فریڈم فلوٹیلا کولیشن :
"فریڈم فلوٹیلا کولیشن(اتحاد)" ایک پر امن اور عالمی عوامی مہم ہے۔ اس
اتحاد کا مقصد اسرائیل کے غیر قانونی محاصرے کو چیلنج کرنا، غزہ کے محصور
عوام کو بنیادی انسانی ضروریات مہیا کرنا اور عالمی ضمیر کو بیدار کرنا ہے۔
یہ تحریک پرامن، غیرمسلح اور عوامی شعور کو بیدار کرنے والے سفری مشنوں کے
ذریعے مسلسل سرگرم ہے۔ اس کا آغاز سن 2010ء میں، اُس وقت ہوا جب اسرائیلی
بحری فوج نے ترکی سے غزہ جانے والے امدادی قافلے "ماوی مرمرہ" پر حملہ کرکے،
اس کے دس امن پسند کارکنان کو شہید کردیا تھا۔ اس واقعے پر عالمی سطح پر
شدید ردّعمل سامنے آیا اور اسی پس منظر میں مختلف ممالک کی تنظیموں اور
انسانی حقوق کے کارکنوں نے مل کر، "فریڈم فلوٹیلا کولیشن" کی بنیاد رکھی۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے اہم ارکین:
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا باضابطہ کوئی دفتر نہیں ہے۔ اس کے اراکین میں دنیا
کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں شامل ہیں، جو غزہ کی ظالمانہ اور
غیر قانونی ناکہ بندی کے خلاف متحد ہیں۔ ان میں شیپ ٹو غزہ (سویڈن اور
ناروے)، کینیڈین بوٹ ٹو غزہ (کینیڈا)، یو ایس بوٹس ٹو غزہ (امریکہ)، مای
کیئر (ملیشیا)، کیا اورا غزہ (نیوزی لینڈ) اور انٹرنیشنل کمیٹی فار بریکنگ
دی سیج آف غزہ جیسی معروف تنظیمیں ہیں۔ اس کے علاوہ اسپین، اٹلی، جنوبی
افریقہ، ترکی اور برطانیہ جیسے ممالک کے رضاکار گروہ بھی اس اتحاد کا فعال
حصہ ہیں۔ یہ تمام اراکین غیر مسلح اور پُرامن جہازوں کے ذریعے غزہ تک
انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور اسرائیلی محاصرے کے خلاف دنیا
بھر میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فریڈم فلوٹیلا کی امداد پہنچانے کی کوششیں:
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے متعدد پرامن اور
غیرمسلح سمندری کوششیں کی ہیں۔ سن 2010 کی مشہور مہم "ماوی مرمرہ" پر
اسرائیلی حملے میں دس رضاکار شہید ہوئے۔ بعد ازاں 2015 کی "فریڈم فلوٹیلا
III"، 2016 کی خواتین کی مخصوص کشتی "زیتونہ-اولیوا"، سن 2024 میں بریک دی
سیج اور ہنڈالا: فار دی چلڈرین آف غزہ اور2025 کی حالیہ مہمات، جن میں
"کونسائنس" اور "میڈلین" شامل ہیں۔ یہ سبھی کوششیں اسرائیلی رکاوٹوں کا
شکار ہوئیں۔ ان تمام کوششوں کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کرنا، غزہ
کے عوام تک امداد پہنچانا اور دنیا کی توجہ فلسطینیوں کی حالتِ زار کی طرف
مبذول کرانا رہا ہے۔
میڈلین بحری جہاز کی امدادی سامان کے ساتھ روانگی:
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے یکم جون 2025 کو غزہ کے لیے ایک امدادی جہاز روانہ
کیا۔ اس جہاز کا نام "میڈلین" ہے۔ یہ جہاز اٹلی کے جنوبی جزیرے سسلی
سےروانہ ہوا۔ اس پر انسانی امداد اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی کارکنان
سوار تھے۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کو توقع تھی کہ یہ جہاز غزہ کی ساحلی پٹی
پر ایک ہفتے میں پہنچ جائے گا۔ اس جہاز میں کل بارہ کارکنان تھے۔ ان کے
ساتھ امدادی سامان بھی تھا، جس میں بچوں کا فارمولا، آٹا، چاول، نیپی،
خواتین کی حفظان صحت کی مصنوعات، پانی صاف کرنے کی کٹس، طبی سامان،
بیساکھیاں اور بچوں کے مصنوعی اعضاء شامل تھے۔ اس کا مقصد نسل کشی کا سامنا
کر رہے محصور فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانا اور غزہ کے محاصرہ کی طرف
دنیا کی توجہ مبذول کرانا تھا۔
میڈلین جہاز پر سوار کارکنان:
"میڈلین" بحری جہاز پر دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی بارہ نمایاں اور باہمت
شخصیات شامل تھیں، جنھوں نے غزہ کے محصور عوام کے لیے اپنی جانوں کو خطرے
میں ڈال کر انصاف اور انسانیت کا علم بلند کیا۔ سویڈن کی معروف ماحولیاتی
کارکن گریٹا تھنبرگ نے اس مہم میں شرکت کر کے، غزہ کے انسانی بحران کی طرف
دنیا بھر کی توجہ مبذول کرانے کی کامیاب کوشش کی۔ فرانس کی یورپی پارلیمنٹ
کی رکن ریما حسن بھی اس جہاز پر موجود تھیں، جو فلسطینیوں کے حقوق کی سرگرم
رہنما ہیں۔ اسپین سے انسانی حقوق کی تحریک کی معروف شخصیت سرجیو ٹوریبیو
اور آئرلینڈ کے معروف اداکار لیام کنیگم نے بھی اس مہم میں حصہ لیے۔ ان کے
علاوہ اس مہم میں برازیل سے تعلق رکھنے والے کارکن تییاگو اوویلا، ترک
یکجہتی کارکن شعیب اوردو،جرمنی کی فعال کارکن یاسمن آکار، فرانسیسی صحافی
عمر فیاض، پاسکال موریئراس، ریوا ویارڈ، مارکو وین رینس اور بپٹسٹے آندرے
شامل تھے۔ ان تمام افراد نے مختلف پیشوں اور پس منظر سے ہونے کے باوجود،
ایک مشترکہ انسانی مقصد کے لیے جدوجہد کی۔ وہ مقصد غزہ کے محاصرے کے خلاف
آواز اٹھانا، مظلوم فلسطینیوں تک امداد پہنچانا اور عالمی ضمیر کو
جھنجھوڑنا تھا۔ انسانیت کی تاریخ میں، ان کے حوصلے اور قربانی کو سنہری
حروف سے لکھا جائے گا۔
میڈلین بحری جہاز کا محاصرہ:
قابض اسرائیل نے اپنی بحری فوج کو پیشگی یہ حکم دیا تھا کہ وہ میڈلین کو
غزہ کی پٹی تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کے خلاف کارروائی کرے۔ اسرائیلی صہیونی
فوج نے 9/جون 2025 کو تقریبا تین بجے صبح "میڈلین" پر بین الاقوامی پانیوں
میں یلغار کرکے، اس کا محاصرہ کرلیا اور اسے قبضے میں لے لیا۔ جس وقت
اسرائیلی فوج نے اس جہاز کا محاصرہ کرنے کی کارروائی شروع کی، اسی وقت
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کمیٹی کے رکن ٹیاگو ایویلا نے میڈلین کے نیوی گیشن
آلات میں خرابی کی اطلاع دی تھی اور اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ ان
کو روکنے یا حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ صہیونی فوج نے جہاز کا گھیراؤ
کرنے کے بعد، مطالبہ کیا کہ جہاز میں موجود ہر شخص اپنا فون بند کر دے۔ اس
کے بعد جہاز کے ارکان کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ فوج نے جہاز پر ڈرونز سے حملہ
کرکے، کچھ ایسا سفید اسپرے کیا کہ اس سے جہاز پر سوار کارکنان کے جلد متاثر
ہونے لگے۔
اسرائیل نے اس مہم کو اپنی سمندری ناکہ بندی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے
جہاز کو غزہ تک پہنچنے سے روک دیا۔ پھر قابض نیوی نے اس جہاز کو قابض
اسرائیل کے جنوب میں واقع اسدود بندرگاہ کی طرف منتقل کردیا۔ اسرائیل نے ان
کارکنان کے سفر کو "حمایتی پروپیگنڈا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امدادی سامان
کو انسانی امدادی راستوں سے غزہ بھیجا جائے گا۔
میڈلین بحری جہاز پر سوار کارکنان کا اغوا:
میڈلین پر سوار کارکنوں نے یہ عزم کیا تھا کہ اپنے مشن کو "آخری لمحات" تک
جاری رکھیں گے۔ یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی فلسطینی رکن، ریما حسن نے جہاز
پر سوار ہوتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ہم آخری لمحات تک الرٹ رہیں
گے؛ جب تک کہ اسرائیل انٹرنیٹ اور مواصلاتی نیٹ ورک کو بند نہیں کر دیتا۔
کارکنان نے پوری کوشش کی؛ مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ میڈلین کا محاصرہ کرنے
کے بعد، صہیونی فوج نے اس پر سوارکارکنوں کا اغوا کرکے، انھیں پوچھ تاچھ کے
لیے اسرائیل منتقل کر دیا۔ اس کارروائی پر بین الاقوامی برادری نے شدید
تنقید اور مذمت کی ہے۔ کئی ممالک نے اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی
اور بحری قزاقی قرار دیا۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے بھی اس کارروائی کو
"اغوا" قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر اس کی مذمت کی ہے۔ اس واقعے نے عالمی
سطح پر غزہ کے لیے محفوظ انسانی راہداری کے قیام کے مطالبات کو مزید تقویت
دی ہے۔
میڈلین جہاز کے کارکنان کی گرفتاری اور عالمی ردّ عمل:
میڈلین بحری جہاز کے ساتھ اسرائیلی کارروائی پر عالمی ردّعمل نہایت شدید
اور متنوع رہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گوتریس نے اس واقعے
کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کم کریں
اور انسانی امداد بلا روک ٹوک غزہ تک پہنچائی جائے۔ یورپی یونین نے
اسرائیلی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پرامن انسانی
امدادی مہمات کو روکنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ انسانی حقوق کی
تنظیموں جیسے ایمینسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسے غیر قانونی
اور غیر اخلاقی کارروائی قرار دیا، جس میں امدادی کارکنوں کی جان و مال کو
خطرے میں ڈالا گیا ہے۔ ترکی نے اس کارروائی کی سخت مذمت کی ہے اور اسے "بین
الاقوامی بحری قزاقی" قرار دیا۔ اسپین، جہاں سے کچھ رضاکار تعلق رکھتے تھے،
نے بھی سخت الفاظ میں اسرائیل کی مذمت کی اور اپنے شہریوں کے تحفظ کی یقین
دہانی کرائی ہے۔ ایران نے اس واقعے کو اسرائیل کی جارحیت کی ایک واضح مثال
قرار دیا اور عالمی برادری سے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا میں اس واقعے کی گونج اور عالمی یکجہتی:
عالمی میڈیا میں اس واقعے کو بڑے پیمانے پر کوریج ملی ہے، جس سے عام لوگوں
درمیان فلسطینیوں کی حالت زار اور اسرائیلی ناکہ بندی کی سنگینی کھل کر
سامنے آرہی ہے۔ معروف عالمی شخصیات، بشمول سیاسی رہنما، فنکار اور انسانی
حقوق کے کارکنوں نے سوشل میڈیا اور عوامی فورمز پر اس کارروائی کی مذمت کی
ہے اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور انسانی امداد کی حمایت میں بیانات
دیے ہیں۔ اس واقعے سے عالمی سطح پر غزہ کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک
انسانی راہداری قائم کرنے کے مطالبات کو تقویت ملے گی اور اسرائیل کے خلاف
احتجاجی تحریکیں میں مزید اضافہ ہوگا۔
تمام رضاکاروں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ:
ہم میڈلین کشتی پر سوار تمام بہادر رضاکاروں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے
سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے عظیم جذبے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انھوں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر غزہ کے محصور اور مظلوم عوام کے حق
میں، انسانی ہمدردی اور عدل و انصاف کی ایک توانا آواز بلند کی۔ ان کی
انفرادی جرات سے بڑھ کر، ان کا یہ عمل ظلم و استبداد کے خلاف ایک امید افزا
پیغام بن کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ان کی بے مثال جرات، غیرمتزلزل عزم اور
بے لوث قربانی نے دنیا بھر کے مظلوموں کے دلوں میں امید کے چراغ روشن کیے
ہیں اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ انسانی حقوق اور انصاف کے لیے پُرامن جدوجہد،
ظلم کے خلاف ایک مؤثر اور باوقار ہتھیار ہے۔ یہ مشن دراصل محبت، یکجہتی اور
انسانیت کی ایک تابندہ علامت ہے، جو ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ظلم کے خلاف
آواز بلند کرنا ہر ذی شعور انسان کا اخلاقی، انسانی اور فطری فريضہ ہے۔ جب
فلسطینی عوام شدید محاصرے، فاقہ کشی اور ناانصافی کا سامنا کر رہے ہیں، ان
رضاکاروں کی جراتمندانہ کوششیں نہ صرف ان کے لیے عملی یکجہتی کی علامت ہیں؛
بلکہ انھوں نے عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر بیدار کرنے کی سعی کی ہے۔ دنیا
کے تمام آزاد انسان ان عظیم رضاکاروں کے شکر گزار ہیں۔ ہم ان کی شجاعت،
استقامت اور انسانی ہمدردی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
عالمی برادری فلسطینیوں کو انصاف دلائے:
"میڈلین" بحری جہاز پر اسرائیل کی یلغار نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی
صریحاً خلاف ورزی ہے؛ بلکہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری ظلم و ستم کی ایک
اور سنگین مثال بھی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی ناکہ بندی نے لاکھوں
انسانوں کو بنیادی ضروریات سے محروم کر رکھا ہے اور ہر روز بے گناہ فلسطینی
مرد، خواتین اور بچے تشویشناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ عالمی برادری کی
آنکھوں کے سامنے اس طرح کا ظلم ایک المناک حقیقت ہے جس سے فلسطینیوں کی
انسانی آزادی اور وقار کی پامالی ہو رہی ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ
آنکھیں کھولے اور فلسطینیوں کو انصاف دلائے۔ فریڈم فلوٹیلا جیسی پرامن
امدادی مہمات کو روک کر، صہیونی ریاست نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف
فلسطینیوں کی جان و مال کا تحفظ نہیں چاہتی؛ بلکہ عالمی انصاف اور انسانیت
کے اصولوں کی بھی کوئی پرواہ نہیں کرتی۔ کم از کم اب دنیا بھر کے لوگ
فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، ان کے حق خودارادیت اور انسانی حقوق کی بھرپور
حمایت کریں اور اسرائیل کے اس ظلم و جبر کو روکنے کے لیے عملی اقدامات
اٹھائے؛ تاکہ فلسطین میں امن، آزادی اور انصاف قائم ہو سکے۔ ••••
|