امریکی حدودکے تعین کی ضرورت

 وائٹ ہاﺅس نے مہمند ایجنسی میں نیٹوحملے کی غلطی کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ وائٹ ہاﺅس کے ترجمان جے کارنی نے کہاہے کہ واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پر صدراوباما کو بریفنگ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیٹوحملے کی غلطی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں اس قسم کاواقعہ دوبارہ نہ ہو۔ تحقیقات مکمل ہونے پرہماری توجہ غلطیوں سے سبق سیکھنے پر مرکوزہے جبکہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے 26 نومبر کو مہمند ایجنسی میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ میں امریکی فوج کے ساتھ پاکستانی فورسز کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی افواج کی جانب اپنے اوپر فائرنگ کئے جانے کے بعد کارروائی اپنے دفاع میں کی گئی۔ واقعے کے وقت جو معلومات موجود تھیں اس کے مطابق نیٹو کو پاکستانی فوجیوں کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔ علاوہ ازیں نیٹو نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں مہمند حملے کا ذمہ دار اتحادی اور پاکستانی فورسز کو قرار دیا اور کہا کہ دونوں جانب سے تواتر کے ساتھ غلطیاں سرزد ہوئیں کیونکہ جگہ اور ایکشن کے حوالے سے دونوں اطراف رابطے کرنے میں ناکام رہے۔

تحقیقات کی سربراہی کرنے والے امریکی ائیر فورس کے آفیسر جنرل اسٹیفن کلارک نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد کی کمی اور غیر موثر رابطوں کی وجہ سے نیٹو حملے کا واقعہ پیش آیا۔ امریکی فورسز نے غلط نقشے استعمال کئے اور وہ پاکستانی سرحدی چوکیوں سے ناواقف تھے۔قبل ازیں پینٹاگون کے ترجمان جان کربی اور جارج لٹل نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات کو خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان سے تعلقات کی بہتری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ پینٹاگون نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ 25-26 نومبر کو پاکستان اور امریکی فورسز کے درمیان مسلح تصادم کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے جس میں میں امریکی فوج کے ساتھ پاکستانی فوج کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی آفیسر کو معلوم ہوا کہ اتحادی افواج پر فائرنگ کے بعد انہوں نے اپنے دفاع میں کاروائی کی اور مزید فضائی مدد منگوائی۔ اس کے علاوہ سرحد پر موجود امریکی اور پاکستانی رابطہ سینٹر پر موجود افسروں کے غلط فہمی سے واقعہ ہوا۔ ادھر برسلز سے جاری نیٹو تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے پہلے افغان امریکی مشترکہ اسپیشل فورسز کے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق افغان امریکی مشترکہ اسپیشل فورس کے اہلکار افغانستان کے سرحدی صوبہ کنڑ اور پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کے درمیان واقع نواحی پہاڑی علاقے میں گشت پر تھے اس دوران اہلکاروں پر پاکستان کی سرحد پر واقع کم از کم ایک چیک پوسٹ مشین گن اور مارٹر فائر کیا گیا ۔ یوں افغان امریکی مشترکہ آپریشنز فورس کے اہلکاروں نے سمجھا کہ ان پر دہشتگردوں نے حملہ کر دیا ہے جس پر انہوں نے فوری طور پر فضائی مدد طلب کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی فوج پر پہلے فائرنگ کی تھی ، جس پر اتحادی فورسز نے اپنے دفاع میں جائزجوابی کارروائی کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دونوں فریقوں نے کئی غلطیاں کیں دونوں فریقین اپنی لوکیشن اور کارروائی سے متعلق باقاعدہ روابط میں ناکام رہے۔
امریکہ کی جانب سے سلالہ چیک پوسٹ کی ذمہ داری قبول کرنا کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے پاکستان کی اشد ضرورت ہے اور وہ حالات کو اس نہج پر نہیں لے جانا چاہتا کہ پاکستان اس سے تعاون ختم کرنے پر مجبور ہوجائے۔جبکہ نیٹو کی رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پوری طرح اپنی غلطی کو ماننے کو تیار نہیں۔ پاکستان عسکری حکام پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ نیٹو کی مذکورہ کارروائی بلا اشتعال بلکہ جان بوجھ کر کی گئی تھی۔ پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ حملے کے سیاق و سباق سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ حملہ آور وں کو معلوم تھا کہ وہ پاکستانی چیک پوسٹس پر حملہ کررہے ہیں۔ بہرحال امریکہ کی جانب سے صرف زبانی کلامی اعتراف قابل قبول نہیں ہوگا۔ اسے آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لئے عملی اقدامات بھی کرنے ہوں گے۔ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ مساوی رویہ اپنانے کے ساتھ ساتھ اپنی حدود کا تعین بھی کرنا ہوگا۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے نے ہر پاکستانی شہری کے دل کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اس حوالے سے پاکستان بھر میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے ۔ حکومت پر بھی شدید دباﺅ ہے کہ وہ افغانستان میں امریکہ کی جنگ سے الگ ہوجائے۔یہی وجہ ہے کہ اس واقعہ کے فوری بعد حکومت نے فوری طور پر نیٹوسپلائی بند کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ سے شمسی بیس بھی خالی کروا لیاتھا۔ جذبات اب بھی ٹھنڈے نہیں پڑے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس ہورہے ہیں جن میں امریکہ سے تعاون کے حوالے سے نظر ثانی کی جارہی ہے۔ گزشتہ دنوں تو لاہور میں دفاع پاکستان کونسل کا ایک بہت بڑا جلسہ بھی منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین نے حکومت سے امریکہ سے جان چھڑانے کی ڈیڈ لائن دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

اس تناظر میں امریکہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی قربانیوں کو فراموش ہرگز نہ کرے۔ پاکستان نے اس سے تعاون کے چکر میں اپنی معیشت، امن و سلامتی کو تباہ و برباد کرلیا۔ اس کے ہزاروں شہریوں، فوجی افسراور جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جان کی قربانی دے چکے ہیں۔ امریکہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی ان قربانیوں کا اعتراف کرے اور اس کی سالمیت، وقار اور آزادی کا احترام کرے۔ بصورت دیگر آئندہ سلالہ جیسا کوئی واقعہ مزید خطرناک صورتحال کو جنم دے گا جس سے پورا خطہ متاثر ہوسکتا ہے۔(ختم شد)
Afraz Ahmad
About the Author: Afraz Ahmad Read More Articles by Afraz Ahmad: 31 Articles with 19016 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.