آپ 164ھ میں بغداد شریف
میں پیدا ہوئے بے شمار اساتذہ سے علم حاصل کیا ۔ ان میں قاضی امام ابو یوسف
شاگرد رشید، امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰٰی عنھما بھی ہیں ۔
آپ کو امام شافعی علیہ الرحمۃ سے بھی خصوصی تلمذ کا فخر حاصل تھا ، امام
شافعی علیہ الرحمۃ نے خواب دیکھا کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے امام
احمد بن حنبل کو سلام بھیجا ، یہ خواب امام شافعی علیہ الرحمۃ نے امام احمد
بن حنبل علیہ الرحمۃ کو لکھ کر بھیجا ۔ امام احمد پڑھ کر بے حد مسرور ہوئے
اور اپنا کرتا اتار کر قاصد کو بطور انعام بخشا وہ شخص واپس مصر پہنچا امام
شافعی علیہ الرحمۃ نے قاصد سے فرمایا کہ یہ کرتا مجھے دیدو ، واپس لوٹا دوں
گا ، کرتا لے کر امام شافعی علیہ الرحمۃ نے اسے پانی میں بھگو کر پانی کو
بطور تبرک اپنے پاس رکھ لیا اور کرتہ واپس کردیا ۔ ( طبقات )
آپ مسئلہ خلق القرآن کے امتحان میں کامیاب ہوئے تھے آپ کی تصانیف بے شمار
ہیں ان میں احادیث کا یہ مجموعہ ،،مسند احمد ،، بہت مقبول و مشہور ہوا ۔
آپ کو یہ بہت بڑا اعزاز حاصل ہوا کہ آپ کے مقلدین میں سے امام الاولیاء
سلطان الکاملین شیخ محی الدین سید عبد القادر جیلانی محبوب سبحانی رضی اللہ
تعالٰی عنہ ہیں ۔
حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰٰی عنہ سے ایک شخص نے پوچھا فرمائیے
آپ نے جہاں کے بنانے والے کو کس طرح جانا ؟
آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک روز ایک سفید گنبد دیکھا جس میں کہیں راستہ نہ
تھا جس کا نہ در تھا نہ دروازہ نہ کوئی جا سکتا تھا اور نہ اندر سے باہر
آسکتا تھا میرے سامنے وہ گنبد خود بخود شق ہوا اور ایک حسین خوبصورت خوش
الحان زندہ جانور کا بچہ نکلا جو انڈے کے اندر ہی اپنے دوست دشمن کی پہچان
سیکھ گیا تھا جو بلی اور چیل وغیرہ اپنے دشمنوں کو دیکھتے ہی ماں کے پیروں
میں چھیننا جانتا تھا دشمن کا پنجہ اور ماں کی شفقت کے پروں کو پہنچانتا
تھا جو پیدا ہوتے ہی ماں کے بلانے کی آواز سمجھتا دیکھتا اور اپنے کھانے
پینے کی اشیاء کو بھی پہچانتا تھا بغیر سکھائے کھانا پینا اور یہ سب کام
خوب کرتا تھا بتاؤ انڈے کے اندر کس نے اسے یہ کام تعلیم کیے تھے جو انڈے کے
بند گنبد میں اس کو تعلیم کرنے والا ہے وہی خالق اور جہاں کو بنانے والا ہے
اسی کو خدا کہتے ہیں ۔ فتبارک اللہ احسن الخالقین ہ
امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ کا وصال بغداد شریف میں بعمر 77 سال 241ھ
میں ہوا ۔ |