مظلوم فلسطینیوں کا اپنے رب ذوالجلال پر سچا یقین اور
کامل ایمان نے دشمنانِ اسلام کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہامریکی صدر
جوبائیڈن حکومت کے تعاون اور ہر طرح کی مدد سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین
نیتن یاہو کی فوج کس طرح ظالمانہ کارروائی کررہی ہے۔ کئی امریکی عہدیدار
اسرائیل کی فلسطینیوں پر ظالمانہ کارروائیوں کے بعد مستعفی ہوگئے ہیں اور
یہ سلسلہ مزید تقویت اختیار کرے گا۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مخالفت میں
مستعفی ہونے والے متعدد سابق امریکی عہدیداروں نے صدر جو بائیڈن کی حکومت
پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی ہلاکت میں ’ناقابل
تردید طور پر ملوث ہے۔‘ذرائع ابلاغ روئٹرز کے مطابق مشترکہ بیان میں بارہ
سابق حکومتی عہدیداروں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی حمایت اور
ہتھیاروں کی ترسیل جاری رکھنے کیلئے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی
ہے۔تاہم وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے بیان کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں
کیا۔سابق عہدیداروں نے جاری بیان میں کہا کہ ’سفارتی تحفظ کی فراہمی اور
اسرائیل کو مسلسل ہتھیاروں کی ترسیل سے غزہ میں محصور فلسطینیوں کی ہلاکتیں
اور جبری فاقہ کشی ہماری ناقابل تردید شراکت کو یقینی بناتی ہے۔‘انہوں نے
امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ ’ضروری اور میسر‘ وسائل کو بروئے کار لاتے
ہوئے جنگ کو ختم کروائے اور غزہ میں یرغمالیوں او اسرائیلی جیلوں میں
فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔سابق عہدیداروں نے یہ بھی مطالبہ
کیا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی امریکہ حمایت کرے اور غزہ میں
’انسانی امداد کی فوری توسیع‘ کے لیے مالی معاونت فراہم کرے۔واضح رہے کہ
اسرائیل کی غزہ میں جنگ اور امریکہ کی اتحادی ملک کی سفارتی اور عسکری
حمایت کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ جنگ میں
اب تک تقریباً 38 ہزارسے زائد فلسطینی بشمول ہزاروں معصوم بچے شہید ہو چکے
ہیں اور ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ان امریکی عہدیداروں کا غزہ
جنگ کے معاملے پر استعفیٰ دینے سے اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہیکہ حکومت کے
اندر بھی اسرائیل کی حمایت پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک طرف واشنگٹن شہریوں
کے تحفظ پر زور دیتا رہا ہے اور اسرائیل سے امداد کی فراہمی کو بہتر کرنے
کا بھی مطالبہ کر چکا ہے۔لیکن دوسری جانب اسرائیل کو ہر طرح کی امداد فراہم
کررہا ہے جس سے اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر مزید مظالم کے سلسلہ کو جاری
رکھی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں امریکی
محکمہ خارجہ، محکمہ تعلیم، محکمہ داخلہ، وائٹ ہاؤس اور عسکری اداروں کے
سابق عہدیدار شامل ہیں۔موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ جوبائیڈن حکومت مظلوم
فلسطینیوں پر مزید اسرائیلی حملوں کو روکنے کیلئے اہم اقدامات کریں ۔
اسرائیلی فوج کے مطابق وسطی غزہ اور جنوبی رفح کے علاقے میں جھڑپیں ہوئی
ہیں۔ گذشتہ ہفتہ ظالم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا
تھاکہ 7؍ اکٹوبر سے جاری جنگ کا ’شدید مرحلہ‘ ختم ہونے کے قریب ہے۔ نیتن
یاہو نے کہا ہیکہ اسرائیلی افواج رفح، شجاعیہ اور غزہ میں ہر جگہ
کارروائیاں کررہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے اوچا کے
مطابق جمعرات کو نئی لڑائی شروع ہونے کے بعد 60سے 80ہزار فلسطینی بے گھر
ہوگئے ہیں اور فوج نے انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔ حماس نے ہفتہ کو کہا
تھا کہ امریکی ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ نظرثانی شدہ منصوبے میں ’’کچھ
بھی نیا‘‘ نہیں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق مغربی کنارے کے
شمالی قصبے تلکرم کے قریب نورشمس کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کے
نتیجے میں 4افراد شہید ہوگئے ہیں۔ شہید ہونے والے مردوں کی عمرے 20سے 25سال
کے درمیان تھیں۔ اس طرح اسرائیل اپنی ظالمانہ کارروائیوں کو مزید وسط دیتا
جارہا ہے ۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیل نے جس طرح فلسطینیوں کیلئے
کھانا پینا بند کردیا ہے ،بتایا جاتا ہیکہ غزہ کے مظلوم جہاں کہیں خیمہ
لگانے کیلئے گڑے کھود رہے ہیں تو اس مقام سے پانی نکل رہا ہے اور اس پانی
ایک طرح کی خوشبو پائی جارہی ہے۔ ایک ویڈیو میں غزہ کے لوگ اﷲ کا شکر ادا
کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل یہ خوش فہمی میں مبتلا ہیکہ وہ جیت گئے
لیکن ہمارے لئے صرف اﷲ کافی ہے۔ ایسے کئی ویڈیو کلپس وائرل ہورہے ہیں جس
میں مظلوم فلسطینیوں کی ایمان کو دیکھا جاسکتا ہے اور انکا اﷲ تعالیٰ پر
کامل یقین ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ مظلوم فلسطینیوں کے جذبے ایمان کو دیکھنے
کے بعد دشمنانِ اسلام بھی حیرت زدہ ہیں اور یہ سچ ہیکہ ایسے ہی مضبوط ایمان
والوں کی وجہ سے اسلام کو تقویت حاصل ہوئی ہے اور ہورہی ہے ۔
سعودی عرب میں تیل و گیس کے سات نئے ذخائر دریافت ۔یومیہ پیداوار 21.3 بلین
کیوبک فٹ ہوجائے گی
مملکتِ سعودی عرب نے پیر کو الشرقیہ ریجن اور ربع الخالی میں تیل اور قدرتی
گیس کے سات نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر
توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی آرامکو نے دو غیر
روایتی آئل فیلڈ، عرب لائٹ آئل ریزرو اور دو قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کیے
ہیں۔‘بتایا جاتا ہیکہ الشرقیہ ریجن میں ’لدام‘ غیر روایتی آئل فیلڈ اس وقت
دریافت ہوئی جب لدام 2 کنویں میں 5100 بیرل یومیہ کی شرح سے لائٹ عریبیئن
آئل بہہ رہا تھا جس کے ساتھ یومیہ تقریبا 4.9 ملین معیاری مکعب فٹ گیس بھی
موجود تھی۔اس طرح ’الفروق‘ غیر روایتی آئل فیلڈ اس وقت دریافت ہوئی جب عرب
الٹرا لائٹ آئل الفروق 4 کنویں سے روزانہ 4557 بیرل کی شرح سے بہہ رہا تھا
جس کے ساتھ یومیہ تقریبا 3.79 ملین معیاری مکعب فٹ گیس بھی موجود
تھی۔الشرقیہ ریجن میں ’مزالیج‘ فیلڈ میں ’عنیزہ بی؍ سی‘ ریزروائر دریافت
کیا گیا تھا جب عرب لائٹ آئل مزالیج ۔62 کنویں سے یومیہ 1780 بیرل کی شرح
سے بہہ رہا تھا جس کے ساتھ تقریبا یومیہ 0.7 ملین معیاری مکعب فٹ گیس
تھی۔الجھق کے کنویں میں ’العرب-سی‘ ذخیرے سے روزانہ 5.3 ملین معیاری مکعب
فٹ کی شرح سے قدرتی گیس کے بہاؤ کے بعد ربع الخالی میں ’الجھق‘ فیلڈ دریافت
ہوئی اور اسی کنویں میں ’العرب-ڈی‘ ذخیرے سے 1.1 ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ
کی شرح سے گیس کا بہاؤ ہوا۔الکتوف فیلڈ ربع الخالی میں اس وقت دریافت ہوئی
جب قدرتی گیس 7.6 ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ کی شرح سے الکتوف-1 کنویں میں
بہہ رہی تھی۔سعودی وزیر توانائی نے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کی دریافت پر اﷲ
کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے سعودی قیادت کو اس کامیابی پر مبارک باد دی۔یاد
رہے کہ گزشتہ روز سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بتایا
تھا کہ ’الجافورہ گیس فیلڈ پروجیکٹ یومیہ تقریباً 20 لاکھ کیوبک فٹ گیس
فراہم کرے گا۔‘ ’مملکت میں گیس کی پیداوار میں 2030 تک 63 فیصد کا اضافہ
ریکارڈ کیا جائے گا۔ پیداوار 13.5 بلین کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ کر 21.3 بلین
کیوبک فٹ ہو جائے گی۔‘سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’گیس فیلڈ کی کل
پیداوار اور گیس پائپ نیٹ ورک میں توسیع سعودی جی ڈی پی میں سالانہ تقریبا
20 بلین ڈالر کا حصہ ہو گا۔‘جہاں تک سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا
تعلق ہے انہوں نے مملکت کو صرف تیل اور قدرتی گیس پر بھروسا کرنیکے بجائے
ویژن 2030کے تحت دیگر شعبوں میں ترقی دینے کیلئے وسیع تر ترقیاتی منصوبوں
کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ شاہی حکومت نے خواتین کو بھی
مملکت کے ہر شعبہ ہائے حیات میں حصہ لینے کیلئے سہولتیں فراہم کررہی ہیں۔
اور خواتین بھی ہر شعبہ میں اپنا حصہ ادا کررہی ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ ویژن
2030مملکت کو ترقی کے کس زینہ پر لے جاتا ہے۔ تیل اور گیس کی مزید نئی
دریافت مملکت کی ترقی کے لئے مزید مواقع فراہم کرینگے۰۰۰
’اسٹڈی اِن سعودیہ‘ 115 ممالک کے 60 ہزار طلبا کی درخواستیں
آج کل یہ رواج چل پڑا ہیکہ اپنے ملک میں بہترتعلیمی مواقع ہونے کے باوجود
بچے دوسرے ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۰۰۰
ہندوستان میں بھی کئی بہترین تعلیمی ماحول فراہم کرنے والے ادارے اور
یونیورسٹیز موجود ہیں اسکے باوجود ہمارے بچے دوسرے ممالک میں لاکھوں روپیے
خرچ کرکے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اسکی ایک وجہ ان ترقیاتی
ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ یا پھر تعلیم کے بعد وہیں پر
ملازمتیں حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ ہندو پاک کے لاکھوں طلبا و طالبات مغربی و
یوروپی ممالک میں کئی برسوں سے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور اب یہ تعداد مزید
بڑھنے لگی ہے۔ اسی طرح مملکتِ سعودی عرب میں بھی کئی ممالک کے طلبا و
طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں
تعلیم حاصل کرنے کیلئے 115 ممالک کے 60 ہزار سے زائد طلبہ نے’ اسٹڈی ان
سعودی عرب‘ پورٹل پردرخواستیں دیں۔سبق نیوز کے سعودی عرب کی وزارت تعلیم کی
جانب سے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبا کیلئے 50 کے قریب جامعات میں
تعلیمی وظائف دیئے جاتے ہیں۔مملکت کے ادارہ تعلیم نے بیرون مملکت سے آنے
والے طلبا کے لیے گزشتہ برس 2023 میں ’اسٹڈی ان سعودیہ‘ کے عنوان سے پورٹل
لانچ کیا تھا جس کے ذریعہ مملکت میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والوں کو
رجسٹرڈکرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔مذکورہ پورٹل کے ذریعے گریجویشن ،
ماسٹراور پی ایچ ڈی کرنے والوں کو نہ صرف تعلیمی ویزے کی سہولت فراہم کی
جاتی ہے بلکہ تعلیمی وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔بتایا جاتا ہیکہ سعودی عرب کی
مختلف جامعات سے 170 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ سے زائد طلبا تعلیم
حاصل کرچکے ہیں۔اسٹڈی ان سعودیہ پورٹل کے ذریعے 80 فیصد گریجویشن ، 12 فیصد
ماسٹرو پی ایچ ڈی جبکہ 8 فیصد مختلف نوعیت کے ڈپلومہ پروگرامز میں
امیدواروں کو رجسٹرکیا گیا ہے۔
عراق میں بازار جانے سے انکار پر شوہر کو چھت سے گراکر ہلاک کرنے کی کوشش
بیوی کو مارے کے واقعات تو اکثر سنے اور پڑھے جاتے ہیں لیکن بیوی کی جانب
سے شوہر کی پٹائی اور اسے ہلاک کرنے کے واقعات بہت ہی کم سنائی دیتے ہیں۔
اسلام نے جس طرح شوہر اور بیوی کے درمیان پیار و محبت اور ایک دوسرے کے
حقوق کی ادائیگی کی ہدایت دی ہے اسے اگر امتِ مسلمہ عمل پیرا ہوجائے تو کئی
خاندان ٹوٹنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ بات بات پرلڑائی جھگڑے اور قتل عام کے
واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ہندو پاک کے علاوہ اسلامی ممالک میں بھی
میاں بیوی کے درمیان جھگڑے اور علحدگی کوئی نہیں بات نہیں ہے بلکہ بعض عرب
و اسلامی ممالک میں طلاق اور خلع کے معاملات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بیوی
کی بات نہ ماننے کی وجہ سے ایک عراقی خاتون نے اپنے شوہر کا ہلاک کرنے کی
کوشش کی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایاجاتا ہے کہ بغداد میں شوہر کو چھت سے
گرانے والی خاتون کو اقدام قتل کے الزام میں پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
زخمی شوہر کو ہسپتال میں داخل کردیا گیا جس کے جسم کی متعدد ہڈیاں بلندی سے
گرنے کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھیں۔عراقی نیوز ایجنسی ’ارم ‘ کے مطابق بغداد میں
مقیم ایک عراقی خاتون اپنی بہن کی شادی کے سلسلے میں خریداری کرنے
بازارجانا چاہتی تھی۔خاتون نے شوہر کو شادی کی خریداری کیلئے بازار چلنے کا
کہا جس پر اس نے انکار کردیا۔ خاتون کو شوہر کا انکار پسند نہ آیااور اس نے
شوہر کو بہانے سے مکان کی چھت پر بلایا اور پھرنیچے دھکا دے دیا۔چھت سے
گرنے پر شوہر کے جسم کی متعدد ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ اہل محلہ نے صورتحال دیکھ
کرفوری طورپر پولیس کوطلب کرلیا۔پولیس نے بے ہوش شخص کو ہسپتال منتقل کردیا
جبکہ خاتون پراقدام قتل کا کیس فائل کر کے اسے تفتیش کے لیے پولیس اسٹیشن
منتقل کردیا گیا۔
***
|