کیا سرجیکل اسٹرائیک دہشت گردی کا علاج ہے؟

دو ہفتوں کا طویل انتظارکرنے کے بعد بالآخر ہندوستان نے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا انتقام لےہی لیا ۔ اس بار’ آپریشن سندور‘ نامی سرجیکل اسٹرائیک کے بعد ذرائع ابلاغ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کی سرزمین پر ہونے والے اس فضائی حملے میں 70 کے قریب دہشت گرد مارے گئےاور کئی زخمی بھی ہوئے ۔یہ دلچسپ انکشاف ہے کیونکہ رات کی تاریکی میں جو حملہ اس میں مارے جانے والوں کی تعداد علی الصبح ذرائع ابلاغ کی زینت بن گئی اور ان کے بارے میں یہ بھی پتہ چل گیا کہ وہ سب دہشت گرد تھے۔ پاکستان کے مطابق جملہ 8 ؍ شہری مارے گئے جن میں خواتین اور بچے بھی ہیں ۔ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والے سارے جہاز صحیح سلامت لوٹ آئے مگر پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ طیارے ( تین رفال، ایک ایس یو- 30 اور ایک مگ-29) مار گرائے اور کئی فوجیوں کو پکڑ لیا ۔ سرحد کے دونوں جانب سے آنے والی ان متضاد خبروں کی تصدیق تو کوئی غیر جانبدار ایجنسی ہی کرسکتی ہے لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اب افسانے کا وہ خوبصور ت موڑ آگیا ہے کہ جس کےبعد انجام تک پہنچانے سے قبل اسے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جائے گاکیونکہ ساحر لدھیانوی کے مطابق؎
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

یہ قیاس اس لیے لگایا جارہا ہے کیونکہ ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک اب کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اس سے قبل 2016 میں، اڑی کے فوجی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اس میں 19 ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد، ہندوستان نے لائن آف کنٹرول ( ڈی فیکٹو سرحد )کے پار "سرجیکل اسٹرائیکس" کی تھیں ۔ اس کے باوجود 2019 میں پھر سے دہشت گردانہ حملہ ہوگیا ۔ اس بعد پلوامہ بم دھماکے میں 40 ہندوستانی نیم فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ اس کا انتقام لینے کے لیے پاکستان میں گھس کر بالاکوٹ میں فضائی حملے کیے گئے اور دہشت گردی کے اڈوں کو ختم کرنے دعویٰ کیا گیا لیکن اس کے بعد پھر سے 22؍ اپریل کو پہلگام میں حملہ ہوگیا جس میں 26؍ لوگ ہلاک ہوگئے ۔ یہ تازہ سرجیکل اسٹرائیک اس کا ردعمل ہے ۔ اس بابت وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کی باقی ماندہ زمین کو تباہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی قوت ارادی اب دہشت گردی کے آقاوں کی کمر توڑ دے گی۔ تو کیا یہ مان لیا جائے کہ اب دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا اور بے قصور لوگوں کے جانے کا سلسلہ رک جائے گا؟ یا پھر سے یہی عمل اور ردعمل کی کہانی دوہرائی جائے گی کیونکہ جو بات پہلے نہیں ہوئی وہ آگے کیسے ہو گی؟

'آپریشن سندور' نامی سرجیکل اسٹرائیک سے چار دن قبل ہندوستانی فوج نے لائن آف کنٹرول پر جموں و کشمیر کے چار اضلاع میں 'بلا اشتعال' فائرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان پر فائربندی کی خلاف ورزی کرکے حالات کشیدہ کرنے کا الزام لگایا۔اس وقت ایک فوجی اہلکار نے بتایا تھا کہ، یکم اور دو مئی 2025 کی رات کے دوران، پاکستانی فوج کی چوکیوں نے یو ٹی جموں اور کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ، پونچھ، نوشہرہ اور اکھنور علاقوں کی لائن آف کنٹرول کے پوسٹوں سے بلا اشتعال چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کا مناسب اور متناسب طریقے سے موثر جواب دیا گیا ۔ اس کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ مسلسل آٹھ راتوں سے جاری ہے حالانکہ درمیان میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ہاٹ لائن پر بات بھی کی ۔اس کے بعد آپریشن سندور کے تحت ہندوستانی فضائیہ نے رات تقریباً 1.30 بجے پاکستان بہاولپور، اور پی او کے کوٹلی و مظفرآباد میں واقع دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں کو نشانہ بنادیا ۔
ہندوستانی وزارت دفاع کی طرف سے اس فضائی حملے کے بعد جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ 'آپریشن سندور' کا مقصد صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ اس کا مقصد پڑوسی ملک کے ساتھ جنگ ​​نہیں تھا۔اس میں پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے والے دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اس اعلامیہ میں بلا واسطہ طور پر پاکستانی فوج کو کلین چٹ دے دی گئی کیونکہ اگر وہ ملوث ہے تو اس کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ ہونا چاہیے تھا ۔ آپریشن سندور کے بعد ہندوستانی فوج نے اپنے بیان میں کہاکہ’ ’6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری میں 7 معصوم شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 38 دیگر لوگ زخمی ہوگئے تاہم فوج مناسب اور محتاط انداز میں جواب دے رہی ہے۔" جموں ڈویژنل کمشنر نے جموں، سانبہ، کٹھوعہ، راجوری، اور پونچھ کے اسکول اور کالجز بند رکھنے کا اعلان کردیا ۔ اس سرحدی تناو پر راحت اندوری کا یہ شعر یادآتا ہے؎
سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا ؟
کچھ پتا تو کرو چناؤ ہے کیا ؟

پہلگام حملے کے دون بعد یعنی 24؍ اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار جاکر اعلان کیا تھا کہ دہشت گردوں کو ایسی سزا دی جائے گی جس کا انہوں نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ بہار کی سرزمین سے دہشت گردوں کو دئیے جانے والے سخت پیغام کو وہاں بہت جلد منعقد ہونے والے انتخاب سے جوڑ کر دیکھا جانے لگا کیونکہ اس سے قبل بھی یہی ہوتا رہا ہے۔ 2016 کے اندر پانچ ریاستی انتخابات ہوئے ان میں سے آسام کے علاوہ چارریاستوں میں بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس سے قبل 2015؍ میں بھی بی جے پی بہار اور دہلی کے انتخابات ہار چکی تھی ۔ 2017؍ کے اوائل میں اترپردیش اور آخر میں گجرات کا الیکشن ہونا تھا ۔ ایسے میں 2016؍کے اواخر میں اڑی کے فوجی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ ہوجا تا ہے اور اس کے جواب میں پہلا "سرجیکل اسٹرائیک" کیا جاتاہے اور پھربی جے پی اترپردیش سمیت 7؍ میں سے 6؍ ریاستوں کے اندر حکومت بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اس طرح یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک بی جے پی کے لیے مفید ہے۔

2019 میں قومی انتخابات کی مہم کے دوران پلوامہ کے دہشت گردانہ حملہ میں 40 ہندوستانی نیم فوجی اہلکار ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ پاکستان میں گھس کر دہشت گردوں سے انتقام بی جے پی کو 276سے 303 تک پہنچا دیتا ہے لیکن 2024کے پارلیمانی انتخاب سے قبل پاکستان نہ جانے کیوں کوئی حملہ نہیں کرواتا ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ400؍پار کا خواب دیکھنے والی بی جے پی گھٹ کر 240پرا ٓجاتی ہے اور اسے بیساکھیوں کے سہارے حکومت سازی کرنی پڑتی ہے۔ پارلیمانی انتخاب کے بعد بی جے پی کو مہاراشٹر ، ہریانہ اور دہلی میں تو کامیابی ملتی ہے مگر جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر میں شکست فاش سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے ۔ اس سال پھر سے بہار اور مغربی بنگال کے انتخابات سامنے ہیں اور ایسے میں پہلگام کا حملہ ہوگیا ۔ اس کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک بھی کردیا گیا۔ وزیر اعظم بہار کے اندر اس کی پیشنگوئی کرہی چکے تھے اس لیے بی جے پی کا یہ توقع کرنا بجا ہے کہ 2017 اور 2019 تاریخ دوہرائی جائے گی اور اسے ان دونوں ریاستوں زبردست کامیابی ملے گی ۔

حالیہ سرجیکل اسٹرائیک کی تاریخ بہت اہم ہے۔ وزیر داخلہ نے پہلے یہ تو اعلان کیا کہ 7؍ مئی کو سائرن بجے گا اور بلیک آوٹ کیا جائے گا تاکہ عوام کو جنگ کی صورت میں اپنی حفاظت کے لیے تیار کیا جاسکے مگر اس سے قبل کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے رانچی میں یہ دھماکہ کر دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو جموں و کشمیر میں ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹ دی گئی تھی۔ اس کے بعد ہی انہوں نے کشمیر کا دورہ منسوخ کر دیا تھا ۔ جھارکھنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے دعویٰ کیا چونکہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے سے تین دن پہلے وزیر اعظم مودی کو خفیہ ایجنسی کی رپورٹ بھیجی گئی تھی اس لیے یہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔کھرگے کے مطابق حکومت نے اسے مان لیا ہے اور اب وہ اس میں بہتری لائیں گے۔

مندرجہ بالا حقیقت کو بیان کرنے کے بعدملک ارجن کھرگے نے سوال کیا کہ اگر حکومت کو اس کا علم تھا تو اس نے کچھ کیا کیوں نہیں؟ ا س انکشاف والے دن ہی سرجیکل اسٹرائیک کا ہوجانا بھی شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔اس سیاسی جوڑ توڑ سے قطع نظر ہندی فلموں میں کے اندرتو انتقام کے بعد پردہ گر جاتاہے تو کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ اب جنگ کا شور شرابہ اب بند ہوجائے گا۔ کشمیری تاجروں پر حملے بند ہوجائیں گے اور وہاں کے طلبا اپنے ہاسٹلس میں لوٹ آئیں گے یا یہ سلسلہ بہار و بنگال الیکشن تک جاری رہے گا ۔ آپریشن سندور پر مودی جی کے چہیتے دوست ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان چونکانے والا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ’ یہ شرمناک ہے۔ وہ طویل وقت سے لڑتے رہے ہیں۔ امید ہے کہ یہ جلد ختم ہو جائے گا‘‘۔ ٹرمپ ویسے تو بہکی بہکی باتوں کے لیے مشہور ہیں مگران کا یہ بیان معقول لگتا ہےکیونکہ بقول ساحر لدھیانوی؎
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے،جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
آگ اور خون آج بخشے گی،بھوک اور احتیاج کل دے گی
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2145 Articles with 1642530 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.