حضرت بابا فضل الدین چشتی صابری ؒ کلیامی

جن کا عرس 31 دسمبر سے 09 جنوری تک منایا جاتا ہے

اللہ رب العزت نے خطہ پوٹھوار کی تاریک وادی میں ایک ایسا شمس ولایت طلوع فرمایا جس نے تاریک دلوں کو نورحق سے بھر دیا اور ظلمت دہر میں نور ہدایت کے ہزاروں چراغ روشن کئے اس عظیم اور بابرکت ہستی کا نام بابا فضل الدین کلیامیؒ ہے اٹھارویں صدی کے اوائل میں موضع کلیام اعوان میں عالم ارواح سے دنیا میں مخلوق کی رہنمائی کے لئے تشریف لائے حق نے اپنے ولی کو اس شان اور آن سے بھیجا کہ ان کی رہنمائی کے لئے ان کے مرشد پاک حضرت حافظ شریف خان ؒکو ان کی پیدائش سے پہلے موضع کلیام اعوان میں سکونت اختیار کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اس شہباز لا مکانی کی آپ نے تربیت فرمانی ہے ۔ بحکم حق اور مرشد حضرت مظہر شاہ جلال آباد کے آپ یہاں کلیام اعوان تشریف لائے بابا صاحب مادرزادولی حق تھے اور راہ عشق کے مسافر تھے حق نے انکو اپنے لئے چنا ، بابا صاحب ؒ کا ہر پل ہر لمحہ عشق الہی کی تفسیر تھا۔ آپ مشغول حال فنا فی اللہ کے منصب پر فائز تھے آپ چشتیہ صابریہ سے منسلک تھے اور صابری کے لقب سے مشہور تھے حق نے آپ کو بھی اپنی بے پناہ رحمتوں سے نوازا اور دین و دنیا میں صابری پیر کے نام سے شہرت دوام بخشی یہ وہ ہستی پاک ہیں جن کی مجلس میں حضرت پیر مہر علی شاہ ؒنے اپنا بچپن اور جوانی کا زمانہ گزارا اور وہ اکثر بابا صاحب کا ذکر بڑے ذوق و شوق سے فرمایا کرتے تھے اور بابا صاحب نے حال و قال میں شاہ صاحب کی رہنمائی فرمائی رب کی ایک اور محبوب ہستی جن کا نام حضرت بابا قاسم موہڑوی ؒ ہے ان کی بھی بابا صاحب ؒ نے رہنمائی فرمائی اور فرمایا بیٹا تمھارا حصہ میرے دوست نظام الدین کیانوی ؒ کے پاس ہے تم ان کے پاس چلے جاﺅ اور انہیں میرا سلام کہنا ۔ بابا صاحبؒ مجذوب سالک کے مقام پر فائز تھے اور انکا جذب ان کے سلوک پر غالب تھا اس لئے ان کا رنگ قلندرانہ اور فقر عاجزانہ تھا بظاہر دنیا سے فارغ لیکن ہمہ وقت مشغول حق رہتے تھے ذات ھو اور عشق کے متوالے تھے مرشد حافظ شریف صاحب نے اپنے مرید کی تربیت میں کوئی کسر باقی نہ رکھی اور مرید باصفا نے مرشد کے رنگ میں اپنے آپ کو خوب رنگا اور اس رنگ سے سارے علم کو رنگ دیا یہ رنگ اللہ کا رنگ ہے جو ولی کامل کی نگہ جاوداں سے حاصل ہو تا ہے اس رنگ کے سامنے ہر رنگ پھیکا پڑجاتا ہے کیونکہ یہ اللہ کا رنگ ہوتا ہے بابا صاحب ؒ ہر سال عرس بابا فرید ؒ پہ حاضر ہوتے تھے اور ان کے ساتھ انکے دوست احباب اور مرید ہوتے تھے آپ بابا فرید اور صابر پیا علی احمدؒ کے لاڈلے فقیر تھے اور ان کی نگہ خاص بابا صاحب پر تھی با با صاحب کی زندگی کا کچھ حصہ سفر و سیاحت میں گزرا جس میں انکی ملاقاتیں فقیر اور صاحب حال لوگوں سے ہوئیں رب کے ولی مخلوق سے پوشیدہ اور اپنے دوستوں کے سامنے عیاں ہوتے ہیں بابا صاحب کے کچھ مرید با صفا ایسے تھے جو منصب ولایت پہ فائز تھے ان مبارک ہستیوں میں حضرت غلام حسین سنگھوری ؒمولوی عبدالستار صاحب اور حضرت سید میراں شاہ ؒ شامل ہیں اور ہزاروں مرید اور خلفا ہیں جنہوں نے باطنی نعمت بابا جی سے پائی اور بعد از وصال بابا صاحب ؒکے سرکا تاج جو کے علی احمد صابر پاک ؒ کا تھا اور ولایت صابری راجہ محمد افسر چشتی صابری نطامی ؒ کو عنایت فرمائی بابا افسر کا دربار موضع گوہڑہ راجگان میں ہے جہاں ہر سال ۲۲ اگست کو ان کا عرس مبارک منایا جاتا ہے باقی حضرات کے مزارات بابا فضل کلیامی ؒکے مزار کے ساتھ ہیں اور بابا صاحب ؒکے مرشد پاک مزار بھی کلیام اعوان میں ہے بابا صاحب کی زندگی عزت کی جیتی جاگتی تصویر تھی اور حق نے اپنے ولی کو اپنے لطف و کرم سے خوب نوازا بابا صاحب سے ہزاروں کرامات کا ظہور ہوا باباجی کی ذات سے بندگان خدا کو بے پایاں فیض ملا مخلوق آج بھی شہنشاہ کلیام کے گیت گاتی ہے اور شاہ فضل شاہ فضل پکارتی ہے ۔

بابا جی 1892 کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے وصال کے حالات پیر مہر علی شاہ ؒ ذکر فرماتے رہے اور یہ ذکر مہر منیر میں آج بھی ملتا ہے شاہ صاحب فرماتے ہیں میں اپنے گھر سو رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ با با جی خواب میں فرماتے ہیں شاہ جی ہمارا رخصت کا وقت قریب ہے آپ کلیام تشریف لے آئیں شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ میں اسی وقت گھر سے نکلا اور پنڈی سے بذریعہ ٹرین کلیام پہنچا باہر نکل کر دیکھا کہ با باکھڑے ہیں میں نے بابا جی سے پوچھا کہ آپ تو فو ت ہوگئے ہیں اور میں آپ کا جنازہ پڑھانے آیا ہوں اور آپ یہاں موجود ہیں میں جنازہ کس کا پڑھاﺅں گا با با جی بولے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آل رسول ﷺ میرے گھر آئے اور میں اس کا استقبال نہ کروں پھر بابا صاحب نظروں سے پوشیدہ ہو گئے شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ بابا جی کا جسد مبارک ان کے گھر میں پڑا ہے میں نے ان کا جنازہ پڑھایا بے شک اولیاءاللہ مرتے نہیں ہیں بلکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں اور بابا صاحب نے شاہ صاحب کے سامنے عیاں ہو کر بعد از وصال یہ حقیقت حال بیان کی کہ فنا و بقاءکیا ہے ۔ بابا صاحب کا مزار شریف کلیام اعوان میں ہے بابا فضل جی کے روحانی فرزندوں میں ایک فرزند راجہ یعقوب خان صاحب تھے جن کا موضع رنیال سے تعلق تھا راجہ صاحب ڈپٹی کنٹرولر ملٹری اکاﺅنٹس تھے اور سچے عاشق رسول ﷺ اور فنا فی الشیخ کے مرتبہ پہ فائز تھے راجہ صاحب کو بابا فضل صاحب سے والہانہ عشق تھا اور وہ بابا افسر کے ساتھ بابا فضل ؒکے دربار پہ حاضری دیتے تھے آج بابا صاحب کے موجودہ سجادہ نشین سائیں ساجد صاحب ہیں اور ان سے پہلے ان کے والد سائیں ظہور صاحب عرصہ دراز تک مزار شریف پہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے ہیں ۔یکم جنوری سے دس جنوری تک بابا صاحب کا عرس مبارک بڑی عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے ملک بھر سے زائرین کرام اور بیرون ملک سے زائرین کرام عرس میں شرکت کرتے ہیں۔
Raja Muhammad Sajid Khan
About the Author: Raja Muhammad Sajid Khan Read More Articles by Raja Muhammad Sajid Khan: 7 Articles with 15052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.