے کئی دوطرفہ معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال میں ہونے والی پیشرفت اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی عرب نے دفاعی مصنوعات تیار کرنے والی ترکیہ کی کمپنی سے جدید ترین ڈرونز خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔سبق نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے اس حوالے سے عندیہ دیا ہے کہ مذکورہ معاہدہ سعودی عرب اورترکیہ کے درمیان عسکری دفاعی شعبوں میں تعاون کی مزید راہوں میں اضافے کا باعث ہوگا۔اس حوالے سے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ایک ٹویٹ میں کہا ’ ولیعہد ووزیراعظم کی سرپرستی میں ترکیہ کے وزیر دفاع یاشار گولر کے ساتھ عسکری دفاعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کے معاہدے پردستخط کرتے ہوئے میں بے حد مسرور ہوں ، یہ معاہدہ دونوں دوست ممالک کے مابین عسکری دفاعی شعبے میں تعاون کی مزید راہیں کھولے گا‘۔شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہاکہ ’دفاعی مصنوعات تیار کرنے والی ترکیہ کی کمپنی ’بایکار‘ سے ڈرونز حاصل کرنے کے معاہدے کیے ہیں جس سے مملکت کی دفاعی اورصنعتی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا‘۔ترک صدر کے دورے کے موقع پر ایجنڈے میں تجارت اور سرمایہ کاری سرفہرست ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کا کہنا تھا کہ ’ترکیہ کے ساتھ مملکت کے تعلقات سعودی ولی عہد کے جون 2022 میں ہونے والے دورے سے مضبوط ہوئے ہیں‘۔ ’دونوں ملکوں کے رہنماؤں اور عہدیداروں کے درمیان ملاقاتیں، میٹنگیں، فورم اور مشترکہ کانفرنسیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ دونوں ملک باہمی تعلقات کو جدید تر اور وسیع تر بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’ دونوں ملک نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے ایشوز کے حوالے سے تعاون کی پالیسی پر گامزن ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’ سعودی عرب اور ترکیہ کے اقتصادی تعلقات تقریبا ایک صدی پرانے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اپریل 2016 میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا دورہ ترکیہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کی تاریخ میں اہم موڑ ہے‘۔علاوہ ازیں فروری 2017 کے دوران سعودی ، ترکیہ رابطہ کونسل کا قیام بھی اہم ہے۔ ترکیہ اور سعودی عرب کے درمیان مزید بہتر تعلقات عالمِ اسلام کے لئے خوش آئند اقدام ہے ۔

جاپان کے وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب ، ابوظہبی اور قطر
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدانے اتوار16؍ جولائی کو سعودی عرب پہنچنے ۔ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے قصر السلام میں جاپانی وزیر اعظم کا خیرمقدم کیا اور سرکاری استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا۔ جاپانی وزیر اعظم کو گارڈ آف آنرز پیش کیا گیا اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔بعد ازاں سعودی ولیعہد اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان باضابطہ بات چیت ہوئی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات بالخصوص اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کے پہلووں اور سعودی، جاپانی وڑن 2030 کے مطابق تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔علاقائی اور بین الاقوامی ایشوز اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے علاوہ متعدد امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ سعودی ولی عہد نے جاپانی وزیر اعظم کی موجود گی میں جاپانی کمپنیوں اور کاروباری اداروں کے سربراہان سے بھی ملاقات کی۔وزیر اعظم فومیو کیشیدا جو سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جدہ پہنچے تو جدہ کے کنگ عبدالعزیز ایئر پورٹ پر مکہ ریجن کے ڈپٹی گورنر شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز نے ان کا خیرمقدم کیا۔سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح، جاپان میں سعودی عرب کے سفیر نایف الفھادی، مکہ ریجن کے پولیس ڈائریکٹر میجر جنرل صالح الجابری، مکہ ریجن کے رائل پروٹوکول کے ڈائریکٹر احمد عبداﷲ بن ظافر اور سعودی عرب میں جاپان کے سفیر بھی استقبال کیلئے موجود تھے۔جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب اور جاپان کے دوطرفہ تعلقات مضبوطی کی راہ پر گامزن ہیں‘۔عرب نیوز کے مطابق الریاض اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں جاپانی وزیراعظم نے ’اسٹریٹجک پارٹنر شپ ‘کی اہمیت پر زور دیا جس میں تیل کے علاوہ کئی شعبوں کو شامل کرنے کیلئے گزشتہ برسوں میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب جاپان کو اپنے خام تیل کی ضروریات کا تقریبا چالیس فیصد فراہم کرتا ہے جو دونوں ملکوں کے دریمان اسٹریٹجک تعاون کی اہمیت کو مزید اجا گر کرتا ہے‘۔ انہوں نے عرب اور اسلامی دنیا میں سعودی عرب کے اہم کردار اور خطے میں امن وسلامتی کیلیے اس کی مسلسل کوششوں کے حوالے سے بھی بات کی۔انہوں نے سعودی، جاپانی ویژن 2030 کے فریم ورک کے اندر مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ٹوکیو کی خواہش پر بھی زور دیا جسے دونوں ممالک نے 2016 میں شروع کیا تھا۔جاپانی وزیر اعظم کے اس دورے کا مقصد خلیج تعاون کونسل کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں بالخصوص توانائی میں تعاون بڑھانے میں مدد فراہم کرنے سے تعبیر کیا۔جدہ میں اتوار کو ’سعودی جاپانی گول میز کانفرنس‘ کے موقع پر جاپانی وزیراعظم، سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح اور متعدد عہدیداروں کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ ’26 معاہدوں پر دستخط اس بات کا اشارہ ہیں کہ مملکت اور جاپان کے درمیان سرمایہ کاری کے مواقع کا دائرہ وسیع ہے اور ان پر عمل درآمد جلد ہوگا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ ماحول دوست توانائی، خلا، تفریحات اور زراعت کے شعبوں میں ہونے والے معاہدے مشترکہ منصوبوں کے نئے مرحلیکی شروعات ہے‘۔ سعودی وزیر نے کہا کہ ’نئے مرحلے کی کامیابی کی کنجی سعودی جاپانی وڑن کمیٹی ہے جسے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جاپانی وزیراعظم کی سرپرستی حاصل ہے۔ یہ 88 انشیٹو اور 5 اقتصادی گروپوں پر مشتمل ہے‘۔ یاد رہے کہ جاپان سعودی عرب کا تیسرا بڑا تجارتی شریک ہے اور سعودی عرب جاپان کو ماحول دوست توانائی فراہم کرنے والا اہم ملک ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں جو اکنامک سٹیز قائم کی ہیں ان کی بدولت جاپانی کمپنیوں کو بین الاقوامی مارکیٹوں میں بڑے پیمانے پر کام کرنے کی سہولت حاصل ہوگی۔ جاپانی کمپنیاں کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے سعودی عرب کی لاجسٹک خدمات سے فائدہ اٹھائیں گی۔

جاپان کے وزیر اعظم کا عرب امارات دورہ
امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے پیر 17؍ جولائی کو ابوظبی کے قصر الوطن میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا سے ملاقات کی ہے۔اس ملاقات کے موقع پر دونوں ملکوں کے تعاون اور مختلف شعبوں میں انہیں عروج کی نئی منزلوں تک لے جانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ دونوں رہنماؤں نے امارات اور جاپان کے درمیان جامع اسٹراٹیجک شراکت اور تاریخی تعلقات کے تناظر میں بات چیت کی۔ باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و بین الاقوامی مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ شیخ محمد بن زاید نے جاپانی وزیراعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی نئی تحریک ملے گی۔ بتایاجاتا ہے کہ جاپانی وزیراعظم نے شہنشاہ جاپان نارو ہیٹو کی جانب سے اماراتی صدر اور عوام کیلئے خیر سگالی کا پیغام پہنچایا۔ ملاقات میں بامقصد تعاون کے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا خصوصا ترقیاتی، ٹیکنالوجی، توانائی، معیشت اختراعات، تعلیم، ثقافت، ماحولیات، فوڈ سیکیورٹی، خلائی سائنس جیسے امور زیر بحث آئے۔ اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و بین الاقوامی مسائل اور حالات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بحرانوں کے تصفیے کیلئے سفارتی حل، افہام و تفہیم سے کام لینے اور مکالمے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ بات چیت میں موسمی تبدیلیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدے میں شریک ممالک کی کانفرنس کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق جاپانی وزیراعظم نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جاپان اور امارات کے تعلقات مزید ترقی اور خوشحالی کا باعث بنیں۔ دونوں ملکوں کے دوست عوام کو باہمی تعلقات سے فائدہ پہنچے۔ شیخ محمد بن زاید نے جاپانی وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ دیا جس میں دونوں ملکوں کی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔ بعداذاں امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے ٹویٹ کیا کہ مجھے جاپانی وزیراعظم فیومو کیشیدا کا امارات میں خیرمقدم کرتے ہوئے خوشی ہوئی۔’دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور تاریخی رشتے ہیں اور آج ہم نے اپنی جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط بنانے، پائیدارعالمی ترقی اور استحکام کی سپورٹ کے طریقے تلاش کیے ہیں‘۔یاد رہے کہ جاپانی وزیر اعظم مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوسرے مرحلے میں پیر کو سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں۔امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق ابوظبی ایئرپورٹ پر امارات کے وزیر صنعت اور جدید ٹیکنالوجی ڈاکٹر سلطان بن احمد الجابر نے جاپانی وزیراعظم کا خیرمقدم کیا۔ جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا ایک روزہ دورہ امارات کے بعد منگل 18 جولائی کو قطر پہنچے ۔

ایران میں حجاب سے متعلق ڈریس کوڈ کے نفاذ کی نئی مہم
حجاب اسلام کا ایسا بہترین عمل ہے جس کے ذریعہ خواتین کو عزت و احترام کا مقام عطا کیا گیا ہے۔ ایرانی حکومت نے جس طرح خواتین کو حجاب کرنے کیلئے سختی برت رہی ہے اس سے خود خواتین کی عزت افزائی ہوگی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکام نے خواتین کیلئے ڈریس کوڈ میں اسکارف پہننے کیلئے اتوار 16؍ جولائی سے ایک نئی مہم کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی صحیح طریقہ سے اسکارف نہ اوڑھنے پر اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاکت سے ملک گیر احتجاج شروع ہوا تھا۔احتجاجی مظاہروں کے باعث 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور تقریباً 20 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد رواں برس کے آغاز میں زبردست کریک ڈاؤن کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرے تقریباً دم توڑ گئے تھے۔احتجاج میں کمی آنے کے باوجود بہت سی خواتین نے خاص طور پر دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں سرکاری ڈریس کوڈ کا مذاق اڑانا جاری رکھا ہوا تھا۔ایران میں خواتین کیلئے ڈریس کوڈ پر عمل کرانے والی فورس کے سڑکوں پر عام گشت میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم پورے بحران کے دوران قواعد میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔پولیس ترجمان جنرل سعید منتظر المہدی کا کہنا ہے کہ اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننے والی خواتین کو انتباہ دے گی اور عمل نہ کرنے والوں کو حراست میں لیا جائے گا۔دارالحکومت تہران میں اخلاقی پولیس کے اہلکار جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں، سڑکوں پر اپنی مخصوص نشان والی گاڑیوں میں گشت کر رہے ہیں۔قبل ازیں ایران میں فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کاروں اور اداکاروں سمیت کئی ایرانی مشہور شخصیات احتجاج میں شامل ہوئیں۔ کئی ایرانی اداکاراؤں کو بغیر حجاب کے عوام کے سامنے آنے یا احتجاج کی حمایت کا اظہار کرنے پر حراست میں لے لیا گیا۔تازہ ترین کیس میں اداکارہ آزادہ صمادی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا گیا تھا۔اب دیکھنا ہیکہ ایرانی خواتین کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتی ہیں۔

وزیر اعظم مودی کو فرانس کا اعلیٰ ترین اعزاز
بے شک ہمارے ملک ہندوستان کے وزیراعظم کو کسی بھی دوسرے ترقی یافتہ سوپر پاور کہلائے جانے والے ملک کی جانب سے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا جائے تو خوشی ہی کی بات ہوگی۔ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو فرانس کے دورے کے موقع پر 13؍ جولائی کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے فرانس کے اعلیٰ ترین اعزاز’’گرینڈ کراس آف دی لچن آف آنر‘‘ سے نوازا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی کو گذشتہ 9برسوں کے دوران کئی ممالک کی جانب سے سرکاری اعزازات عطا کئے گئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ گرینڈ کراس آف دی لیجن آف آنر وزیراعظم مودی کا 14واں سرکاری اعزاز ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی سفارت کاری اور انتظامی امور کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کرچکے ہیں۔وزیر اعظم نے ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ بڑی عاجزی کے ساتھ ہے کہ میں لیجن آف آنر کا گرینڈ کراس قبول کرتا ہوں۔ یہ ہندوستان کے 140 کروڑ عوام کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ میں صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
****

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.