چھ اور سات مئی 2025 کی شب سے بھارتی فضائیہ کی واحد
خاتون رافیل پائلٹ، اسکواڈرن لیڈر شیوَنگی سنگھ، اپنی سرکاری اور عوامی نظر
سے غائب ہیں۔ یہ وہی دن تھا جب پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو تباہ کیے،
جن میں جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ پاکستان کی جانب سے کئی بار واضح
کیا گیا ہے کہ ان کی تحویل میں کوئی خاتون پائلٹ نہیں، اور جنگی قیدیوں کے
حقوق کا احترام کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی عسکری اور سول انتظامیہ نے جو شفاف رویہ اختیار کیا ہے، وہ بین
الاقوامی معیاروں کے عین مطابق ہے۔ جنگی قیدیوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے
انسانی ہمدردانہ سلوک کی یقین دہانی، پاکستان کو ایک ذمہ دار عالمی کھلاڑی
کے طور پر پیش کرتی ہے۔
ISPR ی جانب سے جو وضاحت سامنے آئی، اس نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ
پاکستان کسی قسم کی افواہوں پر عمل نہیں کرتا اور حقائق کی بنیاد پر بات
کرتا ہے۔
یہ شفافیت، خاص طور پر ایسے حساس اور پیچیدہ حالات میں، پاکستان کی اخلاقی
برتری کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے برعکس، بھارت کی جانب سے مسلسل خاموشی نے
شبہات کو جنم دیا ہے کہ کہیں وہ سچائی چھپانے کی کوشش تو نہیں کر رہا۔
عام طور پر، بھارت اپنی دفاعی کامیابیوں کو بڑے جوش و خروش سے میڈیا میں
پیش کرتا ہے، خاص طور پر جب بات خواتین پائلٹس کی ہو، جنہیں قومی فخر کے
طور پر دیکھا جاتا ہے۔ شیوَنگی سنگھ کی اچانک گمشدگی اور اس پر سرکاری اور
میڈیا کا مکمل سکوت، کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:
کیا بھارت اپنے ایک ایسے واقعہ کو چھپانا چاہتا ہے جسے عوام کی نظر میں ایک
طاقتور علامت سمجھا جاتا ہے؟
کیا یہ خاموشی ممکنہ طور پر بھارت کی فوجی یا سیاسی ناکامی کو چھپانے کی
کوشش ہے؟
اگر شیوَنگی سنگھ محفوظ ہیں تو انہیں فوراً عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ
قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو؟
یہ خاموشی ایک ایسا دھندلا پردہ ہے جو بھارتی حکومت کے موقف اور داخلی
چیلنجز کو چھپانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔
یہ واقعہ صرف دو ملکوں کے درمیان عسکری جھڑپ کا موضوع نہیں ہے بلکہ عالمی
قوانین، انسانی حقوق، اور جنگی ضوابط کے تناظر میں بھی انتہائی اہمیت کا
حامل ہے۔ عالمی برادری اس معاملے پر پاکستانی موقف کو سراہ رہی ہے، جس نے
شفافیت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف، بھارت کی غیر واضح
پوزیشن اور خاموشی اس کے سفارتی تشخص کو متاثر کر رہی ہے۔
اگر بھارت نے شیوَنگی سنگھ کی موجودگی یا حالات پر روشنی نہیں ڈالی تو یہ
عالمی سطح پر بھارت کے خلاف منفی تاثر پیدا کرے گا، خاص طور پر اس وقت جب
عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے گروپ ایسے معاملات پر سخت نگرانی کر رہے
ہیں۔
شیوَنگی سنگھ بھارت کی فضائیہ کی واحد خاتون رافیل پائلٹ تھیں، جو نہ صرف
فوجی تکنیکی مہارت کی علامت تھیں بلکہ خواتین کی عسکری خدمات میں ایک نئے
باب کا آغاز تھیں۔ ان کا اچانک غائب ہونا بھارت کے فوجی سٹیٹس اور خواتین
کے لیے سرکاری حفاظت دونوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
بھارت میں میڈیا عموماً دفاعی معاملات پر سخت حساس ہوتا ہے، مگر اس معاملے
میں خاموشی نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے کہ کہیں میڈیا کو بھی دباؤ میں تو
نہیں رکھا گیا؟
اس معاملے کی غیر یقینی صورتحال بھارتی عوام میں بے چینی پیدا کر چکی ہے،
خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت اندرونی اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔
پاکستان نے اس معاملے میں جو شفافیت اور احتیاط برتی ہے، وہ نہ صرف جنگی
ضوابط کی پاسداری کا ثبوت ہے بلکہ انسانی ہمدردی اور بین الاقوامی برادری
کے ساتھ تعاون کی دلیل بھی ہے۔ دوسری جانب، بھارت کی یہ غیر معمولی خاموشی
تشویش ناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ عوام اور عالمی
برادری کو حقائق سے آگاہ کرے اور شیوَنگی سنگھ کے بارے میں اپنے موقف کو
واضح کرے۔
یہ مسئلہ صرف ایک پائلٹ کی گمشدگی کا نہیں بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات،
عالمی قانون، اور انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی معاملہ ہے۔ بھارتی حکومت
کی خاموشی کو عالمی برادری مسترد کر رہی ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ
جلد از جلد اس معاملے کی شفاف اور مکمل وضاحت دے گی۔
پاکستان نے شفافیت کے ذریعے ایک مثالی رویہ اپنایا ہے، جبکہ بھارت کی
خاموشی سوالات اور شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ عالمی برادری اور بھارتی عوام
دونوں کو حقائق جاننے کا پورا حق ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ بھارت اس صورتحال سے
پردہ اٹھائے اور سچ کو سامنے لائے۔
|