پاکستان آرمی، ملک کی سب سے منظم اور طاقتور ادارہ ہے جس
کا کردار صرف دفاع تک محدود نہیں، بلکہ ملکی سیاست، معیشت، اور سفارتکاری
پر بھی گہرا اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ ملکی تاریخ میں فوج نے بارہا بحرانوں اور
خطرات سے نمٹنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، اور آنے والے وقت میں اس کی
اہمیت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ مستقبل میں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی
سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے، جن میں علاقائی تنازعات، دہشت
گردی، اور معاشی عدم استحکام جیسے مسائل شامل ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان
آرمی کا کردار کلیدی ہوگا۔
پاکستان ایک پیچیدہ جغرافیائی خطے میں واقع ہے، جہاں اسے مشرق میں بھارت،
مغرب میں افغانستان اور ایران، اور شمال میں چین سے متصل رکھا گیا ہے۔ ہر
ایک پڑوسی ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی نوعیت مختلف ہے، اور ان میں
تبدیلی کا اثر قومی سلامتی پر پڑتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے جس کی وجہ سے
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار رہتی ہے۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی عسکری
طاقت اور اس کے امریکی اتحاد سے خطے میں طاقت کا توازن پاکستان کے لیے ایک
بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ مستقبل میں بھارت کے ساتھ سرحدی تناؤ اور دہشت گردی
کے الزامات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ پاکستان آرمی کو اس صورتحال میں اپنے
دفاعی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بھارت کے بڑھتے ہوئے عسکری
خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال نے خطے میں دہشت گردی، مہاجرت اور سرحدی
مسائل کو جنم دیا ہے۔ طالبان کی حکومت کے بعد بھی افغانستان میں استحکام کے
مسائل برقرار ہیں، اور اس کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑتا ہے۔ خاص طور پر
دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدی تحفظ کے مسائل پاکستان کے لیے مستقبل میں
بھی بڑا چیلنج بنے رہیں گے۔
چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اقتصادی اور عسکری دونوں سطحوں پر انتہائی
اہمیت کے حامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کی حفاظت اور اس کی
توسیع کے لیے پاکستان آرمی کا کردار بہت اہم ہوگا۔ مستقبل میں چین کے ساتھ
تعلقات کی مضبوطی پاکستان کی اقتصادی اور دفاعی ترقی کے لیے مددگار ثابت ہو
سکتی ہے، لیکن یہ چین اور امریکہ یا بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا
حصہ بھی بن سکتی ہے، جسے پاکستان کو سمجھداری سے سنبھالنا ہوگا۔
ایران کے ساتھ سرحدی تحفظ اور مذہبی فرقہ واریت کے مسائل بھی پاکستان کے
لیے ایک حساس موضوع ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور وہاں کی بدلتی
ہوئی سیاسی صورتحال کا اثر پاکستان پر براہ راست پڑتا ہے، خاص طور پر ایران
اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات اور یمن کی جنگ جیسی صورتحال میں۔
داخلی سطح پر پاکستان کو دہشت گردی، عسکریت پسندی اور فرقہ واریت جیسے
سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ اگرچہ پاکستان آرمی نے ضربِ عضب اور ردالفساد
جیسے آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو کافی حد تک ختم کیا ہے،
مگر یہ چیلنج مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور
دیگر انتہا پسند گروہ اب بھی پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ مستقبل میں
پاکستان آرمی کو دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنی ہوگی اور ان گروہوں
کی دوبارہ منظم ہونے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
اسی طرح، ملک میں فرقہ واریت اور نسلی تنازعات بھی امن و امان کے لیے خطرہ
ہیں۔ بلوچستان میں عسکریت پسندی اور سندھو دیش جیسے علیحدگی پسند گروہوں کی
سرگرمیاں بھی پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کر رہی ہیں۔ پاکستان آرمی کو نہ
صرف ان گروہوں کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا ہوگا، بلکہ عوامی سطح پر
قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
مستقبل کی جنگیں صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں ہوں گی۔ جدید ٹیکنالوجی کی
ترقی کے ساتھ ساتھ سائبر وارفیئر، ڈرونز، اور مصنوعی ذہانت جیسے عوامل جنگ
کی نوعیت کو تبدیل کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اپنی فوجی صلاحیتوں کو ان جدید
چیلنجز سے ہم آہنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
سائبر سیکیورٹی کے میدان میں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا
ہے، جن میں حساس معلومات کی چوری اور ملکی نظام پر حملے شامل ہیں۔ پاکستان
آرمی کو سائبر حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا
اور اس حوالے سے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
پاکستان آرمی مستقبل میں بھی ملکی دفاع اور استحکام کے لیے ایک کلیدی ادارہ
رہے گی۔ علاقائی اور عالمی چیلنجز کے تناظر میں، آرمی کو اپنی دفاعی
صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے جدید
حکمت عملی اپنانی ہوگی۔
عسکری میدان کے ساتھ ساتھ آرمی کو قومی ترقی میں بھی کردار ادا کرنا ہوگا،
جیسا کہ قدرتی آفات، دہشت گردی کے خلاف جنگ، اور دیگر ایمرجنسیز کے دوران
آرمی کا کردار ہمیشہ کلیدی رہا ہے۔ اس کے علاوہ، سی پیک جیسے منصوبوں کی
حفاظت، اور عالمی سطح پر پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لیے بھی آرمی کی
حکمت عملی مؤثر ہوگی۔
پاکستان آرمی کا مستقبل میں کردار نہایت اہم ہوگا، کیونکہ ملک کو کئی
اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آرمی کو
نہ صرف اپنی دفاعی حکمت عملی کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا بلکہ قومی
استحکام اور علاقائی امن کے لیے بھی اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
|