دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا بھارت اب ایک ایسے ملک میں بدل چکا
ہے جس کا اصل چہرہ ’’دکھانے والے دانتوں‘‘ سے بالکل مختلف ہے۔ یہ وہ ملک ہے
جو باہر سے قانون، انسانیت، کثرتیت اور جمہوریت کی بات کرتا ہے، مگر اندر
سے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔
ہندوتوا کا نظریہ اور RSS کی پالیسی
بھارت کا ریاستی بیانیہ اب مکمل طور پر ہندوتوا کے زہر میں ڈوبا ہوا ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (RSS) کے نظریہ ساز، ایم ایس گولوالکر نے لکھا تھا:
"ہندوؤں کے سوا باقی سب کو، یا تو ہندو بننا ہو گا، یا بھارت چھوڑنا ہو گا۔"
— We or Our Nationhood Defined (1939)
آج یہی نظریہ بھارتی سیاست، میڈیا، اور عدالتوں میں جھلکتا ہے۔ بی جے پی
حکومت اسی فلسفے پر کاربند ہے۔
مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف ریاستی اور سماجی مظالم
▪ دہلی فسادات (2020)
بی جے پی رہنماؤں کی تقاریر کے بعد منظم مسلم کش فسادات ہوئے۔ 53 افراد
مارے گئے، درجنوں مسجدیں جلائی گئیں۔
نریندر مودی کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے ریاست گجرات میں 2,000 سے زائد مسلمان
قتل ہوئے۔
شہریت ترمیمی قانون مسلمانوں کے خلاف بنایا گیا۔
NRC
کی آڑ میں آسام اور بنگال میں لاکھوں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی
کوشش کی گئی۔
▪ مساجد پر حملے، اذان پر پابندیاں، لو جہاد کا جھوٹا پروپیگنڈا
مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں۔ اتر پردیش میں
درجنوں مسلمان جوڑوں پر ’لو جہاد‘ کے تحت جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔
بھارتی میڈیا آج حکومت کا ہتھیار بن چکا ہے۔ وہ جو جرم خود کرتا ہے، اس کا
الزام پاکستان، بنگلہ دیش، یا کسی مسلمان فرد پر لگا دیتا ہے۔
پلوامہ حملہ
(2019)
اس کی مثال ہے جہاں جھوٹے الزامات کے بعد پاکستان پر جنگی دباؤ بڑھایا گیا،
حالانکہ بعد میں خود بی جے پی رہنماں نے تسلیم کیا کہ "انتخابی فائدے" کے
لیے یہ سب کیا گیا۔
بھارت نے ایک بار پھر اپنے غرور میں پاکستان پر حملے کی کوشش کی، مگر مئی
2025 کی جنگ میں اسے عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جدید پاکستانی دفاعی
حکمتِ عملی اور عوامی اتحاد کے آگے بھارتی فوج بوکھلا گئی۔
بھارت نے پہلے غرور سے حملہ کیا، اور پھر ترکی، سعودی عرب، برطانیہ اور
امریکہ کی منتیں کیں کہ "جنگ بندی" کرائی جائے۔ مگر جنگ بندی کے فوراً بعد،
یہی بھارت اقوامِ عالم کو آنکھیں دکھانے لگا، گویا اسے شکست ہوئی ہی نہیں۔
یہ اس کی پرانی عادت ہے:
’’طاقتور کے قدموں میں جھک جانا، کمزور کو گلے سے دبوچ لینا۔‘‘
وہی بھارت جو دنیا کے سامنے للکار کر بولتا ہے، بند کمروں میں گڑگڑا کر
اپنے مخالف کے پاؤں پکڑتا ہے۔ جنگ کے بعد اقوامِ متحدہ کی میٹنگز میں بھارت
نے جھوٹ پر جھوٹ بولا کہ اس نے "فتح حاصل کی ہے"، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس
کے کئی طیارے تباہ ہوئے، بارڈر پر پسپائی ہوئی، اور عالمی سطح پر رسوائی
الگ۔
آج کا بھارت:
مسجدیں گراتا ہے، مندر بناتا ہے۔
اقلیتوں کو شہریت سے محروم کرتا ہے۔
میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلاتا ہے۔
دنیا سے جھوٹ بولتا ہے، اور اپنے عوام کو دھوکہ دیتا ہے۔
جنگ میں شکست کھا کر بھی "جیت" کے بینر چھاپتا ہے۔
دنیا کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ بھارت کے ’’دکھانے والے دانت‘‘ کچھ اور ہیں،
اور کاٹنے والے دانت کچھ اور۔ یہ ملک صرف جمہوریت کا نقاب اوڑھ کر اقلیتوں
کو کچلنے، پروپیگنڈا پھیلانے، اور اپنے جرائم کا الزام دوسروں پر ڈالنے میں
یدِ طولیٰ رکھتا ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور بین
الاقوامی میڈیا اس ’’دکھاوے‘‘ کو پہچانے۔ بھارت کا اصل کردار بے نقاب ہو
چکا ہے، مگر اس پر خاموشی جاری رہی، تو دنیا کو "جمہوریت کے لبادے میں
فاشزم" کا سامنا ہو گا۔
|