چند تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے مختلف صوبوں میں آبادی کے تناسب سے
جو بجٹ رکھا گیا ہے، اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
ایک سال کیلئے ہر پنجابی پر 42,680 روپے خرچ کرنے کا تخمینہ ہے؛
ہر سندھی کیلئے یہی رقم 54,964 روپے ہے؛
بلوچستان کے ہر شہری کیلئے 84,199 روپے؛
اور خیبرپختونخوا کے شہری کیلئے 48,120 روپے؛
اب بندہ سوال کرے کہ جن صوبوں کو فی کس زیادہ رقم دی جا رہی ہے، وہ ترقی کے
میدان میں کہاں کھڑے ہیں؟ اور جن کو نسبتاً کم ملا، وہ کس حد تک آگے نکلے؟
پنجاب میں ترقی نظر آتی ہے۔ سڑکیں، میٹروز، اسپتال، تعلیمی ادارے، اور
عوامی خدمت کی سکیمیں چلتی دکھائی دیتی ہیں۔
سندھ میں وہی پرانی بدبو دار سیاست — لوٹ مار، نعرے، بیانات، اور شہر
کھنڈرات میں تبدیل؛
بلوچستان میں اربوں روپے جانے کہاں گم ہو جاتے ہیں، نہ سڑک نظر آتی ہے، نہ
اسپتال، نہ سکول۔
خیبرپختونخوا میں کچھ کام ضرور ہوا، مگر یا تو سست رفتاری نے کھا لیا یا
پھر تجربات کی سیاست نے؛
پنجاب کی قیادت خلوص، وژن اور نیت سے کام کرتی آئی ہے۔ جبکہ دیگر صوبوں کی
قیادت عوامی خدمت کو ہمیشہ سیاست کی نذر کرتی رہی۔
سندھ میں برسوں سے حکمرانی اُن ہاتھوں میں ہے جو صرف باتیں کرتے ہیں، کام
نہیں۔
بلوچستان میں سرداری نظام اور مرکز سے شکوے، بس یہی سیاست ہے۔
خیبرپختونخوا میں کبھی ایک نعرہ، کبھی دوسرا، لیکن عمل کم، بیان بازی
زیادہ۔
بات پیسے کی نہیں، نیت کی ہے۔
جہاں خلوص ہو، وہاں کم وسائل سے بھی معجزے ہو سکتے ہیں۔
اور جہاں کرپشن، اقرباپروری، اور زبانی سیاست ہو، وہاں خزانے بھی ڈوب جاتے
ہیں، اور عوام بھی۔
|