خواتین کا استحصال :سندیش کھالی میں یا راج بھون میں؟

بھارتیہ جنتا پارٹی سندیش کھالی کو ایک بھیانک خواب کی طرح بھول گئی ہے کیونکہ ۳؍ شکایت کنندہ خواتین میں سے ایک نے سب سے پہلے یوٹرن لے کرٹائمز آف انڈیا سے کہہ دیا کہ ان کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی اور مقامی بی جے پی کے ارکان نے انہیں کورے کاغذ پر دستخط کرنےکے بعدپولیس میں شکایت درج کروانے پر مجبور کیا تھا۔ مذکورہ خاتون کا الزام ہے کہ مقامی بی جے پی مہیلامورچہ اور پارٹی کے دیگر ممبران نے ان کے گھر آکرجس کاغذ پر دستخط کرنے کا کہا تھا وہ فرضی شکایت تھی۔ خاتون کے مطابق بعد میں انہیں عصمت دری کی شکایت درج کروانے کیلئے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ اس نے بتایا کہ ٹی ایم سی دفتر کے اندر اسے نہ تو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھااور نہ رات دیر گئے پارٹی کے دفتر جانے پر مجبور کیا گیا تھاالٹا مقامی بی جے پی رہنماوں نے بعد میں سنگین نتائج سے خوفزدہ ضرور کیا تھا۔ اب وہ سندیش کھالی پولیس تھانے میں عصمت دری کے جھوٹے الزام کو واپس لینے کے بعد بی جے پی کے خلاف سماجی بے دخلی کی دھمکی کا حوالہ دے کر ایف آئی آر لکھوا چکی ہے۔ اس طرح گویا بی جے پی کے اس ڈرامے کا پردہ گرگیا ہے۔

ٹی ایم سی نے اس بیچ ایک خفیہ ویڈیو جاری کرکے سندیش کھالی کی سازش کو بے نقاب کیا اور الیکشن کمیشن میں جے پی کےرہنما سویندو ادھیکاری کے خلاف شکایت درج کرائی۔ ان لوگوں نے ادھیکاری سے کیمرے کے سامنے من گھڑ ت عصمت دری کے الزامات کا اعتراف کرنے کی گہار لگائی ۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کے اندر ‘سڑاند’ کتنی گہری ہے۔ بنگال کی ترقی پسند سوچ اور ثقافت سے نفرت میں بانگلا مخالفین نے ہماری ریاست کو ہر ممکن سطح پر بدنام کرنے کی سازش کی۔‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی دہلی کی کسی حکمران جماعت نے پوری ریاست اور اس کے عوام کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی اور یہ پیشین گوئی کی کہ تاریخ اس بات کی گواہی دے گی کہ ’’دہلی کی سازشی حکمرانی کے خلاف بنگال غصے میں اٹھے گااور انہیں غرقاب کردے گا۔ سندیش کھالی کاتو بی جے پی اب نام بھی نہیں لیتی مگر وہ ایک نئی مصیبت میں پھنس گئی ہے کیونکہ راج بھون میں بیٹھے اس کے طوطے یعنی عزت مآب گورنر کی عزت داوں پر لگی ہوئی ہے ۔

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس بہت پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ ان کی کئی کتابیں تہلکہ مچا چکی ہیں اور وہ عالمی شہرت یافتہ انعامات سے بھی نوازے جاچکے ہیں لیکن موجودہ دور میں ان سب کا اعلیٰ اخلاقیات سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ پچھلے دنوں گورنر ہاوس کی ایک ملازمہ نے ان پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگادیا۔ وہ راج بھون میں عارضی عملہ کا حصہ ہیں۔ یہ معاملہ ہیر اسٹریٹ پولیس تھانے میں درج ہوا تھا ۔ راج بھون میں کام کرنے والی خاتون نے وہاں پہنچ کر گورنر کے خلاف چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کرتے ہوئے تحریری شکایت درج کرائی۔ اطلاعات کے مطابق متاثرہ خاتون نے گورنر پر الزام لگایا کہ انہوں نے دو بار کچھ کام کے سلسلہ میں بات چیت کےلئے بلایا اور دونوں موقعوں پر چھیڑ چھاڑ کی۔ پہلے دن خاتون کسی طرح خود کو بچانے میں کامیاب لیکن شکایت والے دن دوبارہ اس خاتون کی ملازمت مستقل کرنے کے بہانے گورنر نے بلا اور مبینہ طور پر اس کے ساتھ دوبارہ چھیڑ چھاڑ کی ۔ گورنر بوس کی اس حرکت کے بعد متاثرہ خاتون نے پولیس میں شکایت درج کرانے پر مجبور ہوگئی۔
گورنرآنند بوس کی حمایت میں کوئی بڑا ہنگامہ نہیں ہوا تو انہوں نے خود اپنی وکالت شروع کردی ۔ اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے ایک منجھے ہوئے سیاستداں کی طرح کہا کہ ، ''جیت سچائی کی ہی ہو گی اور وہ من گھڑت بیانیے کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ اگر کوئی انہیں بدنام کرکے الیکشن میں فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو، بھگوان اس کا بھلا کرے، لیکن یہ لوگ مجھے مغربی بنگال میں بدعنوانی اور تشدد کے خلاف میری لڑائی سے روک نہیں سکتے۔ گورنر بوس یہ بھول گئے کہ بدعنوانی اور تشدد سے لڑنے کے لیے مغربی بنگال میں سیاسی جماعتیں موجود ہیں اور بی جے پی حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کے سبب پیش پیش ہے۔ یہ ان آئینی ذمہ داری نہیں ہے مگر چونکہ وہ مرکزی حکومت کا آلۂ کار بن کے صوبائی سرکار کے خلاف کام کررہے ہیں اس لیے انہیں اپنی غلیظ حرکات کا خمیازہ سختی کے ساتھ بھگتنا پڑرہاہے۔

ممتا بنرجی نے اس راز کو فاش کرنے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا جبکہ وزیر اعظم مودی شب گزاری کے لیے گورنر ہاؤس میں مقیم تھے۔انہیں اگلے دن مغربی بنگال میں تین انتخابی ریلیوں سے خطاب کرناتھا ۔ گورنر ہاؤس میں عارضی ملازمت کرنے والی اس خاتون کو اگر جھوٹا الزام لگانا ہوتا تو وہ گورنر کے بجائے وزیر اعظم کو لپیٹ میں لے سکتی تھی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس مظلوم خاتون کا الزام ہے کہ آنند بوس نے انہیں پہلے 24؍ اپریل کو اور پھر اگلے دن اپنے دفتر میں طلب کیا۔ پہلے دن ان کے جسم کو ہاتھ لگایا اور دوسرے دن ان کے گالوں پر ہاتھ پھیرا۔اس پیش رفت کے بعد ریاست کی حکمراں ترنمول کانگریس اور مرکز میں حکمراں بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان اور معروف صحافی ساگریکا گھوش نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''گورنر سی وی آنند بوس کے خلاف دست درازی کے الزامات نے راج بھون کا وقار داؤ پر لگا دیا ہے۔ وزیر اعظم مودی راج بھون میں قیام پذیر ہیں، کیا وہ آنند بوس سے وضاحت طلب کریں گے؟‘‘

ترنمول کانگریس نے اپنے آفیشیل سوشل میڈیا اکاونٹ پر لکھا، ''راج بھون دست درازی معاملے میں بھیانک تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ متاثرہ خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر خواتین کو بھی اسی طرح ہراساں کیا گیا۔ اگر وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ 'ناری کا سمّان‘ (خواتین کی عزت) پر یقین رکھتے ہیں، تو انہیں ان متاثرین کو انصاف دلانا چاہیے۔‘‘ مرتا کیا نہ کرتا بی جے پی کو گورنر آنند بوس کا دفاع میں آگے آنا پڑا ۔ اس نے اسے ترنمول کانگریس کا سیاسی ڈرامہ قرار دیا۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے ممتا بینرجی سے سوال کیا کہ ان کی پارٹی آئینی عہدوں کو توہین کرنے میں اور کتنا گرے گی؟ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر دستوری عہدے پر فائز فرد خود اپنے وقار کو پامال کرنے پر تل جائے تواس کی مدد کون کرسکتاہے؟ دلیپ گھوش نے الزام لگایا کہ ، ''یہ ترنمول کانگریس کی سیاست ہے اور کوئی نئی بات نہیں ہے، مجھے نہیں معلوم وہ اور کتنا نیچے گرے گی۔وہ صدر کی توہین کرتی ہے، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی توہین کرتی ہے اور اب گورنر کی توہین کر رہی ہے۔ یہ اس کا طرز عمل ہے۔ اس لیے اب اسے اقتدار سے الگ ہو جانا ہی چاہیے۔‘‘ دلیپ گھوش وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ اسٹیج کے اوپر سے ’دیدی او دیدی‘ اور ۲؍ مئی دیدی گئی جیسے تضحیک آمیز نعرے بھول گئے ہیں ۔ وزیر اعظم اگر اس وقت اتنا نہیں گرتے تو ممتا کو بھی انہیں ترکی بہ ترکی جواب دینے کی نوبت نہیں آتی۔
مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس کو رسوائی اور بدنامی کا سلسلہ ایک نئے الزام سے مزید دراز ہوگیا۔ ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لیے ایک بار ڈانسر نے گورنر پر بدسلوکی کا سنگین الزام عائد کر دیا ۔ پولیس تھانے میں درج رقاصہ کی جو شکایت کے مطابق کچھ ماہ قبل وہ ایک مشہور موسیقار کےتوسط سے کولکاتا کے راج بھون گئی تھی۔ وہاں گورنر سے بات چیت کے دو ران رقاصہ نے ان کے سامنے اپنے مسائل رکھے توان کے حل کی خاطر ایک افسر سے ملوانے کا وعدہ کیا گیا۔رقاصہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد گورنر اسے دہلی لے گئے اور ایک ہوٹل میں بدسلوکی کی۔ متاثرہ نے کچھ ماہ قبل کولکاتا پولیس میں بھی اپنی شکایت درج کرائی تھی، لیکن کولکاتا پولیس نےجب جانچ رپورٹ ریاستی سیکریٹریٹ کو بھیجی تو یہ معاملہ سامنے آگیا ۔ رقاصہ کے مطابق دہلی کے ہوٹل میں سانحہ کے فوراً اس نے پولیس کمشنر سےاپنی شکایت کردی تھی۔

گورنر آنند بوس کو آئین کے تحت جو تحفظ حاصل ہے اس کی وجہ سے گورنر کے عہدے پر برقرار رہنے تک ان کے خلاف نہ کوئی کارروائی ہو سکے گی نہ مقدمہ چلایا جا سکے گا اس لیے گرفتاری اور قید سے بے خوف لوگ جو من میں آئے کر گزرتے ہیں ۔ اس کے باوجو گورنر سی وی آنند بوس نے راج بھون میں پولیس کے داخلے پر پابندی لگاکر ایک ریاستی وزیر کو بھی پہلے سے طے شدہ ملاقات کے باوجود آنے کی اجازت نہیں دی جو چور کی داڑھی میں تنکہ کی علامت ہے۔ سیاسی مقاصد کی خاطر خواتین کا استعمال شرمناک فعل ہے کیونکہ مرد اپنی جنگ خود لڑتے ہیں اور بزدل خواتین کو درمیان میں لے آتے ہیں۔مظفر نگر میں تو بی جے پی نے اس کا خوب فائدہ اٹھایا مگر سندیش کھالی میں داوں الٹا پڑ گیا۔اس کے سیاسی اثرات کا اندازہ ۴؍جون کو ہوگا۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2115 Articles with 1372241 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.