جب نماز کا وقت آیا تو حضور
نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دیں۔
جس وقت اللہ اکبر اللہ اکبر کی ایمان افروز صدا بلند ہوئی تو حرم کے حصار
اور کعبہ کے در دیوار پر ایمانی زندگی کے آثار نمودار ہو گئے مگر مکہ کے وہ
نو مسلم جو ابھی کچھ ٹھنڈے پڑ گئے تھے اذان کی آواز سن کر ان کے دلوں میں
غیرت کی آگ پھر بھڑک اٹھی ۔ چناچہ روایت میں ہے کہ حضرت عتاب بن اسید نے
کہا کہ اللہ نے میرے باپ کی لاج رکھ لی اس آواز کو سننے سے پہلے اس کو دنیا
سے اٹھا لیا اورایک دوسرے سردار قریش کے منہ سے نکلا “ اب جینا بیکار ہے۔“
( اصابہ تذکرہ عتاب بن اسید جلد 4 ص 451 و زرقانی جلد 43 ص 346)
مگر اس کے بعد حضور کے فیض صحبت سے حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کے دل
میں نور ایمان کا سورج چمک اٹھا اور وہ صادق الایمان مسلمان بن گئے۔ چناچہ
مکہ سے روانہ ہوتے وقت حضور نے انہی کو مکہ کو حاکم بنا دیا۔ (سیرت ابن
ہشام جلد 2 ص 413 و 440) |