ناکامی کا خوف!

ناکامی کا خوف ہماری زندگیوں میں اک وبا کی صورت پھیل رہی ہے۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم ازیت کا شکار ہو رہے ہیں؟

ازل سے انسان کے اندر ہمت بھی ہے اور خوف بھی۔ یوں سمجھو انسان کی فطرت میں اللہ تعالیٰ نے شامل کی ہے۔ لیکن آج کے دور میں موت سے بھی بڑا خوف انسان کا اس دنیا میں ناکام ہو جانا ہے۔

انسان ساری عمر اس محنت میں لگا دیتا ہے کہ کہیں نہ کہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاۓ اور ناکامی کا خوف ہمیشہ کےلئے ختم ہو جائے ۔

لیکن جب بھی ہم ارد گرد مادی دنیا کو دیکھتے ہیں تو اندازہ یہ ہوتا ہے کہ یہ خوف کبھی بھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔ کیونکہ ہم اپنی خود کے ساتھ اپنی تمام استعمال کے اشیاء کا بھی موازنہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں کہ ہماری اچھائی اب کوئی نہیں دیکھتا بلکہ تمام تر چیزیں اس بات پر انہحثار کرتی ہیں کہ فلاں شخص کے پاس کتنے ساہل وسائل ہیں۔

کہیں ہم عروج سے زوال اور پسماندگی کی طرف قدم تو نہیں بڑھا رہے

بلکل سچ ہے کہ ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کو ایک طرف رکھ کر خود کی اصلاح کریں تاکہ ہمیں چیزیں واضح طور پر دکھ جائے ۔

ہمیں اک دن معلوم ہو کہ کم اشیاء اور آمدن والے انسان بھی کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ سچ کہوں تو میری نظر میں انسان اس وقت ناکام ہوتا ہے جب وہ اپنے آپ کو کم تر اور دوسروں کو خود سے برتری دیتا ہے۔
شاید ان باتوں پر عمل کر کہ ہم زینی سکوں حاصل کر سکیں کہ معاشرے میں ہر فرد کا احترام انسان سمجھ کر ہو نہ کہ ناپ تول سے، اور نہ کہ طبقات سے۔ یہی وہ فلسفہ زندگی ہے جسے کارک مارکس نے تا عمر جدوجھد کی تھی۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بھی ہم بنیادی چیزوں کو بھول گئے ہیں

S A Kareem shah
About the Author: S A Kareem shah Read More Articles by S A Kareem shah: 7 Articles with 7836 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.