ووٹ کی اسلامی حیثیت

مکرمی!
حکومت خواہ شخصی ہو یا جمہوری قرآن واحادیث میں دونوں کے مطابق زندگی گزارنے کے اصول ہمیں مل جائیں گے ۔ اسلامی ان احکام سے عدم واقفیت کی بنیاد پر جمہوری ملک کے ووٹرس انتخابات (الیکشن)کو اسلام سے خارج سمجھ بیٹھتے ہیں ، الیکشن کے تعلق سے اپنے کو بالکل آزاد تصور کرلیتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اپنے کو دیندار بھی سمجھنے والے بھی بسااوقات ووٹ کا بائیکاٹ کرنا یا دوسروں کو ووٹ دینے سے روکنے کو ثواب کا کام سمجھ لیتے ہیں ، حالانکہ ووٹ نہ دینا بھی جمہوری ممالک کے باشندوں کے لئے کسی طرح جائز نہیں ہے ، اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہ کرنا قانونی جرم ٹھہرے گا تو اسلامی احکامات کی بھی مخالفت ہوگی ، اس لئے ہمیںووٹ دینے سے پرہیز نہیں کرنا چاہئے۔ اب آئیں ذرا قرآن واحادیث سے ووٹ اورووٹر کی حقیقت بیان کریں !

ووٹ یا ووٹرس کے تقریباً پانچ حیثیتیں ہیں ، (۱)سفارش یا شفاعت(۲)شہادت (۳)امانت(۴)اعانت (۵)وکالت!!

(۱)شفارش یا شفاعت: اس حیثیت سے ہے کہ ایک فرد امیدوار بن کر قسمت آزمائی کیلئے سیاسی میدان میں آتا ہے ، یعنی الیکشن لڑتا ہے ، وہ اپنے حلقہ کے ووٹروں سے گویا کہتا ہے کہ ہمیں ووٹ (شفارش)کی ضرورت ہے ، اگرتم مجھے ووٹ دوگے تو میں کامیاب ہوگا ، میری شفارش کرو گے اسمبلی یا رلیمنٹ تک پہونچ جاؤں گا ، اس کی شفارش ووٹ سے ہوگی ، لہذا ووٹ دو ۔

(۲)شہادت : اس حیثیت سے کہ ایک شخص امیدوار کی حیثیت سے میدان میںآتا ہے اور کہتاہے کہ میں سیاست کا اہل ہوں ، سیاسی احوال و کوائف سے باخبر ہوں ، ایک نیک نیت اورقابل قدر فرد میں قیادت کے لئے جو شرائط ہونی چاہئے وہ میرے اندر موجود ہیں ، چنانچہ میری کرو، یعنی اپنے ووٹ سے یہ شہادت (گواہی )دے دو کہ میں اپنے دعوی ٰ میں سچاہوں ، اب ووٹرس کو فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا امیدوار سیاست کے لائق ہے ، ایماندار ہے۔

(۳)امانت: اس لحاظ ہے کہ حکومت یعنی ملکی قانون نے ہر ووٹر کو ایک ایک ووٹ امانت کے طورپر دیا ہے اور کہاہے کہ یہ امانت اس شخص کو پہونچاوجو اس کااہل ہے ، اس امانت (ووٹ )کو اس کے اہل فرد تک پہونچانا اب ووٹر کی ذمہ داری ہے، اگر ووٹر ووٹ نہ دے یا اچھے امیدو ار کو نہ دے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امانت کی صحیح ادائے گی نہیں ہورہی ہے ، امانت میں خیانت ہورہی ہے ۔

(۴)اعانت:اس طور پر کہ ایک امیدوار یہ کہتا ہے کہ میں کامیاب ہوکر ملک وقوم کی خدمت کروں گا ، لوگوں کی مدد کروں گا ، یہ تو اس وقت ہوگا کہ جب میں کامیاب ہوجاؤں لہذا ہماری مدد کرو کامیاب ہونے میں ، یعنی ووٹ دے کر میرا تعاون کرو۔

(۵)وکالت : اس حیثیت سے کہ اپنے ووٹ کے ذریعہ ووٹرس کسی فرد کو جتاتا ہے یعنی نمائندہ بناتا ہے ، تاکہ وہ پارلیمنٹ یا اسمبلی میں اس طرف سے بولے ، اس کے مدعے کو اٹھائے اور حکومت کی باتیں عوام یعنی ووٹر تک پہونچائے ۔ عام آدمی سوچ سکتاہے کہ اس اہم کے لئے کیسا شخص ہو ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج بے شمار افراد قسمت آزمائی کے لئے میدان میں آجاتے ہیں ، کوئی امیدوار ایماندار نہیں ہوتا ، سب لوٹ پاٹ کی سیاست کرنا چاہتا ہے تو کسی کو کیوں ووٹ دیا جائے ؟ اس کا جواب یہ ہوگاکہ تمام امیدواروں میں سے جو سب سے بہتر نظر آئے اس کی تائید کی جائے ، اس کی حمایت کی جائے ، رشتہ داری اور پارٹی کے چکر میں ووٹ بربا د نہ کیا جائے ۔

یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ ہم نے سیاست تو اسلام سے بالکل الگ کردیاہے ، ایسا معلوم پڑتاہے کہ اسلام اورسیاست دومتضاد حقیقت ہے ، یہ تصور انتہائی غلط ہے ، اسلام کا سیاست سے تعلق ہے گہرا تعلق ، اسلام میں رہبانیت کی کوئی گجائش نہیں ۔ لارھبانیة فی الاسلام ۔

عاشق امام ندوی
جامعہ ابو بکر صدیق برگد تلہ کاکوری لکھنو
Salman Abdus Samad
About the Author: Salman Abdus Samad Read More Articles by Salman Abdus Samad: 90 Articles with 92459 views I am Salman Abdus samad .I completed the course of “Alimiyat” from Islamic University Darul Uloon Nadwatul Ulama Lucknow. Right now doing the course o.. View More