بیسویں صدی کے معروف سلسلہ قادریہ کے عظیم روحانی بزرگ عمدۃالصلحا حضرت
میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ(المعروف میاں غریب شاہ رح)
▪نام
آپ رحمتہ اللّه علیہ کا اسمِ گرامی میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ
اللّه علیہ اور لقب ’’غریب شاہ رح‘‘ تھا۔شَیخ ثالث ، مجاہد اسلام حضرت میاں
پیر عبدالرحمٰن رحمتہ اللّه علیہ(بھرچونڈی شریف)نے شروع شروع آپ کی درویشی
، غزلت پسندی کو دیکھتے ہوۓ آپ کو ’’غریب شاہ‘‘ کا لقب عطاء فرمایا شَیخ کی
زبان سے نکلا ہوا یہ لفظ اصل نام پر سبقت لے گیا یہاں تک کے خود بھی اپنے
آپ کو غریب شاہ لکھتے۔
▪ولادتِ باسعادت
آپ حضرت میاں اللّه بخش شاہ الھاشمي رح کے اکلوتے فرزند ارجمند اور جانشین
ہیں۔آپ کی ولادت باسعادت 1889ء میں بمطابق 1306ھ یا 1307ھ کو ہوئی۔آپ
بیسویں صدی کے معروف سلسلہ قادریہ کے عظیم روحانی بزرگ ہیں۔آپ کےاکابرین
مغل بادشاہوں کے دور میں اندرون حویلی شہزادیوں کی تعلیم و تربیت پر مامور
رہے تھے۔اس ہاشمی خاندان کے مورثِ اعلیٰ (نامور مجاہد محمّد بن قاسم) کے
ساتھ اس ملک میں وارد ہوۓ۔سنجرپور ، تحصیل صادق آباد میں آباد اس خاندان کا
رابطہ عقیدت شروع میں سیّد الارفین ، جنید وقت حضرت حافظ محمّد صدیق رحمتہ
اللّه علیہ سے ہوا۔
▪شجرہ نسب
حضرت میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ کا شجرہ نسب مشہور
تابعی حضرت سیّدنا علی بن عبدالله بن عباس الھاشمي سے ہوتا ہوا(ترجمان
القرآن، حِبرُ الاُمہ)حضرت سیّدنا عبدالله بن عباس الھاشمي تک اور پھر
(عمِ الرسولﷺ ، ابوالفضل ، رئیس مکہ ، خاتمُ المہاجرین ، ساقی الحرمین ،
سیّدنا عباس بن عبدالمطلب الھاشمي آنحضرتﷺ کےمحبوب چچا سے جا ملتا ہے۔آپ
آلِ رسول ﷺ اور اُولادِ عباس بن عبد المطلب الھاشمي ہیں۔آپ کا شجرہ کچھ یوں
ہے
’’ میاں شہاب الدین شاہ الھاشمي بن مولوی اللہ بخش شاہ الھاشمي بن مولوی
محمد شاہ الھاشمي بن مولوی الشَیخ محمود شاه الھاشمي بن مولوی الشَیخ فرید
شاہ الھاشمي بن مولوی محمد عابد شاہ الھاشمي بن قاضی محمد عادل شاہ الھاشمي
بن الشَيخ قاضی کریمداد شاہ الھاشمي بن الشَیخ حسامُ الدین شاہ الھاشمي بن
الشَیخ محمد شیخوہ شاہ الھاشمي بن الشَيخ محمود شاہ الھاشمي بن الشَیخ زاہد
شاہ الھاشمي بن الشَیخ فاضل حسامُ الدین شاہ الھاشمي بن الشَیخ عارف شاہ
الھاشمي بن الشَیخ(صاحبِ کرامات)قاضی محمد مراد شاہ الھاشمي بن الشَیخ
بہاؤالدین شاه الھاشمي بن الشَیخ عارف فخرُ الدین شاہ الھاشمي بن الشَیخ
محمد شریف شاہ الھاشمي بن الشَیخ تاجُ الدین شہید شاه الھاشمي بن الشَیخ
عادل محمد شاہ الھاشمي بن الشَیخ عالم ابراہیم شاہ الھاشمي بن الشَيخ
بہاؤالدین شاہ الھاشمي بن الشَيخ ضیاءالدین شاہ الھاشمي بن الشَیخ عارف
حمام شاہ الھاشمي بن الشَیخ رضی الدین حارث شاہ الھاشمي بن الشَیخ عالم
عارف علی شاہ الھاشمي بن سیّدنا ابو اسحاق شاہ الھاشمي بن امیر المومنین
سیّدنا محمد مہدی الھاشمي بن امیرُ المومنین سیّدنا ابو جعفر منصور عبد
الغفار الھاشمي بن(عارفِ کامل) محمد شاہ الھاشمي بن حضرت سیّدنا علی
الھاشمي بن حضرت سیّدنا عبدالله الھاشمي(عم زاد سرکارِ دو عالم محمد
مصطفیﷺ)بن حضرت سیّدنا عباس الھاشمي(عم سرکار دو عالم محمد مصطفیﷺ)بن
سیّدنا عبدالمطلب الھاشمي(جدِ اعلی سرکارِ دو عالم محمد مصطفیﷺ)بن حضرت
سیّدنا ہاشم(جدِ امجد سرکارِ دو عالم محمد مصطفیﷺ) ‘‘
▪تعلیم و تربیت
حضرت میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ برصغیر کے ایک نامور
علمی اور روحانی خاندان کے رکن رکین تھے۔آپ کی تعلیم و تربیت شَیخ ثالث ،
مجاہد اسلام حضرت میاں پیر عبد الرحمٰن رحمتہ اللّه علیہ(بھرچونڈی شریف) نے
کی۔شَیخ نے آپ کو ظاہری و باطنی علوم سے مزیں کرنے میں کوئی دقیقہ و
فروگذاشت نہ فرمایا۔یوں تو سادات علومِ ظاہری و باطنی کا خزینہ ہوتے
ہیں۔مگر آپ کی تعلیم و تربیت شَیخ ثالث رح نے فرمائی تھی۔ اس کے علاوہ وقت
کے جید علماۓ کرام اور عارفین نے بھی خصوصی توجہ کے ساتھ آپ کی تعلیم و
تربیت پر زور دیا۔
▪ حُلیہ مبارک
حضرت میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ کا حلیہ یہ تھا ، قد
بلند و بالا ، چہرہ خوبصورت ، رنگ سفید اور جلد نہایت نازک تھی۔
▪بیعت
حضرت میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ بھر چونڈی شریف(صوبہ
سندھ ، ضلع گھوٹکی) شَیخ ثالث ، مجاہد اسلام حضرت میاں پیر عبد الرحمٰن
رحمتہ اللّه علیہ کی زیارت کے لئے جایا کرتے اور شَیخ ثالث آپ پر خصوصی
شفقت و محبّت فرماتے تھے۔چناچہ اسی شفقت و محبّت کی وجہ سے حضرت میاں شہابُ
الدین شاہ الھاشمی رحمتہ اللّه علیہ مجاہد اسلام حضرت میاں پیر عبد الرحمٰن
رحمتہ اللّه علیہ کے دستِ حق پر بیعت ہوۓ۔
▪سیرت و قردار
آپ صورت و سیرت میں بھر چونڈی شریف کی قابل فخر جماعت کے مایۂ ناز فرزند
تھے۔سر تا پا سُنت نبویﷺ کے پابند تھے۔آپ نہایت فیاض ، منکسر المزاج ،
مہمان نواز ، کم گو ،عابد و زاہد اور شب زندہ دار ولی اللّه تھے۔دل نہایت
نرم تھا دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے تو انکھوں سے سیل اشک رواں ہو جاتا ، یہی
وجہ ہے کہ ان کی دعاؤں میں خاص اثر ہوتا تھا۔سادات گھرانہ اخلاقِ حسنہ اور
سیرت و قردار کا ایک مکمل نمونہ ہوتے ہیں انہیں شرح صدر ابتداً ہی حاصل
ہوتا ہے۔سلسلہ قادریہ کے اوراد و وظائف کے پابند تھے۔اپنے ارادت مندوں سے
شفقت سے پیش آتے تھے،آپ خود نمازِ پنجگانہ ، نوافل اور تہجّد کے پابند تھے
اور ان ارادت مندوں کو بھی ہمیشہ نمازِ پنجگانہ ، ذکرِ الہی میں مشغول رہنے
اور ہمیشہ اولیاء اللّه اور بزرگانِ دین کا ادب کرنے کی تلقین فرمایا کرتے
تھے۔ہمیشہ سُنت اور شریعت کے مطابق عمل کرنے کی تلقین فرمایا
کرتےتھے۔مِسواک ہر نماز کے ساتھ کیا کرتے،سُرمہ اور ہلکی خوشبُو بھی پسند
فرماتے تھے۔شراب جوا کے عادی لوگوں سے انتہائی نفرت کرتے تھے حتیٰ کے سگریٹ
پینے والے کو سخت نہ پسند فرماتے تھے۔آپ کی عمر 86 برس تھی لیکن نہ آپ کی
نگاہ کمزور ہوئی ، نہ کوئی عینک لگی اور نہ آپ کا کوئی دانت ٹوٹا۔غذا میں
ایک یا دو روٹی سے کبھی زیادہ خوراک استعمال نہیں کی۔
▪اولاد
حضرت میاں شہابُ الدین شاہ الھاشمي رحمتہ اللّه علیہ نے مختلف اوقات میں
متعدد شادیاں کی جن سے کثرت سے اُولادیں ہوئیں۔(1)پہلی شادی سے آپ کے 3
صاحبزادے اور 2 صاحبزادیاں ہوئیں۔آپ کے صاحبزادگان کے نام یہ ہیں میاں میجر
بشیر احمد شاہ الھاشمي،میاں نذیر احمد شاہ الھاشمي اور میاں عزیز احمد شاہ
الھاشمي ہیں۔
(2)دوسری شادی سے آپ کے دو صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں ہوئیں۔اپ کے
صاحبزادگان میاں سعید احمد شاہ الھاشمي اور میاں مقبول احمد شاہ الھاشمي
ہیں۔
(3)تیسری شادی سے آپ کے 5 صاحبزادے اور 4 صاحبزادیاں ہوئیں۔صاحبزادگان میں
میاں اقبال احمد شاہ الھاشمي ، میاں مختیار احمد شاہ الھاشمي ، میاں احسان
احمد شاہ الھاشمي ، میاں ارشاد احمد شاہ الھاشمي اور میاں شہزاد احمد شاہ
الھاشمي ہیں۔
▪اجازت بیعت و خلافت
آپ کو شَیخ ثالث حضرت میاں پیر عبد الرحمٰن رحمتہ اللّه علیہ نے علوم ظاہری
و باطنی کی تکمیل اور آپ کو تمام صفات میں کامل و اکمل قرار دیتے ہوۓ خلافت
، صحبت عطاء کی اور آپ کو اجازت بیعت حضرت پیر سیّد سردار شاہ رحمتہ اللّه
علیہ(گڑھی اختیار خان، ضلع رحیم یار خان) والے جو اہلسُنت کے بڑے اکابر
عُلما میں شمار کیے جاتے اور جامع سیادت و شرافت تھے اور علم و حلم، زاہد و
تقویٰ اور شجاعت و سخاوت میں یگانہ آفاق تھے نے عطاء فرمائی۔
▪مشہور قول
آپ فرمایا کرتے تھے کہ:
’’جب تک اتباعِ رسولﷺ نہیں کرو گے اس وقت تک اس فانی دُنیا میں کامیاب ہو
ہی نہیں سکتے‘‘
▪وصال مبارک
رمضان المبارک میں بعد نمازِ تہجد ذکرِ الہی سے فراغت کے بعد سحری کی اور
ایک کپ چاۓ پی روزہ کی نیت کی نمازِ فجر کی ادائیگی کے لئے بہ وضو بیٹھے
تھے کہ 18 یا 19 رمضان المبارک سن 1975ءروح مبارک قفسِ عُنصری سے پرواز کر
گئی۔
آپ کا مزار مُبارک سنجرپور میں حضرت سیّد حاجی محمّد شاہ عراقی شہید رحمتہ
اللّه علیہ(المعروف حاجی اکرم عراقی رحمتہ اللّه علیہ) کے احاطے میں ہے۔
|