معرکہ حق

پاکستان کا انڈیا کو دھول چٹانے کا معرکہ حق

پاکستان، جو دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے، طاغوتی قوتوں اور عالم کفر کی آنکھوں میں کئی سالوں سے کھٹک رہا ہے۔ حالیہ پلوامہ واقعہ بھی اسی مذموم سازش کی ایک کڑی ہے، جس کا مقصد پاکستان پر حملے کا جواز پیدا کرنا تھا۔ اس پورے کھیل کے پیچھے اسرائیل اور دیگر پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں۔ ان کا اصل ہدف یہ ہے کہ پہلے سے معاشی مسائل میں گھرا ہوا پاکستان، دفاعی طور پر بھی کمزور ہو جائے۔ بالخصوص پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور اسلحہ سازی کے ادارے ان کے نشانے پر ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل براہ راست پاکستان پر حملہ کرنے کی جسارت نہیں کر سکتے، کیونکہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت ایسی ہے کہ ہم مجبوراً اس کی بہت سی باتیں مانتے رہے ہیں۔ لیکن بھارت کو سامنے لا کر، پسِ پردہ اسے اسلحہ اور دفاعی امداد فراہم کر کے پاکستان پر حملہ کروانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان کی حدود میں گرنے والے اسرائیلی ساختہ ڈرونز اور بھارت میں موجود اسرائیلی دفاعی ماہرین کی موجودگی ہے۔مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی، جس میں دونوں ممالک کی مسلح افواج نے بھرپور کارروائیاں کیں۔ اس دوران پاکستانی افواج، خصوصاً فضائیہ، نے ملک کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا۔7 مئی کو بھارت نے "آپریشن سندور" کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں حملے کیے، جن میں بہاولپور، مریڈکے، سیالکوٹ، بھمبر، کوٹلی اور مظفرآباد شامل تھے۔ ان حملوں میں بھارتی فضائیہ نے رفائل طیاروں کے ذریعے SCALP میزائل اور AASM ہتھیار استعمال کیے۔ پاکستان نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا اور پانچ بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔پاکستانی فضائیہ نے دفاعی کارروائیوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس میں ترکی ساختہ ڈرونز اور چینی نڑاد میزائل شامل تھے۔ مرید ایئربیس، جو کہ پاکستانی ڈرونز کا مرکز ہے، بھارتی حملوں کا نشانہ بنی، تاہم پاکستانی فضائیہ نے ان حملوں کو ناکام بنایا۔10 مئی کو پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت جوابی کارروائیاں کیں، جس میں بھارتی فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ پاکستانی فضائیہ نے فَتّاح میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ان کارروائیوں کے دوران پاکستان نے بھارتی ڈرونز کو مار گرایا اور بھارتی فضائیہ کے حملوں کو ناکام بنایا۔ پاکستانی فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے ملک کے دفاع کو یقینی بنایا۔مئی 2025 کے ان واقعات نے ثابت کیا کہ پاکستانی افواج، خصوصاً فضائیہ، ملک کے دفاع میں ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ مہارت، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور قوم سے وابستگی نے پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی موقف فراہم کیا۔پاکستان کی تاریخ میں پاکستانی افواج نے ہمیشہ ملک کے دفاع، سالمیت اور بقا کے لیے اہم اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کا قیام ہی ایک عظیم جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ تھا، اور اس نئی ریاست کے قیام کے بعد اس کے وجود کو لاحق خطرات نے افواج پاکستان کو ہر لمحہ چوکس اور فعال رکھا۔ پاکستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ نے ہر معرکہ میں جانفشانی، قربانی، اور حب الوطنی کی ایسی داستانیں رقم کیں جن پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔ ان کی یہ قربانیاں صرف سرحدوں پر لڑنے تک محدود نہیں بلکہ ہر شعبہ زندگی میں ملک کی خدمت اور استحکام کے لیے ان کا کردار واضح نظر آتا ہے۔پاکستانی افواج کا سب سے پہلا بڑا امتحان 1948 میں کشمیر کے پہلے معرکے کی صورت میں سامنے آیا۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر لیا، جس پر اہل کشمیر نے آزادی کی تحریک شروع کی۔ اس تحریک میں قبائلی مجاہدین کے ساتھ پاکستانی افواج نے خفیہ طور پر مدد کی اور کئی علاقے آزاد کروائے، جنہیں آج آزاد کشمیر کہا جاتا ہے۔ یہ معرکہ اس بات کی علامت تھا کہ پاکستان اپنے اصولوں اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔1965 کی جنگ پاکستان کی عسکری تاریخ کا ایک زریں باب ہے۔ بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر حملہ کیا، اس خیال کے تحت کہ وہ پاکستانی افواج کو شکست دے کر کشمیر کو مکمل طور پر ہضم کر سکے گا۔ مگر پاکستانی افواج نے جس بہادری، جرات اور قربانی کا مظاہرہ کیا وہ دنیا کی تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ لاہور، سیالکوٹ، اور دوسرے محاذوں پر فوجی جوانوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کے دانت کھٹے کیے۔ میجر عزیز بھٹی شہید، ایم ایم عالم اور دوسرے کئی جانبازوں کی شجاعت نے قوم کو ایک نئی زندگی عطا کی۔ 6 ستمبر کا دن اسی عظیم قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو پوری قوم کے لیے فخر و عزت کا نشان ہے۔1971 کی جنگ، گوکہ پاکستان کے لیے سیاسی طور پر ایک سانحہ تھی، مگر اس میں بھی پاکستانی افواج نے اپنے عزم و استقلال کی مثال قائم کی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں جہاں سیاسی محرکات کارفرما تھے، وہیں فوجی جوانوں نے بہادری سے ہر ممکن مزاحمت کی۔ بے سروسامانی کے عالم میں، ہزاروں میل دور دشمن کے نرغے میں پھنسے پاکستانی سپاہیوں نے جانثاری سے لڑتے ہوئے تاریخ رقم کی۔ جنرل نیازی کی جانب سے ہتھیار ڈالنا ایک افسوسناک لمحہ تھا، مگر اس میں شامل سپاہیوں کا جذبہ قربانی آج بھی قابل ستائش ہے۔پاکستانی افواج کا کردار صرف روایتی جنگوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ جب بھی قوم پر کوئی قدرتی آفت آئی، فوج نے فرنٹ لائن پر آ کر عوام کی خدمت کی۔ زلزلہ 2005 ہو یا سیلاب 2010، ہر موقع پر فوج نے دن رات ایک کر کے متاثرین کی مدد کی، امدادی کارروائیاں کیں، پل بنائے، اور زندگی کی بحالی کا کام کیا۔ اس جذبہ? خدمت نے افواج کو عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام دیا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی افواج کا کردار نہایت اہم اور تاریخی ہے۔ نائن الیون کے بعد جب دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا، تو پاکستان کو بھی اس چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ داخلی طور پر شدت پسندی، خودکش حملے، اور غیر ملکی مداخلت جیسے مسائل نے ریاست کو کمزور کرنا شروع کیا۔ مگر پاکستانی افواج نے اس نازک وقت میں قوم کی قیادت سنبھالی۔ آپریشن راہِ راست، راہِ نجات، ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ان آپریشنز میں ہزاروں فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تاکہ عوام کو امن و امان فراہم کیا جا سکے۔سوات، وزیرستان، اور قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی کارروائیوں نے دنیا کو حیران کر دیا کہ کس طرح ایک منظم، پیشہ ور اور پرعزم فوج نے محدود وسائل کے باوجود دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ تباہ کر دیے۔ آج اگر پاکستان میں امن قائم ہو رہا ہے تو اس کے پیچھے فوج کی قربانیاں، شہادتیں، اور مسلسل جدوجہد شامل ہے۔عالمی امن کے قیام میں بھی پاکستانی افواج کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی افواج نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستانی فوجی جوانوں نے اپنی خدمات پیش کیں اور کئی مواقع پر جانیں بھی قربان کیں۔ افریقی ممالک میں پاکستانی فوج کی امن پسندی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔

پاکستانی فضائیہ نے بھی ہر موقع پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 1965 کی جنگ میں ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں پانچ بھارتی طیارے مار کر تاریخ رقم کی۔ کارگل کی جنگ ہو یا دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائیاں، پاک فضائیہ نے ہمیشہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، مقامی سطح پر جہازوں کی تیاری، اور ہر وقت دفاع کے لیے تیار رہنے کی خصوصیات نے اسے ایک ناقابل تسخیر قوت بنا دیا ہے۔پاک بحریہ نے بھی سمندری حدود کی حفاظت اور دشمن کے ارادوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دشمن کے جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا، سب میرین آپریشنز، اور دفاعی مشقوں میں حصہ لینا، سب اس کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پاک بحریہ نے 1971 کی جنگ میں بھارتی جہاز "دوارکا" پر حملہ کر کے بہادری کی نئی مثال قائم کی۔ اس کے علاوہ سی پیک منصوبے اور گوادر بندرگاہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں بھی بحریہ کا کردار اہم ہے۔افواج پاکستان کا ایک اور اہم پہلو ان کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ تربیت ہے۔ فوجی جوانوں کو نہ صرف جسمانی تربیت دی جاتی ہے بلکہ ان میں حب الوطنی، ایثار، نظم و ضبط اور قربانی جیسے اوصاف بھی پیدا کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ میدانِ جنگ میں اترتے ہیں تو صرف اپنی جان کی بازی نہیں لگاتے بلکہ وہ ملک و قوم کے مستقبل کی حفاظت کا فرض بھی ادا کرتے ہیں۔ ان کے دل میں صرف ایک جذبہ ہوتا ہے: ”پہلے پاکستان“۔افواج پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کئی بار کوششیں ہوئیں، داخلی و خارجی محاذ پر پروپیگنڈا کیا گیا، مگر عوام کا بھروسہ کبھی متزلزل نہ ہوا۔ کیونکہ پاکستانی عوام جانتی ہے کہ ان کے محافظ راتوں کو جاگ کر دن کو ان کی نیند کو ممکن بناتے ہیں۔ دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانے کے لیے وہ خاموشی سے، مگر مؤثر طریقے سے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔آج بھی پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہے۔ جدید اسلحہ، ٹیکنالوجی، اور حربی تربیت کے ساتھ ساتھ اس کا اصل ہتھیار اس کے جوانوں کا جذبہ شہادت اور حب الوطنی ہے۔ چاہے وہ کیپٹن کرنل شیر خان ہوں، حوالدار لالک جان، یا کیپٹن صفدر، ان سب کی قربانیاں ایک پیغام دیتی ہیں کہ پاکستان کی مٹی کو بچانے کے لیے افواج پاکستان ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔افواج پاکستان کا کردار محض جنگ لڑنے تک محدود نہیں، بلکہ قوم سازی میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔ تعلیمی ادارے، فلاحی منصوبے، سڑکیں، پل، اسپتال، اور دیگر ترقیاتی کاموں میں بھی فوج نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ بلوچستان، قبائلی علاقوں، اور دیگر پسماندہ خطوں میں ترقیاتی منصوبے فوج کی زیرنگرانی چل رہے ہیں، جن سے مقامی آبادی مستفید ہو رہی ہے اور قومی یکجہتی کو فروغ مل رہا ہے۔آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی افواج صرف ایک عسکری قوت نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک عزم، اور ایک محافظ کا نام ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جو ہر آزمائش میں سرخرو ہوا، ہر معرکے میں سر بلند رہا، اور ہر وقت ملک و قوم کی خدمت کے لیے تیار کھڑا رہا۔ یہ وہ دیوار ہے جو دشمن کے ہر وار کو روکنے کے لیے سینہ سپر ہو جاتی ہے۔ اگر آج پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر قائم ہے تو اس میں افواج پاکستان کی قربانیوں کا ناقابلِ تردید کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری قوم اپنے محافظوں کو سلام پیش کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ یہ عظیم ادارہ ہمیشہ سربلند رہے۔

Khalid Hussain Raza Meo
About the Author: Khalid Hussain Raza Meo Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.