اسلام اور سیاست

اسلام ، دنیا کا یگانہ مذہب بھی ہے اور دنیا کی سب سے بڑی طاقت بھی اسلام جس طرح انسانیت عامہ کی دینی ، مذہبی اور اخلاقی ، اخروی فلاح کا سب سے آخری اور مکمل قانون ہدایت ہے اس طرح وہ ایک ایسی لافانی سیاسی طاقت بھی ہے جو انسانوں کے عام فائدے ، عام بہتری اور عام تنظیم کے لئے حکومت وسیاست سے اپنے تعلق کو برملا اظہار کرتی ہے ۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اسلام صرف ایک مذہب ہی نہیں بلکہ مذہب کی حیثیت سے کچھ اور بھی ہے اس کو حکومت حاکمیت ، سیاست اور سلطنت سے وہی تعلق ہے جو اس کائنات کی کسی بھی بڑی حقیقت سے ہو سکتا ہے اس کو محض ایک ایسا نظام نہیں کہا جا سکتا ہے جو صرف باطن کی اصلاح کا فرض انجام دیتا ہے بلکہ اس کو ایسا دینی نظام بھی سمجھنا چاہئے جو خدا ترس وخدا شناس روح کی قوت سے دنیا کے مادی نظام پر عالمگیر غلبہ کا دعویٰ رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم جو اسلامی تصورات ونظریات کا سر چشمہ ہے اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم جو ہدایات کی شارح و ترجمان ہیں ، ان کا ایک بہت بڑا حصہ اسلام اور حکومت وسیاست کے تعلق کو ثابت کرتا ہے کہیں تاریخی انداز میں ، کہیں تعلیمات کے پیرایہ میں اور کہیں نعمت الہٰی کو ظاہری کرتے ہوئے ہم پر یہ واضح کیا جاتا ہے کہ اسلام اور حکومت خدا کا حق ہے اس لئے اسلام کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ اس زمین پر خدا کی حکومت قائم کی جائے اور اس کا اتارا ہوا قانون نافذ کیا جائے ۔

ہم میں سے جو کج فکر لوگ " مذہب اور سیاست " کے درمیان تفریق کی دیوار حائل کر کے اسلام کو سیاست و حکومت سے بالکل بے تعلق وبے واسطہ رکھنا چاہتے ہیں وہ دراصل مسلم مخالف عناصر کے اس شاطر دماغ کی سازش کا شکار ہیں جو خود تو حقیقی معنے میں آج تک حکومت کو " مذہب " سے آزاد نہ کر سکا لیکن مسلمانوں کی سیاسی پرواز اور ہمہ گیر پیش قدمی کو مضمحل کرنے کے لئے " مذہب " اور سیاست وحکومت " کی مستقل بحثیں پیدا کر کے مسلمانوں کے چشمہ فکر وعمل میں دین اور دنیا کی پلیدگی کا زہر گھول رہا ہے ۔

RULING & POLITICS IS THE PROPHETIC WAY = سیاست نبیوں والا کام ہے
القرآن:AL-QURAN
قَالَ اجْعَلْنِيْ عَلٰي خَزَاۗىِٕنِ الْاَرْضِ ۚ اِنِّىْ حَفِيْظٌ عَلِيْمٌ 55؀ 12 - یوسف 13 - وماابرئ

یوسف نے کہا مجھ کو مقرر کر ملک کے خزانوں پر نگہبان ہوں خوب جاننے والا
He said, :Appoint me to (supervise) the treasures of the land. I am indeed a knowledgeable keeper.

حضرت یوسف نے خود درخواست کر کے مالیات کا کام اپنے سر لیا۔ تاکہ اس ذریعہ سے عامہ خلائق کو پورا نفع پہنچا سکیں۔ خصوصاً آنے والے خوفناک قحط میں نہایت خوش انتظامی سے مخلوق کی خبر گیری اور حکومت کی مالی حالت کو مضبوط رکھ سکیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام دنیا کی عقل بھی کامل رکھتے ہیں۔ اور یہ کہ ہمدردی خلائق کے لیے مالیات کے قصوں میں پڑنا شان نبوت یا بزرگی کے خلاف نہیں سمجھتے نیز ایک آدمی اگر نیک نیتی سے یہ سمجھے کہ فلاں منصب کا میں اہل ہوں اور دوسروں سے یہ کام اچھی طرح بن نہ پڑے گا تو مسلمانوں کی خیر طلبی اور نفع رسانی کی غرض سے اس کی خواہش یا درخواست کر سکتا ہے۔ اگر حسب ضرورت اپنے بعض خصال حسنہ اور اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کرنا پڑے تو یہ ناجائز مدح سرائی میں داخل نہیں۔ عبدالرحمن بن سمرہ کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص از خود امارت طلب کرے تو اس کا بار اسی کے کندھوں پر ڈال دیا جاتا ہے (غیبی اعانت مددگار نہیں ہوتی) یہ اس وقت ہے جب طلب کرنا محض نفس پروری اور جاہ پسندی وغیرہ اغراض کی بناء پر ہو۔ واللہ اعلم۔

AL-SUNNAH : السنّه
حدثنا محمد بن بشار حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن فرات القزاز عن أبي حازم قال قاعدت أبا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث عن النبي صلی الله عليه وسلم قال کانت بنو إسرايل تسوسهم الأنبيا کلما هلک نبي خلفه نبي وإنه لا نبي بعدي وستکون خلفا تکثر قالوا فما تأمرنا قال فوا ببيعة الأول فالأول وأعطوهم حقهم فإن الله سالهم عما استرعاهم
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 683 حدیث مرفوع مکررات 4 متفق علیہ 3
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 276 حدیث مرفوع مکررات 4 متفق علیہ 3 سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 1031 حدیث مرفوع مکررات 4 ]
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوحازم ، ابوہریرہ، حضرت ابوحازم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں پانچ سال تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا تو میں نے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کی سیاست ان کے انبیاء کرتے تھے جب کوئی نبی وفات پا جاتا تو اس کا خلیفہ ونائب نبی ہوتا تھا اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور عنقریب میرے بعد خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے صحابہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے ہاتھ پر پہلے بیعت کرلو اسے پورا کرو اور احکام کا حق انکو ادا کرو بے شک اللہ ان سے انکی رعایا کے بارے میں سوال کرنے والا ہے۔

It has been narrated by Abu Huraira that the Holy Prophet (may pceace be upon him) said: Banu Isra'il were ruled over by the Prophets. When one Prophet died, another succeeded him; but after me there is no prophet and there will be caliphs and they will be quite large in number. His Companions said: What do you order us to do (in case we come to have more than one Caliph)? He said: The one to whom allegiance is sworn first has a supremacy over the others. Concede to them their due rights (i. e. obey them). God (Himself) will question them about the subjects whom He had entrusted to them.

تشریح :
( فوابیعۃ الا ول فالاول) کا مطلب یہ ہے کہ خلفیہ وامیر کی بیت پوری کرو جو پہلے مقرر ہوا پھر اس خلیفہ وامیر کی واطاعت کرو جو اس کے بعد مقرر ہوا! اور اس دوسرے خلیفہ وامیر کو " اول " اس امیر وخلیفہ کی نسبت سے فرمایا گیا ہے جو اس کے بعد مقرر ہوگا ۔ گویا حاصل یہ ہے کہ جس طرح علی الترتیب ایک کے بعد دوسراخلیفہ مقرر ہو اس طرح تم بھی ترتیب کے ساتھ ایک کے بعد دوسرے خلیفہ کی بیعت واطاعت کرنا ہے ہاں اگر ایک ہی وقت میں دو شخص امارت وخلافت کا دعویٰ کریں تو تم اس شخص کی بیعت وطاعت کرو جو پہلے مقرر ہوا ہے اور دوسرے کے بارے میں یہ سمجھو کہ یہ شخص حکومت و سیاست کے لالچ میں غلط دعوی کر رہا ہے لہٰذا اس کو اپنا خلیفہ وامیر ماننے سے انکار کر دو چنانچہ آگے جو حدیث آ رہی ہے اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے ۔

(اعطوہم حقہم) (ان کے حقوق ادا کرو ) گویا پہلے جملہ (فوبیعۃ الاول) (پہلے امیر کی اطاعت پوری کرو ) کا بدل ہے اور حدیث کے آخری الفاظ یعنی (فان اللہ سائلہم) الخ دراصل پہلے جملہ کی علت کو بیان کرتے ہیں جس میں خلیفہ وامیر کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، گویا اس جملہ میں اختصار کو اختیار کیا گیا ہے پورا مفہوم یہ ہے کہ تم ان کے حقوق ادا کرو اگرچہ وہ تمہارے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کریں ۔

حدیث کے آخر میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ خلیفہ وامیر (سربراہ مملکت) کو رعایا کے حقوق کی حفاظت وادائیگی کی جو (ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اس کے لئے قیامت کے دن احکم الحاکمین کی بارگارہ میں جواب دہ ہوگا ، اس نے دنیا میں جن لوگوں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کی ہوگی اس سے ان لوگوں کے حقوق کی ادائیگی کرائی جائے گی اور وہ اس پر قادر نہ ہو سکے تو سخت عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ۔
Uzair Muzaffar
About the Author: Uzair Muzaffar Read More Articles by Uzair Muzaffar: 10 Articles with 22357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Islam Aur Siyasi Nazriyat - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Islam Aur Siyasi Nazriyat and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Islam Aur Siyasi Nazriyat .