فلسطین پر قابض یہودی جو 1947 میں دنیا کے نقشے پر ابھرے
آج خونخوار شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اس سال مئی کے ماہ تک شہید فلسطینیوں کی
تعداد 54,000 سے تجاوز کر چکی ہے جن میں 70 فیصد خواتین ،بچے اور بزرگ ہیں۔
نوجوان، بزرگ، بچے، خواتین، مائیں، بیٹیاں کوئی بھی اسرائیلی فوجیوں کے ظلم
سے محفوظ نہ رہ سکا۔
قطری نشریاتی ادارے "الجزیرہ" کے مطابق ایک طرف عالمی طاقتوں کی نگرانی میں
جنگ بندی کا اعلان ہوا تو دوسری طرف جنگ بندی کہ 24 گھنٹے کے اندر ہی
اسرائیلی بمباری نے 87 فلسطینیوں کی جانیں نگل لیں۔ جنگ ختم ہونے کی بجائے
شدت پکڑ گئی اور غزہ کی وہ گلیاں جہاں کبھی گھر بستے تھے اج کھنڈرات پائے
جاتے ہیں۔
یہ صرف ایک جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے جس پر دنیا کے 57 اسلامی ممالک خاموش
ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی اذانیں درد کی صدا بن چکی ہے اور مسلم اُمہ کا ضمیر سو
رہا ہے۔ فلسطینیوں کی چیخیں اقوام متحدہ کے دروازوں کو ہلانے میں بھی ناکام
رہی ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم اُمہ بند کمروں میں اجلاسوں اور بیانات تک
محدود نہ رہے بلکہ فلسطینیوں کے لیے عملی اقدامات کی طرف قدم بڑھائے۔
|