دَور اور دُور

عنقریب وہ وقت آ رہا ہے جب دنیا کے اہم فیصلے پاکستان کی ہاں اورناں سے طے ہوں گے، یہ نویدسعید سمندری روڈ پرآسودہ خاک اپنے عہد کے سچے ولی اﷲ حضرت ابو انیس صوفی محمدبرکت علیؒ نے بھرپوراعتماد،اطمینان اورایقان کے ساتھ براہ راست اپنے عقیدتمندوں کو سنائی تھی،آج بھی سچائی تک رسائی کیلئے اولیا ء کرام کی تعلیمات سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔اسلامی ریاست پاکستان کاوجود ہمارے معبود ومسجود اﷲ ربّ العزت کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔یہ اسلامی ریاست ہمارے پاس پاک پروردگارکی طرف سے ایک مقدس امانت ہے،جوکوئی اس میں خیانت کرے گااس کاانجام بددنیا دیکھے گی۔ راقم کادل کہتا ہے حضرت ابو انیس صوفی محمدبرکت علیؒ نے جس نویدانقلاب اورطلوع آفتاب کامژد ہ سنایا تھا اس کی روشنی میں وہ "دَور"اب زیادہ" دُور" نہیں۔ قدرت نے غزہ ہند کیلئے جس اسلامی ریاست کوچنا، اسے دنیا نے ماضی میں انڈراسٹیمیٹ کیا لیکن 10مئی کی سحرانگیز سحری کے بعد ایک مختلف اور منفرد پاکستان دنیا کے نقشہ پرابھرا ہے۔ریاست پاکستان کی خوداعتمادی ،خودانحصاری اورخودداری نے بھارت کومزید بدحواس کردیا، پاک فوج کی نصرت کے بعد مودی کی نفرت پوری طرح باہرآگئی۔کوئی مودی کوسمجھائے جودوسروں کونفرت دیتے ہیں انہیں بھی سودسمیت نفرت ملتی ہے، متشدد مودی نے خود کوقابل نفرت بنالیا۔منتقم مزاج اور متعصب مودی کے بیانات بھارت کیخلاف چارج شیٹ بنا رہے ہیں۔مودی ماضی میں چناؤ کے عوامی اجتماعات میں جونفرت کامنجن بیچتا رہاہے وہ 10مئی کی بدترین بھارتی رسوائی اور پسپائی کے بعد نہیں بک سکتا ۔ پاکستان کے ساتھ منفعت بخش دوستی ایک اعزاز جبکہ اس کی دشمنی خطرے سے خالی نہیں،جس کوراقم کی بات پرکوئی شبہ ہووہ بھارت سے پوچھ سکتا ہے۔راقم نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا ،دشمن ملک کی جارحیت کے دوران جمہوریت یا پارلیمنٹ کوئی مزاحمت نہیں کرسکتی ،اس وقت صرف پروفیشنل فوج کے سرفروش جانباز ریاست کادفاع کرتے ہیں ۔ پاکستان اورافواج پاکستان کی اہمیت کے ساتھ ساتھ قدروقیمت مخصوص ،منحوس اورمایوس مٹھی بھرپاکستانیوں کے سواہرکوئی جانتا اورمانتا ہے۔

کاش ہم مادروطن کی ناقدری کرنا اورناامیدی کادامن چھوڑدیں۔جومخصوص کردار مایوسی اورناامیدی کاچورن بیچتے ہیں عوام انہیں مسترد کردیں۔پاکستان کامستقبل بہت روشن ہے اوران شا ء اﷲ مادروطن کی روشنی سے کئی ملکوں کااندھیرا دور ہوگا۔ پاکستان دنیا میں بڑے اہم کام انجام دینے کیلئے بنایاگیا ہے ، میں وثوق سے کہتا ہوں پاکستان کی شراکت کے بل پر دنیا میں طاقت کابڑے سے بڑا توازن تبدیل ہوگا ۔اگر پاکستان کو ماضی میں برے حکمران نہ ملتے توکئی برس قبل اس کااچھا وقت شروع ہوجاتا ۔پاکستان کی پروفیشنل افواج نے جس طرح دس مئی کواپنے بدترین دشمن بھارت کودھول چٹائی ہے اس نے یقینا طاقت کاتوازن تبدیل کردیاہے۔پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ رسوائی اورپسپائی نے اس کی تنہائی پر مہرثبت کردی، اب دنیا کے نزدیک بھارت ایک بڑی منڈی کے سوا کچھ نہیں۔ 10 مئی کو راقم کاجنم دن ہوتا ہے ،پاکستانیوں کی محبوب پاک فوج کی شاندار کامیابی نے راقم کے جنم دن کو اس بارمزید یادگار بنادیا ۔

انتہاپسند مودی کی بارودی سوچ نے بھارت کوغارت کردیاہے۔مودی کا جنون بھارت کو بار بار خون میں ڈبوتا اور تخت دہلی ڈولتارہے گا۔ریاست پاکستان کے نریندرمودی بارے شدیدتحفظات سوفیصد درست اورعالمی مداخلت کے متقاضی ہیں ۔ایٹمی ریاست بھارت یقینا نریندرمودی سے انتہاپسند اورمنتقم مزاج حکمران کی متحمل نہیں ہوسکتی،بھارتی عوام اپنے ملک میں آئینی تبدیلی کیلئے اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ مودی کی شخصی آمریت انہیں اندھیروں اورانگاروں کے سوا کچھ نہیں دے سکتی۔اگربھارت کومزید بربادی سے بچانا ہے تو مودی کو وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہٹانا ہوگا کیونکہ جس حکمران میں اعتدال اوراستقلال نہیں اس کے ہاتھوں میں کسی ایٹمی ریاست کی باگ ڈور نہیں دی جاسکتی۔مودی سرکار کی اشتعال انگیزی اورفتنہ انگیزی کے باوجود پاک فوج کی قیادت نے تدبر اورصبروتحمل کامظاہرہ کیا۔پاکستان میں سرگرم فتنہ الہند کوکچلناپاک فوج کیلئے ہرگزدشوار نہیں،بچوں کواپنے انتقام کانشانہ بنانابھارت کی فطرت اوربدترین بزدلی ہے ۔ بدزبان مودی بھارت کیلئے ایک نادان دوست سے زیادہ کچھ نہیں۔مودی کے ہوتے ہوئے ہندوؤں کاکوئی بھگوان یاہنومان بھارت کونابودی سے نہیں بچاسکتا ۔ بھارت کی شکست خوردہ سیاسی ودفاعی قیادت کا خفت مٹانے کیلئے شور عالمی شعور پراثراندازنہیں ہو گا۔نریندرمودی نے ہرباربھارت کی کسی نہ کسی ریاست میں ہونیوالے انتخابات کیلئے پاکستان کے ساتھ تناؤاورتصادم کاراستہ منتخب کیا،اس میں لیڈروالی کوئی خوبی نہیں۔ نریندر مودی کاطرزسیاست اس کی ریاست اوربھارتی معاشرت کیلئے زہرقاتل ہے۔ بھارت کے سنجیدہ طبقات نے مودی سرکار سے اظہار بیزار ی کردیاہے۔ مودی کا بھارتی سیاست میں منفی کردار عنقریب قصہ ماضی بن جائے گا۔بھارت کی سکھ قوم نے اپنے مذہبی مقامات کیخلاف جارحیت اورشیطانیت کاارتکاب کرنے کی پاداش میں نریندرمودی کو عالمی عدالت انصاف میں گھسیٹ لیاہے ،وہ اس قومی مجرم کوہرگز معاف نہیں کرے گی۔ مودی نے بھارت میں صف ماتم بچھادی ہے جبکہ پاکستان میں لوگ پاک فوج کی شاندار کامیابی پربارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہیں۔ وقت کسی کو زخم دیتا ہے توکسی کے زخم پرمرہم بھی رکھتا ہے، واقعی ہرشر میں کوئی نہ کوئی خیر ضرورہوتی ہے ۔بھارت کا جنون پاکستان کیلئے نیاجیون دان بن گیا ،پاکستان میں مختلف سیاسی نظریات کے نام پرمنقسم عوام دفاع وطن کیلئے متحداورمستعد ہوگئی ۔پاکستان کے نڈرعوام نے 1965ء والے جذبوں کوتازہ کردیا۔حالیہ معرکے میں پنجاب کے دیہات میں مقیم ہمارے ہم وطنوں کی سرگرمیوں کے جو مناظر دیکھنے میں آئے انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

وزیراعظم محمدشہبازشریف نے اپنے حالیہ دورہ ایران کے دوران ببانگ دہل کہا "پاکستان اپنے برادراسلامی ملک ایران کے پرامن مقاصد کیلئے نیوکلیئرپروگرام کاحامی ہے"،شاید ان کاحالیہ دورہ ایران محض اس دبنگ اعلان کیلئے تھا۔وزیراعظم پاکستان کے آبرومندانہ اورجرأتمندانہ اعلان سے عالمی اور علاقائی سیاست پر بڑے دوررس اثرات مرتب ہوں گے، مجھے پاکستان کے اس قومی موقف کے پیچھے ہمارے ہمسایہ ملک چائنہ کا چہرہ بھی نظر آرہا ہے۔ پاکستان اور ایران ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر کئی طرح کے خطرات سے اپنا دامن بچا سکتے ہیں۔ ایک طرف ایٹمی طاقت کی حامل اسلامی ریاست کے اس دوٹوک اعلان سے دشمنان اسلام کے دل دہل گئے ہیں جبکہ دوسری طرف ایران اورامریکہ کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی سے یہ آپشن بند ہو گیاہے ،ظاہر ہے ایران اپنے اس بنیادی حق سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔تہران میں پاک فوج کے سپہ سالار فیلڈمارشل جنرل سیّد عاصم منیر کی برادر اسلامی ملک ایران کے اپنے ہم منصب آرمی چیف میجر جنرل محمد باقر ی کے ساتھ منظرعام پرآنیوالی تصویر میں بھی کئی رازپنہاں ہیں، جہاں جہاں ضروری تھا وہاں وہاں پیغام پہنچادیا گیا ہے،عنقریب ایران کے نیوکلیئر پروگرام کاپایہ تکمیل تک پہنچنا نوشتہ دیوار ہے۔ چائنہ کی معاشی اوردفاعی طاقت کے مقابل امریکہ کی حیثیت اب ایک گرتی ہوئی دیوار کے سوا کچھ نہیں ۔الحمدﷲ پاکستان کوٹیک آف کرنے کیلئے جس ٹریک یا رن وے کی ضرورت تھی وہ اسے میسر آگیا ہے، عنقریب ہماری ریاست معاشی طاقت بن کرابھرے گی۔سی پیک کے ثمرات پاکستان کی معیشت کوسیراب کریں گے۔

ماضی میں ایک دشمن ملک کی منظم سازشوں سے پاکستان اورایران کے درمیان تلخیاں اورغلط فہمیاں پیداہوگئی تھیں لیکن ان میں کوئی بھی بات زیادہ سنجیدہ نوعیت کی نہیں تھی لہٰذاء یہ اب ماضی کاقصہ ہیں،آج دونوں اسلامی ملک دشمنان اسلام کوروندتے ہوئے ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔اب دونوں بھائی پاکستان اورایران اسلامی روایات ، بردباری اوربرابری کی بنیادمتحد ہیں ۔پاکستان اورایران کے درمیان فطری اتحاد اوربھرپور اعتماد سے دونوں ملک مستفید ہوں گے ۔جہاں پاکستان اورایران کے دشمن ملکوں کی فہرست میں زیادہ فرق نہیں وہاں ان دونوں ملکوں کے چائنہ،روس اورترکیہ سمیت کئی دوست بھی مشترک ہیں۔ کسی بھی فردیاریاست کی مضبوطی کیلئے دشمن کادم غنیمت ہوتا ہے ، یہ بات میں نے اپنے ایک کالم میں بھی لکھی تھی ۔جس طرح بھارت کی دشمنی پاکستان کوبہت راس آئی اورہماری ریاست کوایٹمی طاقت بناگئی اس طرح اسرائیل بھی بحیثیت دشمن ایران کے نیوکلیئر پروگرام کا مرکزی محرک بنا۔میں سمجھتا ہوں اسرائیل کی طرح ایران کوبھی اپنے دفاع کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا حق پہنچتاہے۔امریکہ جو ایٹمی دوڑ شروع کرنے میں پیش پیش رہااورجس نے خود ایٹم بم بنائے اورپچاس کی دہائی میں ان کا جاپان کیخلاف استعال بھی کیاتھا لہٰذاء اسے ایران کے جوہری پروگرام میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔اگراسرائیل کوامریکہ کامالی اورتکنیکی تعاون نہ ملتا تووہ آج ایٹمی طاقت نہ ہوتا لہٰذا ء جو امریکہ ایک ناجائز،متعصب اورمتشدد ریاست کا سہولت کار،پشت بان،نگہبان اورترجمان بناہوا ہووہ ا یران سمیت کسی اسلامی ریاست کوڈکٹیشن نہیں دے سکتا ۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 153 Articles with 120564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.