پاکستان میں میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔
جب بات انتخابی عمل کی ہو، تو میڈیا کا کردار مزید اہمیت اختیار کر لیتا ہے
کیونکہ وہ عوام کو معلومات فراہم کرتا ہے، سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں کو
اجاگر کرتا ہے، اور رائے عامہ کو تشکیل دیتا ہے۔
میڈیا نہ صرف امیدواروں کی تقاریر، منشور اور وعدے عوام تک پہنچاتا ہے
بلکہ وہ انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی نظر رکھتا ہے۔ صحافی پولنگ اسٹیشنز
کی صورتحال، ووٹرز کے مسائل اور انتخابی بے ضابطگیوں کو رپورٹ کر کے عوام
اور الیکشن کمیشن کو باخبر رکھتے ہیں۔
الیکٹرانک میڈیا، خاص طور پر نیوز چینلز، انتخابی دن پر لمحہ بہ لمحہ
نتائج کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ یہ براہ راست نشریات عوامی دلچسپی کو بڑھاتی
ہیں اور انتخابی سرگرمیوں میں شفافیت لاتی ہیں۔ دوسری طرف، پرنٹ میڈیا
گہرائی سے تجزیے، انٹرویوز اور اداریے فراہم کر کے قارئین کو بہتر فہم دیتا
ہے۔
سوشل میڈیا کا کردار بھی اب مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر،
اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر امیدوار براہ راست عوام سے رابطہ قائم کرتے
ہیں۔ تاہم، یہاں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈا کا پھیلاؤ ایک سنجیدہ چیلنج ہے
جس سے انتخابی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
میڈیا کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ غیر جانبدار، باوثوق اور ذمہ دار رپورٹنگ
کرے تاکہ انتخابی عمل شفاف اور منصفانہ ہو۔ بدقسمتی سے بعض اوقات میڈیا
چینلز پر سیاسی وابستگی یا ریٹنگ کی دوڑ کے باعث جانبداری دکھائی دیتی ہے،
جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔
آخر میں، میڈیا کو چاہیے کہ وہ انتخابی اصلاحات کی حمایت کرے، عوامی شعور
بیدار کرے اور ہر ووٹر تک درست معلومات پہنچائے۔ ایک باخبر ووٹر ہی ایک
بہتر فیصلہ کر سکتا ہے، اور یہی ایک مضبوط جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
|