میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کو میرا آداب نثار تیری چہل پہل پر ہزار عیدیں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منارہے ہیں سب سے پہلے تو تمام عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کو ربیع الاول کی آمد بہت بہت مبارک ہو قران مجید فرقان حمید میں سورہ عمران کی آیت 164 میں اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہوا کہ
" لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰـتِهٖ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَةَ ج وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍ"
ترجمعہ کنزالایمان ۔۔۔بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمان پر کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ربیع الاول کے معنی پہلی بہار کے ہیں اور اگر دیکھا جائے تو سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ولادت باسعادت مسلمانوں کے لئے پہلی بہار ہی کی طرح تھی ربیع الاول ہمارے اسلامی سال تیسرا قمری سال ہے ہجری سال کا ایک اہم سنگِ میل، اسلامی تاریخ میں نمایاں مقام اور کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ماہِ مبارک سرکارِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ولادت باسعادت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی تشریف آوری کے حوالے سے ماہ و سال کی پوری تاریخ میں ایک منفرد حوالہ رکھتا ہے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ماہ ربیع الاول کا مہینہ اسلامی تاریخ اور اسلامی مہینوں میں ایک منفرد مقام اور ایمیت کا حامل ہے اور اس ماہ مبارک کو جو بزرگی و برتری حاصل یے وہ صرف اور صرف سرورِ کائنات، فخرِ موجودات، صاحبِ لوح و قلم، سیّدِ عرب و عجم، ساقیٔ کوثر، شافعِ محشر، محبوبِ ربّ العالمین، سیّد المرسلین، خاتم النبیّین،رحمۃ لّلعالمین، سرورِ کونین، بشیر و نذیر، سراجِ منیر، امام الانبیاء، آفتابِ دو عالم، حضرت محمّد مصطفیٰ، احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی بدولت ہے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ماہِ رَبِیعُ النُّور شریف تو کیا آتا ہے ہر طرف موسِمِ بہار آ جاتا ہے۔ میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے، بوڑھا ہو یا جوان ہر ایک دل سے جھوم جھوم جاتا ہے جب کائنات میں کُفر و شرک اور وَ حشت و بَر بَرِیَّت کا گُھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ بارہ رَبِیعُ النُّورشریف کومکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں حضرتِ سیِّدَتُنا آ مِنہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے مکانِ رَحمت نشان سے ایک ایسا نور چمکا جس نے سارے عالَم کو جگمگ جگمگ کر دیا۔ سِسکتی ہوئی انسانیّت کی آنکھ جن کی طرف لگی ہوئی تھی وہ تاجدارِ رِسالت، شَہنشاہ نُبُوَّت سرکار مدینہ جنابِ رَحْمَۃٌلِّلْعٰلمیں تشریف لے آئے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہمارے یہاں اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ ربیع الاول میں اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی پیدائش ہوئی تو اس میں خوشی منانے کی کونسی بات ہے ( نعوذ باللہ ظالم )۔لیکن روایتوں سے ثابت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے پیدائش کی خوشی منانے والوں پر اللہ تعالی کس طرح مہربان ہوتا ہے حضرت عروہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ ثویبہ ابو لہب کی لونڈی تھی جسے اس نے آزاد کر دیا تھا ۔اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ جب ابو لہب مر گیا تو اُس کے اہلِ خانہ میں سے کسی کے خواب میں وہ نہایت بری حالت میں دکھایا گیا۔ اس (دیکھنے والے) نے اُس سے پوچھا: تمہارا حال کیا ہوا؟ ابو لہب نے کہا: میں بہت سخت عذاب میں ہوں۔ اِس سے کبھی چھٹکارا نہیں ملتا۔ البتہ مجھے (ایک عمل کی جزا کے طور پر) اس (انگلی) سے قدرے سیراب کر دیا جاتا ہے جس سے میں نے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں) ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔ اِسے امام بخاری، عبد الرزاق اور مروزی نے روایت کیا ہے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اسی حدیث کے متعلق حافظ شمس الدین محمد بن عبد اللہ الجزری اپنی تصنیف عرف التعریف بالمولد الشریف میں لکھتے ہیں: ابولہب کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا: اب تیرا کیا حال ہے؟ کہنے لگا: آگ میں جل رہا ہوں، تاہم ہر پیر کے دن میرے عذاب میں تخفیف کر دی جاتی ہے۔ اُنگلی سے اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگا کہ (ہر پیر کو) میری ان دو انگلیوں کے درمیان سے پانی (کا چشمہ) نکلتا ہے جسے میں پی لیتا ہوں اور یہ تخفیفِ عذاب میرے لیے اس وجہ سے ہے کہ میں نے ثویبہ کو آزاد کیا تھا جب اس نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوش خبری دی اور اس نے آپ کو دودھ بھی پلایا تھا۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اب بتائیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر خوشی منانے کے اَجر میں ابولہب کے عذاب میں تخفیف کر دی گئی حالانکہ اُس کی مذمت میں قرآن حکیم میں ایک مکمل سورت نازل ہوئی تھی، تو اُمتِ محمدیہ کے اُس مسلمان کو ملنے والے اَجر و ثواب کا کیا عالم ہوگا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کی خوشی مناتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں حسبِ اِستطاعت خرچ کرتا ہے؟ خدا کی قسم! میرے نزدیک اللہ تعالیٰ ایسے مسلمان کو اپنے حبیب مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی منانے کے طفیل اپنی نعمتوں بھری جنت میں داخل فرمائے گا۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں آپؐ کی دنیا میں تشریف آوری کے ساتھ ہی کفر و ظلمت کے بادل چھٹ گئے، کسریٰ کے محل پر زلزلہ آیا، چودہ کنگرے گرگئے، ایران کا آتش کدہ جو ایک ہزار سال سے شعلہ زن تھا وہ بجھ گیا، دریائے ساوَہ خشک ہوگیا، کعبے کو وجد آگیا اور بُت سر کے بل گر پڑے حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ فرماتے ہیں: ’’بے شک! سرور عالمؐ کی شب ولادت شب قدر سے بھی افضل ہے، کیوں کہ شب ولادت سرکار مدینہؐ کے اس دُنیا میں جلوہ گر ہونے کی رات ہے۔ جب کہ لیلۃ القدر آپؐ کو عطا کردہ شب ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں الحمدﷲ 12ربیع الاول مسلمانوں کے لیے عیدوں کی بھی عید ہے، یقیناً حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم جہاں میں شاہِ بحر و بر بن کر جلوہ گر نہ ہوتے تو کوئی عید، عید ہوتی، نہ کوئی شب، شب برأت، بل کہ کون و مکان کی تمام تر رونق شان اس جانِ جہان محبوب رحمٰن صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں کی دُھول کا صدقہ ہے محترم پڑھنے والوں اگر ہوسکے تو 12 ربیع الاول کے دن روزہ رکھ لیجئے اور یا پھر اس کے آگے پیچھے آنے والی پیر کے دن روزہ رکھلیجئے کہ آپ علیہ وسلم پیر کو روزہ رکھ کر اپنی ولادت کا دن مناتے تھے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی بارگاہ میں پیر کے روزہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " اس دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی" لہذہ جشن عید میلاد النبی انتہائی عزت و احترام کے ساتھ اور پورے جوش و خروش کے ساتھ منانا چاہیئے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جشن عید میلاد النبی مناتے وقت چند احتیاط بھی بہت ضروری ہیں جیسے آپ کی وجہ سے کسی کو زحمت نہ ہو اور انسانیت کا احترام قائم و دائم رہے سڑک پر جلوس کی شکل میں گزرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ اسپیکر کی آواز آہستہ ہو کہ کوئی بوڑھا ، بیمار ، بچہ یا سویا ہوا شخص آپ کی وجہ سے پریشان نہ ہو ورنہ آپ کی ساری محنت شرعی طور پر رائیگاں چلی جائے گی اسی طرح سڑکوں کو سجانے کے لئے ایسا کوئی کام نہ کریں کہ ٹریفک متاثر ہو یا گزرنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اسی طرح چراغاں دیکھنے کے لئے عورتوں کا بے پردہ مردوں کے بیچ نکلنا شرعی اعتبار سے ناجائز و حرام ہے اور مردوں کے درمیاں گزرنا انتہائی شرم ناک عمل ہے بلکل اسی طرح مساجد ، گھروں اور سڑکوں کی سجاوٹ کے لئے بجلی کی چوری بھی ناجائز و حرام ہے اس کے لئے بجلی فراہم کرنے والے محکمہ سے بات کرکے جائز طریقے سے چراغاں کیجئے تاکہ آپ کی خوشی بھی جائز ہوجائے جلوس کے دوران نماز کے وقت کا خاص خیال رکھیں اور کوشش کریں کہ باوضو رہیں تاکہ بوقت نماز کہیں پر بھی نماز ادا ہوسکے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کوشش کریں کہ جلوس میں گھوڑا گاڑی یا اونٹ گاڑی کا استعمال نہ ہو کیوں کہ ان جانوروں کی پیشاب اور لید سے لوگوں کے کپڑے ناپاک ہونے کا اندیشہ رہتا ہے اسی طرح جب کوئی چیز تقسیم کرنا ہو یعنی پھل فروٹ وغیرہ تو اچھالنے اور پھینکنے سے گریز کیجئے بلکہ لوگوں کے ہاتھوں میں دیجئے تاکہ کھانے پینے کی اشیاء کی بےحرمتی نہ ہو اسی طرح زور و شور سے نعرہ بازی آپ کے جلوس کو منتشر کرسکتی ہے لہذہ امن و امان کے ساتھ رہنے میں ہی ہماری بقا بھی ہے اور ہم اجر و ثواب کے مستحق بھی ہوں گے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں نعمت خداوندی میں اپنے رب کا شکر ادا کرنا اور خوشی کا اظہار کرنا خود اللہ رب العزت کا حکم ہے قران مجید فرقان حمید کی سورہ یونس کی آیت 58 میں ارشاد ربانی ہوا کہ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ- ترجمعہ کنزالایمان۔۔: تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اوراسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالی کے فضل اور اس کی رحمت پر خوشی کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ رب تعالی کا حکم ہے اور ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے لئے جشن عید میلاد النبی سے بڑی رحمت اور فضل کیا ہوگا کہ رب تعالی نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کو اس دن دنیا میں بھیجا اور ہر عاشق رسول خوشی مناتا ہوا نظر آتا ہے ایک اور جگہ قران مجید میں ارشاد ہوا کہ (سورہ الضحی آیت 11) وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠ ترجمعہ کنزالایمان۔۔ اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم اللّٰہ تَعَالٰی کی عظیم ترین نعمت ہیں اور نعمتِ الٰہی کا چرچا کرنا حکمِ خداوندی ہے۔ لہٰذا مسلمان حبیبِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو نعمتِ الٰہی سمجھتے ہوئے محفلِ میلاد کی صورت میں اسکا چرچا کرتے ہیں جگہ جگہ نعت خوانی کی محافلیں منعقد کی جاتی ہیں اورمختلف محافلوں میں مستند علماء کرام سرکار علیہ وسلم کی شان و عظمت کا بیان کرتے ہیں اس کے علاوہ اپنے گھروں مساجدوں سڑکوں اور راستوں کو خوب سجاتے ہیں اور اپنے اپنے شہروں میں جلوس کی شکل میں نعتیہ کلام کی صدائوں کے ساتھ رواں دواں ہوتے ہیں اور جگہ جگہ نزرونیاز کا اہتمام کیا جاتا ہے یہ سب کچھ صرف اور صرف سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ہوتا ہے اور یہ کام صرف عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہی کرسکتے ہیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جتنا ہوسکے 12 ربیع الاول تک درود پاک پڑھکر جمع کیجئے قران مجید کے ختم کیجئے اور پھر عید میلاد النبی کے دن اپنے آقا و مولا مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیجئے اور ہھر دیکھئے کہ آپ کی زندگی میں کتنی خوشیاں اور کتنی بہاریں چھما چھم برسیں گی کیوں کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا ارشاد عالیشان ہے کہ " تمہارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک میں تمہاری ماں باپ جان و مال اولاد یعنی ہر شہ سے زیادہ محبوب نہ ہوجائوں "۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں تو پھر ایسی ہستی کی آمد پر خوشی مناکر ہم اپنا ایمان بھی مکمل کرلیں اور ہماری رب تعالی کی سب سے بڑی نعمت یعنی آمد سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم خوشی مناکر اپنے رب کو بھی راضی کرلیں امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی نے ایک شاہکار کلام لکھا جس ایک شعر ہے کہ " فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرہ تیرا "
فرش والے ۔۔۔زمین والے شوکت ۔۔۔مرتبہ رعب علو ۔۔۔۔۔ بلندی خسروا ۔۔۔۔شاہنہ خوبصورت عرش ۔۔۔۔۔ آسمان پر واقع بلند مقام پھریرہ ۔۔۔۔جھنڈہ امام اس شعر میں فرماتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے مقام و مرتبہ کی بلندی کا زمین والوں کو کیا خبر ان فرش والوں کو کیا خبر کہ آپ علیہ وسلم کی شان و عظمت کیا ہے اللہ تعالی خود فرماتا ہے کہ اے حبیب جہاں اور جب میرا ذکر ہوگا وہاں تیرا ذکر ہوگا اور اللہ تبارک و تعالی کا ذکر زمین پر بھی ہوتا ہے اور اسمانوں پر بھی یعنی عرش پر بھی تو فرش پر بھی تو سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا ذکر بھی ہر جگہ موجود ہے بلکہ جنت میں بھی آپ علیہ وسلم کے نام کا بول بالا ہے میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں حدیث میں ہے کہ جنت کے درختوں کے ہر پتے پر سرکار علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھا ہوا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی نے سب سے زیادہ سربلندی کائنات کی سلطنت اور بادشاہت صرف اور صرف آپ علیہ وسلم کو عطا فرمائی ہے آپ علیہ وسلم یقینا شہنشاہ کونین ؛ نبی آخرالزماں ؛ اور محبوب رب العالمین ہیں کتب سیر میں ہے کہ جب سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک بڑی جماعت کے ساتھ تین جھنڈے لیکر زمین پر اترے تھے ایک جھنڈا خانہ کعبہ کی چھت پر نصب کیا دوسرا جھنڈا آقا علیہ وسلم کی ولادت کدے یعنی خانہ اقدس پر اور تیسرا جھنڈا بیت المعمور پر نصب کیا بیت المعمور عین خانہ کعبہ کی سیدھ پر واقع ہے جو فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے ۔ کتب سیر۔۔۔۔وہ تمام کتابیں جو سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی حیات طیبہ پر لکھی گئیں ہوں میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اندازہ لگایئے میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس صبح اَوّلیں سے اب تک چودہ صدیوں سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن آج بھی جب اس عظیم ترین ہستی کے پردۂ عالم پر ظہور کا دن آتا ہے تو مسلمانانِ عالم میں مسرت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ ماہِ ربیع الاول کا یہ مقدس دن اتنی صدیاں گزر جانے کے بعد بھی نویدِ جشن لے کر طلوع ہوتا ہے اور مسلمانوں کا سوادِ اعظم اس روزِ سعید کو بڑھ چڑھ کر مناتا ہے عید میلاد النبی ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو دنیا بھر میں مسلمان مناتے ہیں، یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوصاّ ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبیﷺ کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں بارہ ربیع الاول کو تمام اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعات کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اگرابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے۔ تو اُس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے، صلوۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور اُمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبۂ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ اور اُسوۂ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہمیں ایک اہل ایمان مسلمان اور سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہونے کے ناطے ہر سال سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ولادت کا جشن بھرپور طریقے سے منانا چاہیئے اور اپنی خوشی کا اظہار بلکل اسی طرح اور اسی انداز سے کرنا چاہیئے جیسے صحابہ کرام انبیاء کرام اور خود اللہ تعالی کی ذات بابرکت نے اظہار فرمایا ہم فی زمانہ گناہوں کے بڑے گہرے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ہوسکتا ہے کہ ہمیں بھی اس خوشی منانے کے طفیل بروز محشر ان گناہوں سے نجات مل جائے ان شاء اللہ میرے سرکار ﷺ سے حسیں نہ کوئی تھا نہ ہے نہ ہوگا میرے اقاﷺ کا کہیں ثانی نہ کوئی تھا نہ ہے نہ ہوگا یوں تو دیکھے ہیں کئی گمبند و مینار جہاں بھر میں میرے اقا ﷺ کے سبز گمبند سا نہ کوئی تھا نہ ہے نہ ہوگا یوسف کی زباں پر رہے بس مدحت سرکار ﷺ کہ اس سے بڑا وظیفہ نہ کوئی تھا نہ ہے نہ ہوگا
|