حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ
کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا یہ غلاموں کو آزاد کرنے سے بڑھ کر فضیلت والا کام
ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت یہ جانوں کی روحوں سے بڑھ کر
فضیلت والی ہے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر فضیلت والی ہے۔::
کنزالعمال، 2 : 367، رقم : 3982
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم جب رات کا دو تہائی حصہ گزر جاتا تو گھر سے باہر تشریف لے
آتے اور فرماتے اے لوگوں! اللہ کا ذکر کرو اللہ کا ذکر کرو ہلا دینے
والی(قیامت) آگئی۔ اس کے بعد پیچھے آنے والی (آ گئی) موت اپنی سختی کے ساتھ
آگئی موت اپنی سختی کے ساتھ آ گئی۔ میرے والد نے عرض کیا : یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردرود
بھیجتا ہوں۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتنا درود بھیجوں؟ تو
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا تو بھیجنا چاہتا ہے
میرے والد فرماتے ہیں میں نے عرض کیا (یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
کیا میں اپنی دعا کا چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دعاء
بھیجنے کے لئے خاص کردوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) لیکن اگر تو اس میں اضافہ کرلے تو یہ تیرے
لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگرمیں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو اس میں اضافہ کر دے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے
میں نے عرض کیا اگر میں اپنی دعا کا تین چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو زیادہ کردے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے۔ میں نے
عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اگر میں ساری دعا آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں تو؟ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو یہ درود تیرے تمام غموں کا مداوا
ہوجائے گا اور تیرے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔:: ترمذی شریف،4 : 636
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے
میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے لیے
ایک فرشتہ مقرر ہے جو مجھے وہ درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس درود بھیجنے
والے کی دنیا وآخرت کے معاملات کے لئے کفیل ہوجاتا ہے اور (قیامت کے روز)
میں اس کا گواہ اور شفاعت کرنے والا ہوں گا۔:: کنزالعمال، 1 : 498، رقم :
2197
حضرت حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یارسول
اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی دعا کا تیسرا حصہ آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا ہاں اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) پھر اس نے عرض کیا دعا
کا دو تہائی حصہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص
کردوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں پھر اس نے عرض کیا ساری
کی ساری دعا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر
دوں) یہ سن کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو
اللہ تعالیٰ تیرے دنیا اور آخرت کے معاملات کے لئے کافی ہو گا۔:: معجم
الکبير، 4 : 35، رقم : 3574، طبرانی |