فراستِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ
(پیرآف اوگالی شریف, Khushab)
٭آیت ''الشیخ والشیخۃ اذا زنیا''
کا منسوخ التلاوت ہونا بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے سے موافقت
رکھتا ہے۔
٭ جنگ اُحد میں جب ابو سفیان نے کہا ،کیا تم میں فلاں ہے؟ تو سیدنا عمر نے
فرمایا،''اس کا جواب نہ دو''۔ رسولِ کریم نے آپ کے اس قول سے موافقت فرمائی۔
اس واقعہ کو امام احمد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی مُسند میں روایت کیا ہے۔
٭ ایک روز کعب احباررضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا ، آسمان کا بادشاہ زمین کے
بادشاہ پر افسوس کرتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ سن کرفرمایا،
مگر اس بادشاہ پر افسوس نہیں کرتا جس نے اپنے نفس کو قابو میں رکھا۔یہ سن
کر کعب احبار رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا، واللہ! توریت میں یہی الفاظ ہیں۔
یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سجدے میں گر گئے یعنی سجدہ شکر بجا
لائے۔(ایضاً: ٢٠١)
٭صحیح مسلم میں ہے کہ صحابہ نے نماز کے لیے بلانے کے متعلق مختلف تجاویز
دیں تو سیدنا عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا،ایک آدمی کو مقرر کر لو جو
نماز کے وقت آواز دیکر لوگوں کو بلائے۔حضور انے اس تجویز کو پسند فرمایا۔
٭مؤطا امام مالک میں ہے کہ ایک بار سیدنا عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو نیند
سے جگانے کے لیے کسی نے الصلوٰۃ خیر من النوم کہا تو آپ نے فجر کی اذان
میںان کلمات کو پڑھنے کا حکم دیا۔ (مشکوٰۃ باب الاذان)
٭جنگِ یمامہ میں جب بہت سے حفاظ صحابہ کرام شہید ہو گئے تو حضرت عمر رضی
اللہ تعالٰی عنہ نے خلیفہ رسول، سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت
میں عرض کی، اگر اسی طرح حفاظ شہید ہوتے رہے تو کہیں قرآن کی حفاظت کا
مسئلہ نہ پیدا ہو، اس لیے قرآن کو کتاب کی صورت میں جمع کردیا جائے۔ آپ کے
بار بار اصرار پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ اس کام کے لیے راضی ہوئے۔
یوں آپ کی فراست ودانائی کی وجہ سے قرآن کریم ایک جگہ کتاب کی صورت میں جمع
کیا گیا۔ (بخاری باب جمع القرآن)
٭اسی طرح آپ کے دورِ خلافت کے شروع تک لوگ الگ الگ تراویح پڑھتے تھے۔ آپ نے
انہیں ایک امام کی اقتداء میں جماعت کی صورت میں تراویح پڑھنے کا حکم دیا۔
تراویح میں قرآن کریم سنانے کی لگن میں مسلمان چھوٹے بڑے قرآن مجید حفظ
کرتے ہیں اور حفاظ کرام اسے اہتمام سے یاد رکھتے ہیں۔ گویا آج قرآن کریم کا
کتابی صورت میں محفوظ ہونا،حفاظ کرام کی کثرت اور قرآن کریم کا صحیح یاد
رکھنا یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ ہی کی فراست کے صدقے میں ہے جنہوں
نے قرآن کریم کو کتابی صورت میں جمع کرنے کی اہمیت اُجاگر کی اورتراویح کو
باجماعت ادا کرنے کا حکم دیا۔ |
|