بس اب اور نہیں۔۔۔۔۔

بس اب اور نہیں۔۔۔۔۔
محمد سجاد وِرک
26 کی صبح پاکستا ن کے لئے قیا مت سے کم نہ تھی۔ صبح کے سورج کے نکلنے کے ساتھ ہی پورے ملک میں جیسے ہلچل مچ گئی۔ اس صبح پا کستا ن کے شما ل مغرب میں وا قع سلالہ ائیر بیس میںپر د و فوجی چوکیوں پر ا چا نک فائرنگ کر دی گئی۔اس فائرنگ کے نتیجہ میں پا ک فو ج کے دو د رجن نو جوان شہیدہو گئے اور ہمارے کئی نو جوان زخمی ہوئے۔جس سے پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر ڈورگئی۔فو جی چوکیوں پر ہیلی کا پٹر کی مد د سے یہ حملہ نیٹو کی جا نب سے گیا۔امریکہ کی طرف سے اس حملے کو ایک غلطی قرار دیا جا رہا ہے۔اس وا قعے کے بعد پورے ملک میں جیسے آگ سی لگ گئی ہو۔ عوام نے نیٹوکے اس حملے کا منہ توڑجوا ب دینے کا د عویٰ کیا۔پوری قوم کے ساتھ ساتھ ہماری حکومت اور ہماری فوج بھڑک گئی۔ اور اس بار ہماری حکومت نے بغیر کسی دبا ﺅ کے امریکہ کی اس جار حیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ٹھا نی اوراس بات کا عزم کیا کہ اب مز ید کاروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔اور نیٹو کی سپلائی بھی بند کردی گئی جو کہ ابھی تک بند ہے۔اور اپنی اس حرکت پر نہ تو شرمندہ ہے اور نہ ہی اس پرمعافی مانگنے کو تیارہے۔امریکہ کے اس افسوسناک واقع کے بعد پاکستان نے بون کانفرنس میں شرکت سے بھی انکار کر دیا ۔پاکستان میں شائد یہ پہلا موقع ہے جب تمام سیاسی پارٹیوں‘ہماری حکومت اور فوج کی طرف سے پاکستان کی سلامیت کے لیے مثبت جوابات سامنے ٓائے۔تمام ترسیاسی پارٹیوں‘ہماری حکومت اور فوج نے اس حملے کی پرزور مذمت کی اور اس بات کو ےقینی بنایا گیا کہ پاکستان ایک ٓازاد ریاست ہے اور اس کی سلامتی‘بقا‘خودمختاری اور اس کی آن و شان پر کبھی ٓانچ نہیں ٓانے دیں گے۔اور اب مزید ڈورن حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے۔اور امریکہ کو15 دن کا وقت دیا گیا کہ وہ ہمارے ائیربیس خالی کر دیں۔پاکستان کی طرف سے یہ ایک جرات مندانہ قدم ہے۔ نیٹو کی سپلائی بند ہونے سے امریکہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔امریکہ کو اس وقت ایک گیلن فیول10000 روپے میں خریدنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے پینٹا گون کے بجٹ میں کافی اضافہ ہو رہا ہے اور پینٹا گون پہلے ہی بحران سے دو چار ہے۔ ۔اور اس نے دوسرے ممالک سے ائیربیس مانگنے کے لیے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ لیکن اب بھی وہ پاکستان سے معافی مانگنے کو تیارنہیں۔اورپہلے جیسے حالات کرنے کے خواہاں بھی ہیں۔

اگر ہم ائیربیس کی بات کرتے ہیں تویہ علاقہ 1992میں متحدہ عرب امارات کو شکارکھلینے کی غرض سے دیا گیا تھا اور پھر مشرف کے دورِحکومت میں یہ اِس ائیربیس کو چند ڈالروں اوراپنے مفاد کی خاطرامریکہ کی نظرکردیاگیا۔ یہ ائیر بیس پار لیمنٹ کی اجازت کے بغیر امریکہ کو دیا گیا تھا۔ لیکن مشرف صاحب نے یہ ایک دفعہ بھی نہ سوچا کہ وہ غیرملکی افواج کو اپنے گھرمیںجگہ دے رہے ہیں اور اس کے نتائج کیا ہوں گے؟؟لیکن ان کو کیا یہ لوگ تواپنے ملک سے زیاد ہ امریکی ڈالروں کوہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔ان کو تو اس بات کی خبر بھی نہ ہو گی کہ کتنے بے گناہ افراد ہلاک ہوں گے؟؟یہ تمام ڈرون حملے سابقہ صدر مشرف کی غلط پالیسوں کا نتیجہ ہے۔

اگر ہم ڈرون حملوں کیطرف نظر دوڑائیں تو ایک رپورٹ کے مطابق2004-2011 تک تقریبا280حملوں میں 2500سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکی تھنک ٹینک نیوامریکن فانڈیشن کے مطابق جون 2004میں جنوبی وزیرستان میںدانا کے مقام پرپہلا ڈرون حملہ کیا گیا۔ اور جب سے امریکی صدر اوبامانے صدارت سنبھالی ہے تب سے اب تک ڈرون حملوں میں کافی تیزی ٓائی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 2004 سے2007 تک ایک سو دس افراد ہلاک ہوئے۔ اس سال میں(2011)تقریباسا ٹھ کے قریب ڈورن حملے کیے گئے اور ان حملوں میں 450 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

اس سے پہلے بھی ا س طرح کے افسوسناک واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن پا کستانی حکومت چپ چاپ بیٹھ کر تماشا دیکھتی رہی جس کی وجہ سے ہمیں یہ دن دیکھنا پڑا۔اگراس سے پہلے ہی امریکہ کو خبردار کردیاجاتا تو ٓاج ہمیں ان مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑتااور نہ ہی ہزاروں بے گناہ لوگ مارے جاتے۔

قابلِ غور بات یہ ہے کہ ایسی کون سی مصیبت ٓان پڑی تھی کہ ہمیں امریکہ کو ائیر بیس دینا پڑا؟؟یہ وہ سوال ہے جو ہر پاکستانی جاننا چاہتا ہے۔کیوں ہمارے حکمرانوں نے اپنے خزانے بھرنے اورامریکہ کے مفاد کی خاطر اپنے وطنِ عزیز کی سالمیت کو داﺅ پر لگا دیا؟کیوں ہمارے حکمرانوں نے کسی کی لڑائی کو اپنی لڑائی بنالیا؟؟ہمارے حکمران تو اس وقت ٓارام سے بیٹھے ہیں لیکن اِدھر ہمارے نوجوان فوجی شہید ہو رہے ہیں اور بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور ہمیشہ ملکی مفاد کو مدِنظر رکھ کر کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ہمیشہ ملکی مفادکو ذاتی مفاد پر فوقیت دی جاتی ہے۔لیکن پاکستان میں گنگا الٹی بہتی ہے۔ شائد ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اس تمام باتوں کے باوجود چلو دیر ٓائے درست ٓائے۔حالات میںتبدیلی آرہی ہے اور ہوائیں اپنا رخ بدل رہی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ اس دفعہ شہدا کی قربانی رنگ لا رہی ہے اور پاکستانی حکومت اور پاک فوج نے امریکہ کی اس حرکت کا منہ توڑدیا ہے۔امریکہ سے ائیر بیس خالی کرانا، پاکستان کا بون کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا بائیکاٹ،نیٹو کی سپلائی روکنا،اور دوسرے بہت سے امور یہ تمام اقدامات قابل ِتعریف ہیں۔لیکن یہ صرف شروعات ہے ہماری حکومت کو اس طرح کے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔یہ وقت ہے جب ہم امریکہ سمیت پوری دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ ہم کمزور قوم نہیں اگر کوئی بھی ہماری سرحد کی طرف یا وطنِ عزیز کی طرف پیش قدمی کرے گا تو ہم چپ نہیں رہیں گے۔اور ہمیں کسی ملک کی کوئی امداد نہیں چاہیئے۔ہمارے پاس وہ تمام وسائل ہیں جن کو ا ستعمال کر کے ہم اس ملک کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی لسٹ میں کھڑا کر سکتے ہیں۔
muhammad sajjad virk
About the Author: muhammad sajjad virk Read More Articles by muhammad sajjad virk: 16 Articles with 18880 views I am student of master in mass communication.. View More