تعاون اور شراکت داری کی ایک نئی روح

ابھی حال ہی میں چین میں سمر ڈیووس فورم کا کامیاب انعقاد کیا گی ۔ اس موقع پر عہدیداروں، اسکالرز اور کاروباری رہنماؤں نے جدت طرازی سے لے کر معاشیات اور جیو پولیٹکس جیسے موضوعات پر مفصل بات چیت کی۔ انہوں نے ایک غیر مستحکم دنیا میں معاشی نمو کو فروغ دینے کے سلسلے میں چین کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

ورلڈ اکنامک فورم حکام کے مطابق اگرچہ جغرافیائی۔معاشی صورتحال قدرے پیچیدہ ہے،لیکن اس اجلاس میں تعاون اور شراکت داری کی ایک نئی روح نظر آئی ہے۔ شرکاء میں یہ شدید احساس پایا گیا کہ ہم محض حالات کے ردعمل پر اکتفا نہیں کر سکتے؛ بلکہ ہمیں چیلنجز سے نمٹنے اور مثبت اور پائیدار تبدیلی کو رواں دواں رکھنے کے لیے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہوگا۔

"عہدِ جدید کے لیے کاروباری جدت" کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس اہم فورم میں تقریباً 200 ذیلی فورمز کا انعقاد کیا گیا، جن کا مرکز پانچ اہم شعبے تھے۔ ان میں عالمی معیشت کی تشریح، چین کے مستقبل کے امکانات، بدلتی ہوئی صنعتیں، انسانیت اور کرہ ارض میں سرمایہ کاری، اور نئی توانائی و مواد ، شامل تھے۔ اس تقریب میں 90 سے زائد ممالک اور خطوں کے 1,700 سے زیادہ اہم شخصیات نے شرکت کی، جبکہ شرکا کی تعداد نے ایک نئے ریکارڈ کو چھو ا ہے۔

چینی حکام کے نزدیک سمر ڈیووس فورم کی کامیاب میزبانی اس بات کی عکاس ہے کہ چین معیشت میں پائیدار اور مستحکم نمو کے حصول پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ چین اپنی مارکیٹ کو مزید کھولتے ہوئے اور عالمی مارکیٹ کے ساتھ مکمل انضمام کے ذریعے عالمی معاشی نمو کو نئی قوت فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

چین کی جانب سے یہ واضح پیغام بھی دیا گیا کہ وہ عالمگیر مفاد اور جامعیت پر مبنی معاشی عالمگیریت کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے۔ چین مساوی مشاورت کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے، باہمی تعاون کے ذریعے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنے، اور زیادہ سے زیادہ نمو کے ذریعے ایک دوسرے کی ترقی میں معاونت فراہم کرنے کا حامی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ چین ترقی، کھپت اور جدت طرازی کے میدان میں ایک بڑی طاقت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ مزید ترقی کے ساتھ، چینی معیشت عالمی معیشت کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، 2025 کے اوائل میں چین کی معیشت میں نمو کی رفتار برقرار رہی۔ عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال کے پیشِ نظر، حکومت نے نرم مالیاتی پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ حال ہی میں، جے پی مورگن اور گولڈمین ساکس جیسے بین الاقوامی اداروں نے چین کی نمو کی پیش گوئی کو بڑھایا ہے۔

چین نے ویسے بھی ایک تعمیری رویہ اپنایا ہے کہ ہم دنیا بھر کی کمپنیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ چین میں سرمایہ کاری کریں، یہاں اپنی جڑیں مضبوط کریں، اور چین کے ساتھ مل کر ترقی کریں۔ چین کہتا ہے کہ ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ بھلائی کے کام کرنے، نئے میدان کھولنے اور باہمی فائدے کے حصول کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ مل کر ایک روشن مستقبل کی تعمیر کر سکیں۔

اجلاس میں شریک مندوبین کے نزدیک سمر ڈیووس فورم ایک حیرت انگیز پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا بھر کے رہنما اور جدت کار اکٹھے ہو کر موجودہ مسائل پر سنجیدگی سے گفتگو کرتے ہیں کہ انہیں کیسے حل کیا جائے، اور ممکنہ پالیسیاں اور طریقہ کار طے کیے جاتے ہیں جو نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کو موجودہ صورتحال سے بہتر مستقبل کی جانب گامزن کر سکتے ہیں۔ ایسی تعمیری بات چیت اور مثبت رویوں کو جاری رکھنے میں چین اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ تقریب جہاں چین اور دنیا کے مابین تعلقات کو فروغ دینے اور تعاون بڑھانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے، وہیں شرکا کو بالخصوص جدت طرازی کے شعبے میں بصیرت حاصل کرنے کا موقع بھی دیتی ہے۔

اس موقع پر، ورلڈ اکنامک فورم نے 2025 کی دنیا کی 10 ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی فہرست جاری کی، جن میں "کولبریٹو سینسنگ" اور "جنریٹو واٹر مارکنگ" جیسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ توقع ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز تین سے پانچ سال کے اندر حقیقی دنیا پر اثرانداز ہوں گی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

سمر ڈیووس فورم کے دوران، مصنوعی ذہانت کی ترقی اور چین کے متاثر کن ڈیپ سیک ماڈلز نے مصنوعی ذہانت کو مرکزی توجہ کا نکتہ بنا دیا، جس نے غیر ملکی شرکاء کی جانب سے بہت تعریفیں سمیٹیں۔شرکاء کے نزدیک یہ تکنیکی اختراعات صرف چین کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہیں۔ مجموعی طور پر، ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کا سفر اور مستقبل کے امکانات نہایت روشن ہیں۔ دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں معنیٰ خیز تعاون پوری انسانیت کے لیے بہتر ثمرات لا سکتا ہے۔

ذیلی فورم میں،شرکاء نے چین کی معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین الیکٹرک گاڑیوں اور لیتھیم بیٹریوں جیسے شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔چین کیمیکل انڈسٹری کا مرکز ہے، جہاں دنیا بھر میں ہونے والی کیمیائی پیداوار کا تقریباً 50 فیصد حصہ چین سے آتا ہے۔

فورم کے دوران ، چین کے حوالے سے یہ نکتہ نظر بھی قابل ستائش رہا کہ چین نے تقلید سے نکل کر تکنیکی صنعت میں نئے چیمپئنز پیدا کرنے کی جانب سفر کیا ہے۔ چینی اختراعات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز مستقبل کے لیے بہت بڑی صلاحیت رکھتی ہیں، اس لیے چینی معیشت کے لیے یہ وقت نہایت شاندار ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1549 Articles with 826908 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More