حقیقت خرافات میں کھو گئی
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
اہلیہ مرحومہ کی قبر |
|
عجیب رسم ہے نہ معلوم رسم ہے، رواج ہے یا عادت، کہ زندگی میں کسی شخصیت کی تعریف کسی اور کی زبان سے سننا بھی گوارہ نہ ہو لیکن اس شخصیت کے مرنے کے فوراً بعد سے لے کر پچیس سال بعد بھی اس کے انتقال کا دن (جسے برسی کہتے ہیں) کچھ لوگ نہ صرف خود یاد رکھتے ہیں بلکہ مرحوم/مرحومہ کے قریب ترین لواحقین کو یاد کرانے کی دوڑ میں اول پوزیشن حاصل کرنے کے ہر ممکن جتن کرتے ہیں اور اب تو سوشل میڈیا نے ان کا یہ فریضہ انجام دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے بعد اس دوڑ میں اٹھنے والی دھول بیٹھ جانے کے بعد باقاعدہ اول پوزیشن حاصل کرنے والے/والی کے ووٹ شمار کر کے اعلان کیا جاتا ہے۔ ادھر دوسری رسم جو مرحوم/مرحومہ کے پسندیدہ کھانے کے پکوان تیار کرنے کی دوڑ خود تیار کرنے کے بجائے مشورے عطا کرنے تک کی ہوتی ہے اور اس کے بعد کھانے بغیر کوئی عیب نکالے گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ میں تو اپنی اننگ تقریباً کھیل چکا ہوں اور درج بالا روایات میں کمی تو درکنار اضافی رسومات میں مقابلہ بازی کے باعث تیزی ہی آئی ہے۔ میرے انتقال پر اچانک ان خرافات کا ختم ہو جانا قیامت کی نشانی ہوگی۔ اسی لئے علامہ محمد اقبال نے کہا تھا "حقیقت خرافات میں کھو گئی ، یہ امت روایات میں کھو گئی" |