موجودہ جمہوری حکومت کو آ ئے ہو
ئے چار سال سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور اب یہ حکومت پانچویں بجٹ پیش کر
نے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہے جو ں جوں بجٹ کے دن قریب آرہے ہی حکومتی
اہلکار بھی اس کی تیاریو ں میں دن رات ایک کئے ہو ئے ہیں اور جمہوری طرز
حکومت کے پانچ سال پورے ہونا ملک کے لئے اچھا شگون سمجھا جا رہاہے اور یہ
امید کی جا رہی ہے کہ پانچ سال کے عرصہ میں تمام لوگوں کو اپنی اپنی ذمہ
داریاں صحیح طریقے سے ادا کرسکنے کی پوری آزادی ملتی ہے اور آ ئندہ بھی آ
نے والی حکومتیں اپنا عرصہ حکومت اچھے اور مہذب انداز میں مکمل کیا کریں گی
مگر اس بات کے قلع نظر کے ہمارے ملک کے لئے کون سا طرز حکمرانی ٹھیک ہے یا
نہیں اس حکومت کی چار سالہ کارکردگی کا ذکر کیا جائے تو یہ جمہوری حکومت
ایک اچھی ،بہتر اور قابل تقلید مثال قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو ئی بلکہ
ہر وقت یہی بیان عوام کو ہر زخم پر مرہم رکھنے کے لئے دیا ہے کہ ”ہمارے
خلاف سازشیں ہو رہی ہیں “ ”جمہوریت کو خطرہ ہے“ اور ہماری پارٹی نے سب سے
زیادہ عوام کے لئے قربانیاں دی ہیں“ اور ان باتوں سے ہی عوام کے دکھوں کا
مداوہ کیا ہے اور حکومت چلتی رہی اس جمہوری حکومت میں نہ صر ف مہنگائی میں
منہ زور اضافہ ہوا ہے بلکہ ڈرون حملوں بیروزگاری کرپشن لاقانونیت اپنے
عہدوں کا ناجائز استعمال اور میرٹ کی دھجیاں بکھیری گئی ہیں اور عوام کو
بجلی گیس پٹرول کے ملکی تاریخ کے بلند ترین قیمتیں بھی اسی حکومت میں ہو ئی
ہیں اور اوپر سے روپے کی قدر میں بھی کمی بھی اسی طرز حکمرانی کا نتیجہ ہی
سمجھا جا رہا ہے گیس بجلی چینی کے بحران بھی بلند ترین سطح پر اسی جمہوری
حکومت کے دور میں آ ئے ہیں غرض عوام کو پریشانی سے باہر نکالنے کی تمام
حکومتی کوشش اور تجاویز اور اقدامات صرف حکموں اور بیانوں تک نظرآ ئے ہیں
عملی کام آ ٹے میں نمک کے برابر سے بھی کم ہی نظر آ ئے ہیں اور آ ج ملک کے
حالا ت اس نج پر پہنچ چکے ہیں کہ لوگ اور تمام سیاسی جماعتیں اس حکومت کو
گھر جانے کامشورہ دے رہے ہیں اور موجودہ حکومت سے یہسوال کر رہے ہیں کہ
”ہمیں کون سے ظلم کی سزا دی جا رہی ہے“ کہ ہمارے جینے کی امیدیں بھی ٹوردی
ہیں اشیاءضرورت تو تمام ممالک میں اپنی عوام کی سہولت کے لئے دی جاتی ہیں
یہاں ان کو بھی ناجائز منا فع خوری کے لئے استعمال کرنا کیوں شروع کر دیا
گیاہے اور ہر روز عوام کو ذہنی مریض بنانے کے لئے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں
آ خر اس عوام کا کیا قصور جس نے آ پ کو ا پنے مسائل حل کر نے کے لئے منصب
اقتدار سے نوازہ اور آ ج غریب آدمی ہی نہیں متوسط طبقے کے لوگ بھی
بیروزگاری ،مہنگائی لاقانونیت غربت اور نا انصافی کا رونا روتے نظرآ تے ہیں
اور موجودہ حکومت کو کوستے نظر آ تے ہیں کہ وہ کو ن سی اپنے ملک کے لئے
اچھی پالیسیاں بنا رہی ہے کہ اپنے عوام کو زندہ درگور کر تی نظر آ رہی ہے
اور اپنی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات میں بے پناہ اضافہ بھی عوام
کی کمر توڑنے میں ایک اہم پہلو گناہ جا رہا ہے ان کے شاہا نہ اخراجا ت کو
پورا کر نے کے لئے حکومت قرض در قرض اورہر ماہ اربوں روپے کے نئے نوٹ چھاپ
کر عوام کو اور پریشان کر رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ بینکوں سےحکومتی قرضے بھی
اس ملک کو تباہ کر نے میں سر گرم عمل سمجھے جا رہے ہیں اور اب تو قوم حکومت
اور وزیراعظم صاحب سے یہی گزارش کرتی ہے کہ آ پکی پارٹی نے ملکی عوام کی
بقاء، سلامتی اور سالمیت کے لئے اور ان کو مہنگائی کے منہ زور طوفان سے
بچانے کے لئے کون سے اقدامات کئے ہیں اور عالمی سطح پر پاکستان کے عظمت و
قار کے لئے کیا اقدامات اٹھا ئے ہیں بیروزگاری ،مہنگائی لاقانونیت غربت اور
نا انصافی کو ختم کر نے کے لئے کیا اقدامات کیئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اپنے
شاہا نہ اخراجا ت کو پورا کر نے کے لئے جو پیسے آپ چھا پ رہے ہیں ان کی وجہ
سے عوام پر قرضوں کا جو بوجھ بڑھ رہا ہے ان کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں ان کو
ختم کر نے کر نے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور وزیر اعظم صاحب ایک
سید زادے کی حکومت ہو تے ہوئے اس ملک میں ہر سال کروڑوں روپے کی کرپشن ہو
جائے تو اس ملک کا کیا حا ل ہو گا شاہ جی! آپ کے چار سال کے دور حکومت میں
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق یہ بات آشکار ہوئی ہے کہ 2008ءمیں
جب آ پ کی حکومت آئی تھی اس وقت 390ارب کی کرپشن ہوئی تھی 2009ءمیں 450ارب
،2010ءمیں 825ارب روپے اور 2011ءمیں 1100ارب روپے کرپشن کی نظر ہو چکے ہیں
جب کہ یہ تو ان غریبوں کا پیسہ ہے جوخون پیسہ بہاکر اپنے ملک کوترقی یافتہ
ہو تاہوا دیکھنا چاہتے ہیں اور اپنے بیو ی بچوں کا مستقبل سنورانے کی خاطر
وہ دن رات محنت کر تے ہیں مگر اس کے باوجود آ پ کی حکومت کا چیک اینڈ بیلنس
کسی سال بھی نظر نہیں آ یا بلکہ ہر سال کرپشن میں ہمارے ملک نے ترقی کی ہے
اور آ پ کے دور حکومت کی تلخ یادوں کو اور بڑھایا ہے اور آپ نے عوام نے
منتخب اس لئے نہیں کیا تھا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کرپشن کی نظر کر
دی جائے اورآپ کی حکومت نے اپنے شاہانہ طرز زندگی کے لئے 70کھرب سے زائد کے
قرضے لے کر بھی ایک الگ تاریخ رقم کی ہے جب کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق
موجودہ مالی سال کے گزشتہ تین ماہ کے دوران حکومت نے مقامی بینکوں اور
مالیاتی اداروں سے 819ارب 40کروڑ روپے سے زائد کے قرضے لئے ہیں جو کہ گزشتہ
تین سالوں کے دوران68کھرب میں مزید اضافے کے بعد 70کھرب150 ارب روپے ہو گئے
ہیں اور معا شی و اقتصادی ماہرین آپ کی ا ن پالیسیوں کو زہر قاتل قرار دے
رہے ہیں اور تشویش کا اظہا رکر رہے ہیں اور اگر آ پ نے نوٹ چھاپنے کے مشغلے
کو بھی دیکھاجائے تو آ پ کی حکومت نے اپنے شاہانہ اخراجات پورے کر نے کے
لئے جنوری کے دوران 127ارب 27کروڑ کے نئے نوٹ جاری کیئے ہیں اور یہ رپورٹ
بھی سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کی گئی ہے جس میں سٹیٹ بینک آ ف پاکستان کی
رپورٹ کے اعداوشمار کے مطابق جنوری کے احتتام پر جاری شدہ نوٹوں کی مالیت
17کھرب 40ارب 62کروڑ ہو گئی ہے اس دوران مارکیٹ میں زیر گردش نوٹوں کی
مالیت میں بھی 125ارب 29کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور اس مال سال
میں بھی اب تک جاری شدہ نوٹوں کی مالیت 141ارب84کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی
ہے-
وزیر اعظم صاحب یہ تو اپنی عوام کو جیتے جی مارنے کے مترادف ہر کام نظر آ
رہا ہے حالا نکہ آ پ کی حکومت کو توچاہیئے تھا کہ اگر پہلی بار کرپشن شامنے
آ ئی تھی تو اس پر کنٹرول حاصل کر نے کے لئے مفید اقدامات کئے جاتے اور تو
اور کسی بیرون ملک میں چھوٹے سے کرپشن کے الزام لگتاہے تو وہ حکومتی اہلکار
اپنی سیٹ چھوڑ ریتا ہے مگرہمارے ہاں اس اچھے اقدام کی کوئی آ بیاری کرنے کا
نادر موقع نظر نہیں آ یا اور نہ ہی کو ئی ایسا معجزہ سامنے آیا ہے جس سے
حکومتی اقدامات کی تعریف کی جاتی اب بھی آپ کے پاس ڈیڑھ سال کا نادر موقع
ہے کہ آ پ عوام کے سامنے سر خرو ہو سکتے ہیں اس کے لئے سب سے پہلے آ پ کو
اپنے گھر(وزیر اعظم ہاؤس) سے کفایت شعاری کا آ غاز کر نا چاہئے حکومتی
اخراجات کو کم کر کے ہی آ پ عوام کو اپنے غیر ضروری اخراجات میں کمی کا کہہ
سکتے ہیں اور قائل کر سکتے ہیں اس سے ہمارے ملک میں ترقی کے امکانات روشن
نظرآ ئیں گے اور بچایا ہوا سرمایہ ہمارے ملک کی ترقی میں استعمال ہو سکے گا
اور ملوں فیکٹریوں اور دوسرے اداروں کو دیا جائے تا کہ وہ اس کو استعمال کر
کے غربت بیروزگاری کے خاتمہ کے لئے کام کر سکیں اور ان کو بنیادی سہولیات
بھی دی جائیں تا کہ وہ اپنا کام بہتر سے بہترین حالت میں کر سکیں اور اس کے
ساتھ ساتھ کرپشن پر کنٹرول حاصل کر نے کے لئے بھی آ پ کو مناسب اقدامات کر
نے چاہیئں تاکہ آ پ کے آ خری بجٹ کے آخری سال کے آ خر پر کو ئی ٹرانسپرنسی
انٹرنیشنل پاکستان کی کو ئی رپورٹ سامنے آ تی ہے تو آ پ کے اقدامات کی وجہ
سے اسے کم کر تے ہوئے محسوس ہو اور تمام عالمی ادارے اور خود ٹرانسپرنسی
انٹرنیشنل بھی آ پ کے اقدامات کی تعریف کیئے بنا نہ رہ سکے اس کے ساتھ ساتھ
عوام کے معیار زندگی میں بھی بہتری آ پ کی ذمہ داری ہے کیونکہ بجلی گیس
پٹرول ڈیزل کی بے جا قیمتیں اور لوڈشیڈنگ نے ملک کو تاریکی کے گھیرے میں
لیا ہوا ہے اور امید کی کرن آ پ ہیں اس کے لئے ان لوگو ں کے لئے بھی بہترین
اقدامات کرنا آ پ کے فرض اور اخلاقی ذمہ داری ہے ورنہ حکومتیں تو آتی جاتی
رہتی ہیں مگر ان کے غریب کش اقدامات کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور امید کی
جاتیہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اوپر کرپشن کے الزامات کبھی برداشت نہیں کر پا
ئے گی کیونکہ ملک کی ناڈر بہادر لیڈر اور سب سے منجھلی ہو ئی لیڈر بھی اسی
عوام کے لئے شہید ہو گئیں تھیں - |