اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سلامتی ترقی اور تہذیب کے لئے بنیادی شرط کے طور پر کام کرتی ہے.چین جیسے بڑے ملک کو اس حقیقیت کا بخوبی احساس ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے سلامتی شرط اول ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس نے دنیا کو درپیش ترقیاتی مسائل کے تناظر میں گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) پیش کیا۔ جی ایس آئی کے ذریعے چین نے مشترکہ سلامتی اور عالمگیر سلامتی کو برقرار رکھنے اور اس کا ادراک کرنے کے لئے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔اس اقدام کے تحت بین الاقوامی منظرنامے میں گہری تبدیلیوں کو یکجہتی کے ذریعے سمجھنے، روایتی اور غیر روایتی سیکیورٹی خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے اور سلامتی کے لیے ایک نیا راستہ تخلیق کرنے پر زور دیا گیا ہے جس میں محاذ آرائی پر بات چیت، گروہ بندی پر شراکت داری اور زیرو سم گیم پر جیت جیت تعاون کو برتری حاصل ہے۔ امن و سلامتی سے متعلق چین کا عملی کردار یہاں سے بھی عیاں ہوتا ہے کہ اس نے گزشتہ تین دہائیوں اور اس سے زیادہ عرصے میں 20 سے زائد ممالک اور خطوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں 50 ہزار سے زائد اہلکار بھیجے ہیں۔ چین نے ہمیشہ تنازعات کے پرامن حل کا مطالبہ کیا ہے اور آج بھی امن کو فروغ دینے کے لئے انتھک کام کر رہا ہے۔چین نے سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی میں سہولت فراہم کی ہے اور بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے میں فعال طور پر شامل رہا ہے۔ ساتھ ساتھ چین انسداد دہشت گردی، صحت عامہ، ڈیجیٹل گورننس، بائیو سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت مختلف شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کے لیے فعال طور پر پرعزم ہے۔چین کے اقدامات عالمی امن و استحکام کے تحفظ میں ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے اس کے کردار کو مکمل طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ بین الاقوامی شخصیات کے نزدیک جی ایس آئی ایک قابل عمل عالمی سلامتی ڈھانچے کے خلا کو پر کرتا ہے ، اور چین کا اس اقدام کا کامیاب نفاذ مکمل طور پر ثابت کرتا ہے کہ چین عالمی امن اور سلامتی کا محافظ ہے۔ دوسری جانب چین کا موقف اس لحاظ سے بھی بالکل واضح ہے کہ تہذیب ترقی اور سلامتی کے لئے ثقافتی۔اخلاقی مدد فراہم کرتی ہے، اسی باعث چین نے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (جی سی آئی) پیش کیا جس کے ذریعے باہمی تعلیم کو فروغ دینے اور ایک کھلی اور جامع دنیا کی تعمیر کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔اس اقدام میں مشترکہ طور پر تہذیبوں کے تنوع کے احترام کی حمایت کرنے، انسانیت کی مشترکہ اقدار کی وکالت کرنے، مشترکہ طور پر تہذیبوں کی وراثت اور جدت طرازی کی اہمیت کی حمایت کرنے اور مشترکہ طور پر مضبوط بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کی وکالت کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ دنیا سے ایک مخلصانہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الثقافتی تبادلوں اور مکالمے کو فروغ دے اور اجتماعیت اور باہمی سیکھنے کے ساتھ انسانی ترقی کو فروغ دے۔ چین نے اس خاطر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) اور عالمی سیاسی جماعتوں کے درمیان مکالمے، سی پی سی اور ورلڈ پولیٹیکل پارٹیز سمٹ اور ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے پر کانفرنس سمیت دیگر اجتماعات کی میزبانی کی ہے۔چین نے سول ڈپلومیسی، سٹی ڈپلومیسی اور پبلک ڈپلومیسی کی مختلف شکلوں کو فروغ دیا ہے اور شاندار ثقافتی اور سیاحتی "سال" اور تہوار بھی منائے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ چین فعال طور پر تہذیبوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لئے ایک عالمی نیٹ ورک کے قیام کو فروغ دے رہا ہے، بین الاقوامی ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو مسلسل مضبوط کررہا ہے، اور تمام ممالک کے عوام کے مابین باہمی تفہیم اور دوستی کو فروغ دے رہا ہے،تاکہ مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر کے لئے ثقافتی۔اخلاقی مدد فراہم کی جا سکے.چین اس اعتبار سے بھی پُرامید ہے کہ انسانیت کا مستقبل روشن ہے، لیکن یہ کوشش کے بغیر نہیں آئے گا. مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر کے لیے اعتماد اور عزم انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ایک وسیع ذہن اور ایک عالمی نقطہ نظر مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ذمہ داری کا احساس اور عمل کرنے کی خواہش کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔انہی بلند عزائم کی روشنی میں چین نے اہم عالمی و علاقائی فورمز پر واضح کیا ہے کہ وہ تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کا علم بلند رکھے گا، اور ایک کھلی، جامع، صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کرے گا جو دیرپا امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی کی حامل ہو۔
|