پاکستان، مشرق وسطیٰ اور عالمی امن


پاکستان کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ، جو دوسری بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے، کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے پر بعض حلقوں نے بلاوجہ شور مچایا۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی یہ نامزدگی محض کسی شخصیت کی حمایت نہیں بلکہ عالمی امن کی مسلسل کوششوں کا تسلسل ہے، جس میں سعودی عرب، چین اور پاکستان مشترکہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

چین نے نہ صرف خطے بلکہ مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے اور امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی ہو یا فلسطین کے مسئلے پر بیک چینل سفارت کاری، چین، پاکستان اور سعودی عرب کی کوششیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

پاکستان نے سفارتی محاذ پر بار بار دنیا کو باور کروایا کہ جنگ اور نفرت کی سیاست کے بجائے امن، محبت اور ترقی کی راہ اپنائی جائے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں مشرق وسطیٰ میں جو مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں، ان میں چین کی سفارت کاری اور پاکستان کی قائل کرنے کی صلاحیت کا نمایاں حصہ ہے۔

اگر اسرائیل، عالمی دباؤ اور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں غزہ میں ظلم بند کرتا ہے، فلسطینیوں کو بنیادی حقوق ملتے ہیں اور خطے میں مستقل امن قائم ہوتا ہے تو اس کا کریڈٹ صرف ٹرمپ کو نہیں بلکہ محمد بن سلمان کو بھی جاتا ہے۔ دونوں نے براہِ راست اور بالواسطہ ایسے اقدامات کیے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

دنیا میں اب واضح تقسیم ہے۔ ایک طرف جنگ، نفرت اور توسیع پسندی کی سوچ رکھنے والے عناصر ہیں، دوسری طرف چین، پاکستان، سعودی عرب اور دیگر امن پسند ممالک ہیں جو دنیا کو ترقی، استحکام اور انسان دوستی کی راہ پر لانا چاہتے ہیں۔

اگر عالمی برادری نے بروقت درست فیصلے نہ کیے تو اسرائیل اور بھارت جیسے انتہا پسندانہ پالیسیاں رکھنے والے ممالک دنیا کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیلیں گے۔ لیکن اگر امن کی کوششیں کامیاب ہوئیں تو نوبل امن انعام صرف ایک شخص نہیں بلکہ اُن تمام قوتوں کا حق ہے جنہوں نے نفرت کی جگہ محبت اور جنگ کی جگہ مذاکرات کو ترجیح دی۔


 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 202 Articles with 195178 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.