انتخابی سیاست خواتین کہاں کھڑی ہیں؟

پاکستان میں آنے والے عام انتخابات کی تیاریاں تیز ہوچکی ہیں اور ساتھ ہی خواتین بھی الیکشن میں حصہ لینے کے لیےپرامید ہیں جبکہ دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کا شیڈول بھی جار ی کردیا ہے ، جس کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمندوں امیدواروں نے تیاریاں تیز کردی ہیں ۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں انتخابی عمل کے حوالے سے سب سے اہم سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ آبادی کا نصف حصہ ہونے کے باوجود خواتین اس عمل سے اتنا دور کیوں رہتی ہیں اور اس کیا وجوہات ہیں ؟

خواتین ووٹرز کا جمہوری عمل میں کردار ادا کرتے کررہی ہے

پاکستان میں آنے والے عام انتخابات کی تیاریاں تیز ہوچکی ہیں اور ساتھ ہی خواتین بھی الیکشن میں حصہ لینے کے لیےپرامید ہیں جبکہ دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کا شیڈول بھی جار ی کردیا ہے ، جس کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمندوں امیدواروں نے تیاریاں تیز کردی ہیں ۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں انتخابی عمل کے حوالے سے سب سے اہم سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ آبادی کا نصف حصہ ہونے کے باوجود خواتین اس عمل سے اتنا دور کیوں رہتی ہیں اور اس کیا وجوہات ہیں ؟

اس سوال کے جواب کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حال ہی میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے لیے 471 خواتین امیدواروں نے کاغزات نامزدگی جمع کروائے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے 802 خواتین امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشتوں کے لیے 459 خواتین امیدواروں کے کاغذات نامزدگی وصول کیے گئے ہیں جو کہ 2018 کے مقابلے میں خواتین کی شرح میں اضافے کا مثبت اشارہ ہیں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے2023کے عام انتخابات کے لیے نئی مردم شماری کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے حلقہ بندیوں میں تبدیلیاں کی ہیں ۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں خواتین کے مخصوص نشستوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے لیکن خواتین کو صرف چند مخصوص نشستیں دینے سے ایوان میں خواتین کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والی زیادہ ترخواتین کا تعلق طبقہ اشرافیہ سے ہوتا ہے اور بہت سی خواتین اہم سیاسی رہنماؤ ں کی قریبی رشتہ دار بھی ہیں ۔ ایک عام پاکستانی خاتون کا اس نظام کے تحت پارلیمنٹ کا حصہ بننا مشکل نظرآتا ہے
خواتین کے کاغذات نامزدگی کا تناسب
الیکشن کمیشن مطابق انتخابات 2024 کے لیے 28 ہزار چھ سو 26 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے ہیں جن میں سے تین ہزار ایک سو 39 (11 فیصد) خواتین ہیں۔سب سے زیادہ کاغذات پنجاب (48.3 فیصد) سے ہیں جبکہ سندھ (22.7 فیصد) دوسرے نمبر، خیبر پختونخوا (18.4 فیصد) تیسرے، بلوچستان (9.3 فیصد) چوتھے اور آخر میں اسلام آباد (1.3 فیصد) ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ واضح کیا کہ اس بار پنجاب کی دہی علاقوں سے بھی خواتین نے بڑی تعدادمیں کاغذات نامزدگی جمع کرایے ہے لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مردوں کی کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی شرح خواتین سے زیادہ تھی

الیکشن کمیشن کا ردعمل
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "عام انتخابات 2024 کے لیے جنرل نشستوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہوگئے ہیں جس کے بعد پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنی ترجیحی فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی ہیں،"
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ مختلف سیاسی جماعتوں کی خواتین نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں اس سے اندازہ ہوتا کہ ہے کہ پنجاب میں خواتین کی انتخابی عمل میں حصہ لینے کی شرح باقی صوبوں سے زیادہ ہے
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں شازیہ مری کو پہلی ترجیح قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی نے ردعمل دیا کہ عام انتخابات میں خواتین کی انتخابی عمل میں سب سے زیادہ حصہ پیپلزپارٹی ڈال رہی ہے، اسی لیے ہی بلاول بھٹو کے حکم پر زیادہ سے زیادہ ٹکٹس خواتین کو دیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے انٹریو آج شیڈول کیا گیا
پیپلز پارٹی سے سوال کریں کہ انہوں نے مجموعی طور پر کتنی خواتین کو نامزد کیا ہے اور انہوں نے سندھ سے کسی اقلیتی خاتون کو نامزد کیا ہے یا نہیں؟ یہ بھی شامل کریں
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پاکستان کی آبادی کا 49.6 فیصد ہیں جبکہ صرف 20فیصد خواتین ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کرتی ہیں ۔نئی ووٹر لسٹوں کے مطابق 2018کے مقابلے میں 2023میں خواتین ووٹرز کی تعدا د میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ۔

پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ اس بار پیپلزپارٹی نے جمہوری عمل کو مدنظر رکھ کر سب سے ٹکٹس خواتین امیدوارں کو دیے جو 9 فوروی کو عام انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینگی

صوبہ پنجاب
صوبہ پنجاب میں خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ پنجاب میں 2018 میں خاتون ووٹرز کی تعداد 26,992,374 تھی، جو 2023 میں 33,590,515 ہوگئی ہے

بلوچستان
بلوچستان کی بات کی جائے تو 2018میں وہاں 1,813,241 خواتین ووٹرز تھی جبکہ 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر 2,316,804 ہوگئی۔ اس اضافے کے باوجود بلوچستان میں خواتین ووٹرز کی تعداد دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہے۔

خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا میں 2018 میں خواتین ووٹرز کی تعداد 6,609,541 تھی،جو 2023 میں 9,861,698 ہوگئی

سندھ
سندھ میں خواتین ووٹرز کی تعداد 2018 میں 9,954,320 تھی، جو 2023 میں 12,208,439 ہوگئی۔

اسلام آباد
اسلام آباد میں خواتین ووٹرز کی تعداد 2018 میں 357,951 تھی، جو 2023 میں 494,558 ہوگئی ہے
ان اعدادو شمار سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بڑھتی ہوئی خواتین کی شرح ملک میں ان کے حصے کی ترقی کی علامت کو ظاہر کرتی ہے لیکن دوسری جانب ابھی اس سلسلے میں مزید چیلنجز درپیش ہیں ،

الیکشن کمیشن کی ترجمان کے مطابق آنے والے انتخاب میں ہم سب کو مشترکہ کاوشیں کرنا ہوںگی تاکہ خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے انتخابی عمل میں مثبت کردار اداکرسکیں
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے گفتگو کرتے واضح کیا گیا ابھی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا وقت ہے جلد ہی آنے والے الیکشن میں خواتین کی جمہوری عمل میں شراکت داری کا واضح تناسب بھی سامنے آجایے گا
پاکستانی معاشرے میں شہری اور دیہی کی تفریق بھی جمہوری منظر نامے پر نمایاں نظرآتی ہے ۔یہاں معاشرتی ،معاشی اور ثقافتی خلیج اتنی زیادہ ہے کہ اسے پلٹنا انتہائی مشکل نظرآتا ہے ۔ یہی خلیج ہمیں انتخابی عمل میں بھی نظرآتی ہے ۔ ہم یہاں یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ دیہی علاقوں کی بنسبت شہری علاقوں میں خواتین زیادہ آزادانہ طور پر اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتی ہیں لیکن دیہی علاقوں میں صورت حال یکسر مختلف ہے ۔ وہاں ایک تو خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن ہی مشکل مرحلہ ہے اور اگر وہ ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ بھی ہیں ان کے ووٹ کا فیصلہ ان کے گھر کے مرد ہی کرتے ہیں اور ان کردار صرف اتنا رہ جاتا ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن پر جاکر بتائے گئے نشان پر اپنی مہر لگادیں ۔یہ صورت حال جمہوریت کے لیے کسی بھی صورت سود مند نہیں ہے ۔

Arsalan Shahzad
About the Author: Arsalan Shahzad Read More Articles by Arsalan Shahzad: 11 Articles with 15004 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.