یوم کشمیر: کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد اور عالمی ذمہ داری

5 فروری کشمیر ڈے۔

پاکستان اور کشمیر کا پرچم ایک نئی صبح کا آغاذ


ہر سال 5 فروری کو پاکستان میں یوم کشمیر منایا جاتا ہے، جو نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا دن ہے بلکہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کرنے کا ایک اہم موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کے مظلوم عوام سات دہائیوں سے اپنی آزادی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، اور ان کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔
کشمیر کا تنازعہ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ جب ہندوستان اور پاکستان دو علیحدہ ریاستوں کے طور پر وجود میں آئے، تو جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے ابتدائی طور پر خودمختاری کا فیصلہ کیا۔ تاہم، بھارت کی فوجی مداخلت کے نتیجے میں 1947-48 کی جنگ چھڑ گئی، اور معاملہ اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کشمیری عوام کو استصوابِ رائے (ریفرنڈم) کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جانا تھا، مگر یہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو اپنے سیاسی مفادات کے تحت استعمال کیا۔ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ اقدام کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35A کو منسوخ کر دیا، جس کے تحت جموں و کشمیر کو دی گئی خصوصی خودمختاری ختم کر دی گئی۔ اس کے بعد سے، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں، مواصلاتی بندش، جبری گرفتاریاں، اور عوامی احتجاج کو کچلنے جیسے اقدامات دیکھنے میں آئے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی کارکن، صحافی اور عام شہری غیرقانونی طور پر قید کیے گئے، جبکہ میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں خواتین، بچے، بوڑھے اور نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ خواتین کو جنسی زیادتی، ہراسانی اور بے حرمتی جیسے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کے حوصلے پست کیے جا سکیں۔ ہزاروں خواتین بیوہ ہو چکی ہیں، اور بے شمار لڑکیوں کو جبری طور پر لاپتا کر دیا گیا ہے۔

بچے اور نوجوان بھارتی افواج کی بربریت کا خاص نشانہ ہیں۔ پیلٹ گنوں کے استعمال سے ہزاروں بچے اور نوجوان بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ تعلیمی ادارے تباہ کیے جا رہے ہیں، تاکہ کشمیریوں کو تعلیم سے محروم رکھا جا سکے۔ بزرگوں کو بلاوجہ حراست میں لیا جاتا ہے، اور انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں، تاکہ کشمیری عوام کو ہر سطح پر دبایا جا سکے۔

پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرے۔ پاکستانی حکومت، سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے مسلسل کوشش کر رہی ہے، اور مختلف عالمی فورمز پر بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف آواز بلند کی جاتی رہی ہے۔

یوم کشمیر کا مقصد محض یکجہتی کا اظہار نہیں بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا بھی ہے۔ اس دن پاکستان بھر میں سیمینارز، ریلیاں اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کی جاتی ہے اور بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد محض ایک قومی یا علاقائی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق، کسی بھی قوم کو جبراً اس کی خواہش کے خلاف غلام نہیں بنایا جا سکتا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں، اور جنیوا کنونشن کے تحت کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ تاہم، بھارت نے ان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جبر و استبداد کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ بھارتی افواج کی جانب سے ماورائے عدالت قتل، خواتین کی بے حرمتی، اور نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتا کرنا ایک عام روایت بن چکی ہے۔

کشمیر میں جاری بھارتی جبر نے وہاں کی معیشت اور سماجی ڈھانچے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی معیشت، جو بنیادی طور پر سیاحت اور زراعت پر منحصر تھی، بھارتی مظالم کی وجہ سے زوال پذیر ہو چکی ہے۔ مسلسل کرفیو، انٹرنیٹ کی بندش اور تجارتی سرگرمیوں پر پابندی نے مقامی افراد کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ تعلیمی ادارے بند کیے جا رہے ہیں، اور کشمیری نوجوانوں کے لیے تعلیمی اور معاشی مواقع محدود کیے جا رہے ہیں، تاکہ انہیں پسماندہ رکھا جا سکے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کی آزادی کو بھی سختی سے کچل دیا ہے۔ صحافیوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے، اور سچ بولنے پر انہیں جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ بھارت کی یہی کوشش رہی ہے کہ کشمیر کے حالات عالمی دنیا کے سامنے نہ آئیں۔ تاہم، سوشل میڈیا اور بین الاقوامی تنظیموں کی کوششوں سے دنیا آہستہ آہستہ بھارتی مظالم سے آگاہ ہو رہی ہے۔
بدقسمتی سے عالمی برادری نے اب تک کشمیر کے مسئلے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود، بڑی طاقتیں اپنے سیاسی اور اقتصادی مفادات کے تحت بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ترجیح دیتی ہیں اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آنکھیں بند کر لیتی ہیں۔ تاہم، دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، صحافی، اور سماجی کارکنان کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر کے مسئلے پر بحث ہوئی ہے، اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی مقبوضہ وادی میں ہونے والی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یوم کشمیر ہمیں اس عہد کی تجدید کا موقع دیتا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد میں ہر ممکن سطح پر ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ دوہرے معیارات ترک کرتے ہوئے انصاف پسندی کا مظاہرہ کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور آزادی کی شمع ہمیشہ روشن رہے گی۔

AHMED HUSSAIN ITTHADI
About the Author: AHMED HUSSAIN ITTHADI Read More Articles by AHMED HUSSAIN ITTHADI: 15 Articles with 16889 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.