ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن میں پلاٹ کی قیمتیں کیوں کم کیں

بحریہ ٹاؤن میں پلاٹوں کی قیمتوں میں کمی کے پیچھے کئی عوامل ہیں، جن میں این اے بی کی کارروائیاں، زمین کے تنازعات، رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی مندی، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا بحران شامل ہیں۔ 2025 میں این اے بی نے ملک ریاض کے خلاف کرپشن اور غیر قانونی زمین کے حصول کے الزامات عائد کیے، جس سے سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد پیدا ہوا۔ اس کے علاوہ، معاشی دباؤ نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو کم کیا۔ قیمتوں میں کمی ایک سٹریٹجک اقدام ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا جائے اور بحریہ ٹاؤن کی مارکیٹ پوزیشن کو مستحکم کیا جائے

بحریہ ٹاؤن، پاکستان کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں میں سے ایک، حالیہ برسوں میں اپنی بلند قیمتوں اور پرتعیش رہائشی منصوبوں کے لیے مشہور رہی ہے۔ تاہم، حالیہ رپورٹس کے مطابق، بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض نے اپنے منصوبوں میں پلاٹوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے، جو کہ مارکیٹ میں ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ یہ مضمون اس فیصلے کے پیچھے کے ممکنہ عوامل کا جائزہ لیتا ہے، جن میں قانونی چیلنجز، مارکیٹ کے رجحانات، نیشنل ایکاؤنٹیبلٹی بیورو (این اے بی) کی کارروائیاں، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کی حکمت عملی شامل ہیں۔

قانونی چیلنجز اور این اے بی کی کارروائیاں
بحریہ ٹاؤن اور اس کے بانی ملک ریاض کو حالیہ برسوں میں متعدد قانونی تنازعات اور این اے بی کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2025 میں این اے بی نے ملک ریاض کے خلاف کرپشن، زمینوں پر غیر قانونی قبضے، اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت متعدد رہائشی اور کمرشل املاک کو سیل کیا، جن میں کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کے منصوبے شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے منصوبے کو این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) نہ ملنے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے فنڈز منجمد ہو گئے، جس سے مارکیٹ میں عدم اعتماد پیدا ہوا۔ ایکس پر پوسٹس کے مطابق، این اے بی کی کارروائیوں اور زمین کے تنازعات نے سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پیدا کیا، جس سے پلاٹوں کی مانگ کم ہوئی۔ قیمتوں میں کمی ممکنہ طور پر اس اعتماد کو بحال کرنے کی کوشش ہے، تاکہ سرمایہ کار دوبارہ بحریہ ٹاؤن کی طرف راغب ہوں۔

رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کا عمومی رجحان
پاکستان میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ حالیہ برسوں میں مندی کا شکار رہی ہے، جس کی وجہ بلند افراطِ زر، معاشی عدم استحکام، اور سرمایہ کاری کے لیے کم ہوتے مواقع ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کے نئے فیز میں پلاٹوں کی قیمتیں، جو چند ماہ قبل ایک کروڑ روپے سے زیادہ تھیں، اب 60 سے 70 لاکھ روپے تک گر چکی ہیں۔ یہ کمی نہ صرف بحریہ ٹاؤن کے منصوبوں تک محدود ہے بلکہ پورے ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی مندی کی عکاسی کرتی ہے۔ ایسی صورتحال میں، قیمتوں میں کمی ایک سٹریٹجک اقدام ہو سکتا ہے تاکہ پلاٹوں کی فروخت کو فروغ دیا جائے اور سرمایہ کاروں کو راغب کیا جائے جو موجودہ معاشی حالات میں سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں۔

سرمایہ کاروں کے اعتماد کا بحران
بحریہ ٹاؤن کی ساکھ، جو کہ ایک قابل اعتماد رئیل اسٹیٹ برانڈ کے طور پر مشہور تھی، حالیہ تنازعات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ 2012 میں، جب ملک ریاض اور ڈاکٹر ارسلان افتخار کے تنازع نے سرخیاں بنائیں، تو اسلام آباد اور راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن کے پلاٹوں کی قیمتیں 20 فیصد سے زیادہ گر گئیں۔ اسی طرح، حالیہ این اے بی کی کارروائیوں اور زمینوں پر غیر قانونی قبضے کے الزامات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید متاثر کیا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاؤن لاہور میں 200 کنال سے زائد زمین غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی، جس سے سرمایہ کاروں میں مزید تشویش پائی جاتی ہے۔ قیمتوں میں کمی کا مقصد ممکنہ طور پر سرمایہ کاروں کو یہ یقین دلانا ہے کہ بحریہ ٹاؤن اب بھی ایک منافع بخش سرمایہ کاری کا آپشن ہے۔

سٹریٹجک پروموشن اور مارکیٹ ریکوری
بحریہ ٹاؤن نے ہمیشہ اپنی مارکیٹنگ حکمت عملی کے ذریعے سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، کمپنی نے دبئی جیسے بین الاقوامی منصوبوں میں توسیع کی، جو اس کی عالمی سطح پر رسائی کو ظاہر کرتا ہے۔ قیمتوں میں کمی کو ایک سٹریٹجک اقدام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے تاکہ موجودہ سرمایہ کاروں کو برقرار رکھا جائے اور نئے خریداروں کو راغب کیا جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مارکیٹ میں مقابلہ بڑھ رہا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن کے منصوبوں کے خلاف حکومتی کارروائیاں سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ کا باعث بن رہی ہیں، لیکن قیمتوں میں کمی اس ہچکچاہٹ کو کم کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

معاشی دباؤ اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی
پاکستان میں بلند افراطِ زر اور معاشی دباؤ نے عام شہریوں کی قوت خرید کو متاثر کیا ہے، جس سے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کم ہوئی ہے۔ بحریہ ٹاؤن، جو بنیادی طور پر اعلیٰ متوسط اور اعلیٰ طبقے کو ہدف بناتا ہے، اب ممکنہ طور پر متوسط طبقے کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سستے پلاٹوں کی پیشکش اس طبقے کے لیے سرمایہ کاری کو زیادہ قابل رسائی بناتی ہے، جو کہ معاشی چیلنجز کے باوجود رئیل اسٹیٹ کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھتا ہے۔

ملک ریاض کی جانب سے بحریہ ٹاؤن میں پلاٹوں کی قیمتوں میں کمی ایک کثیر الجہتی فیصلہ ہے، جو قانونی دباؤ، مارکیٹ کی مندی، سرمایہ کاروں کے اعتماد کے بحران، اور سٹریٹجک مارکیٹنگ کے امتزاج سے متاثر ہے۔ این اے بی کی کارروائیوں اور زمین کے تنازعات نے بحریہ ٹاؤن کی ساکھ کو چیلنج کیا ہے، جبکہ معاشی حالات نے سرمایہ کاری کی مانگ کو کم کیا ہے۔ قیمتوں میں کمی کا مقصد سرمایہ کاروں کو دوبارہ راغب کرنا اور مارکیٹ میں بحریہ ٹاؤن کی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہے۔ جیسے جیسے یہ صورتحال آگے بڑھتی ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا یہ حکمت عملی بحریہ ٹاؤن کو اپنی سابقہ ساکھ اور مارکیٹ کی برتری دوبارہ حاصل کرنے میں مدد دے گی

 

Danish Rehman
About the Author: Danish Rehman Read More Articles by Danish Rehman: 89 Articles with 7824 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.