بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی

جنوبی ایشیا کے دو پڑوسی ممالک بھارت اور پاکستان کے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔ 2025 کے آغاز سے ہی لائن آف کنٹرول (LoC) پر جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں:

فروری اور مارچ 2025 میں پونچھ اور راجوری کے علاقوں میں بھارتی فوج نے پاکستانی افواج پر فائرنگ کا الزام لگایا، جبکہ پاکستان نے بھارت کو پہل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ دونوں اطراف سے ہلکی نوعیت کی گولہ باری کی اطلاعات ہیں، تاہم کسی بڑے جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

سفارتی تعلقات میں جمود:

2019 کے پلوامہ اور بالاکوٹ کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان باضابطہ مذاکرات معطل ہیں۔ بھارت کا موقف ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، جبکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کا بنیادی نکتہ بنانے پر زور دیتا ہے۔

کشمیر کا تنازع:

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے پاکستان مسئلہ کشمیر کو ہر عالمی پلیٹ فارم پر اٹھا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب نے کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا، جبکہ بھارت نے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

سائبر حملے اور پروپیگنڈا:

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی صرف سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ آن لائن دنیا میں بھی جنگ جاری ہے۔ بھارتی خفیہ اداروں کے مطابق پاکستان سے منسلک ہیکرز نے حکومتی نظام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جبکہ پاکستان کا الزام ہے کہ بھارت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث ہے۔

عالمی برادری کا ردعمل:

امریکہ، چین اور اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی ممکنہ جھڑپ کا اثر نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر پر پڑ سکتا ہے۔

امن کی امید:

اگرچہ سرکاری سطح پر تعلقات کشیدہ ہیں، مگر عوامی سطح پر کئی افراد اور تنظیمیں امن کے پیغام کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔ ثقافتی تبادلے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روابط برقرار رکھنے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

نتیجہ:
2025 میں بھارت اور پاکستان ایک بار پھر نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ اگرچہ کشیدگی میں اضافہ تشویشناک ہے، لیکن دونوں ممالک کے عوام کی امن کی خواہش اور علاقائی استحکام کی ضرورت اس بات کی متقاضی ہے کہ بات چیت کا دروازہ کھولا جائے۔
 

Laiba Shahid
About the Author: Laiba Shahid Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.