ریاستوں میں بکھرتا بھارت

پاکستان سے حالیہ جنگی محاذ پر شکست نے نہ صرف عالمی منظرنامے پر بھارت کی گرفت کو ڈھیلا کیا، بلکہ اس کے اندرونی ڈھانچے کو بھی لرزا کر رکھ دیا ہے۔
سب سے پہلے منی پور نے آواز اٹھائی — اور اب وہ آواز بھارت کے مشرق سے مغرب تک گونجنے لگی ہے۔
منی پور، جسے 1949 میں بھارت میں ضم کیا گیا، برسوں سے اندرونی خلفشار اور نسلی تنازعات کا شکار رہا ہے۔ 2023 میں شروع ہونے والے فسادات، نہ صرف خون ریزی کا باعث بنے بلکہ وفاقی حکومت کی ناکامی کو بھی بے نقاب کر گئے۔
علیحدگی کی پہلی کھلی صدا کوکی برادری کی طرف سے آئی۔ انہوں نے "الگ انتظامیہ" کا مطالبہ کیا اور یہ پیغام دیا کہ اب مشترکہ ریاست کا تصور ان کے لیے ناقابلِ قبول ہو چکا ہے۔
پاکستان سے شکست کے بعد بھارت کی مرکزی حکومت داخلی طور پر کمزور پڑ چکی ہے۔ سیکیورٹی ادارے داخلی احتجاجوں سے پریشان، اور عوام مہنگائی و بے روزگاری کے بوجھ تلے پس رہے ہیں۔ ایسے میں پنجاب، آسام، ناگالینڈ اور یہاں تک کہ تمل ناڈو میں بھی علاقائی قوم پرستی کی ہوا تیز ہو گئی ہے۔
تجزیہ کار انورادھا اوینام
(The Diplomat)
لکھتی ہیں:
"منی پور کی شورش دراصل دہلی کے ساتھ اعتماد کے ٹوٹنے کا نتیجہ ہے۔ جب حکومت عوام کی فریاد نہ سنے، تو راستہ صرف دو ہی رہ جاتے ہیں: خاموشی یا بغاوت۔"
پنجاب میں خالصتان تحریک کی بازگشت دوبارہ سنائی دینے لگی ہے۔ سوشل میڈیا پر خالصتانی پرچم، جلسے اور بیرونِ ملک کی سرگرمیاں ایک نئے دور کی پیش گوئی کر رہی ہیں۔ ریاستی حکومتیں ان آوازوں کو دبانے لی کوشش تو کر رہی ہیں، مگر سکھوں کے ذخم گہرے ہیں اور اس جنگ نے ان کے زخم مزید گہرے کر دیے ہیں ۔ ان پر اب مرکزی حکومت نے اعتبار کرنا بھی چھوڑ دیا ہے ۔
شمال مشرقی بھارت کی چھوٹی ریاستیں عرصہ دراز سے علیحدہ شناخت اور خودمختاری کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ جنگلوں میں سرگرم شورش پسند گروپوں نے اب کھلے عام بھارت سے آزادی کی بات شروع کر دی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈیز کے مطابق:
"شمال مشرق کے 70 سے زائد گروہ اب بھی فعال ہیں اور مرکز کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ منی پور ان کے لیے ایک مثال بنتا جا رہا ہے۔"
ہندوستان ایک کثیرالثقافتی ملک ہے۔ اگر اس کی سیاست "ایک قوم، ایک مذہب، ایک زبان" کے نظریے پر چلتی رہی، تو منی پور صرف آغاز ہوگا۔ ہر وہ خطہ جہاں اپنی شناخت موجود ہے، وہ آزاد ہونا چاہے گا۔
اس وقت منی پور اپنی آزادی کی منزل کے بیت قریب ہے ۔ اگر منی پور بھارت سے آزادی حاصل کرنے میں
کامیاب ہو جاتا ہے تو پھرپنجاب آسام اوربنگال کی علیحدگی کو روکنا ممکن نہیں رہے گا/
 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 174 Articles with 190221 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.