پچھلے چار سال سے شا ید ہی کو ئی
ایسا دن گزرا ہو ،کہ الیکٹرا نک یا پر نٹ میڈیا پر ہمیں کسی نہ کسی چیز کی
قیمت بڑ ھنے کی نو ید نہ سنا ئی دی ہو،آ ئے روز عوام پر مہنگا ئی کی گو لی
یا چھو ٹے مو ٹے میزائل فائر کرنا مو جو دہ حکو مت کا محبو ب مشغلہ رہا ہے
مگر اس مر تبہ یکم اپریل کو حکو مت وقت نے ایک ساتھ دو ایسے بم گرا دئیے
ہیں ۔جس سے عوام کی کمر با لکل ٹوٹ جا ئیگی اور مکمل طو ر پر معذور ہو
جائینگے۔پٹرول کی قیمت میں آ ٹھ اعشاریہ دوپیسے جبکہ سی این جی کی قیمت میں
گیا رہ روپے اٹھاون پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔گویا تاریخ میں مر تبہ
پٹرولیم مصنو عات کی سنچریٰ مکمل کر نے کا اعزاز مو جو دہ حکو مت نے حا صل
کر لیا ہے۔اب پٹرول 108 روپے 86 پیسے جبکہ سی این جی 88 روپے 70 پیسے فی
کلو دستیاب ہو گی۔
لوگ حیران و پر یشان ہیں کہ یہ کیسی حکو مت ہے؟ یہ کیسے منتخب عوامی نما
ئندے ہیں ؟ جن کو اپنے عوام پر اس قسم کے بم گرانے میں کو ئی ہچکچا ہٹ یا
شرم محسو س نہیں ہو تی۔عوام تو پہلے سے ہی مہنگا ئی کی آ گ میں بھسم ہو رہے
ہیں ،ان کا برا حال ہے،وہ پہلے سے ہی زخم خوردہ ہے۔بجلی کی لو ڈ شیڈنگ،گیس
کی لو ڈ شیڈنگ،بے روز گاری اور اشیا ئے ضرورت کی قیمتو ں میں اضا فے نے
عوام کا پہلے سے کچو مر نکا ل دیا ہے جو تھو ڑی بہت کسر با قی تھی وہ اب اس
ظا لما نہ اقدام کے نتیجہ میں نکل جا ئیگی۔ابھی پرانے زخم جو نا سور بن چکے
ہیں وہ مند مل نہیں ہو ئے مگر مو جو دہ حکو مت کو پھر بھی عوام پر ترس نہیں
آتا۔پرانے ز خمو ں کا مداوہ کرنے کی بجا ئے وہ ہر با ر نئے زخم لگ ائے چلی
جا رہی
ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ حکوت کو کبھی عوام کے زخمو ں کو مند مل کرنے کی فکر
دامن گیر ہی نہیں ہوئی۔ افراط زر کا دیو تبا ہی مچا رہا ہے۔
عوام کا جینا دو بھر ہو گیا ہے۔متو سط طبقہ پر سب سے بڑھ کر عذاب نا زل
ہواہے۔سفید پوشی کا بھرم رکھنا ممکن ہی نہیں رہا۔محدود آ مد نی والے گھر ا
نے بد حال ہو چکے ہیں۔جس کی وجہ سے جرا ئم میں بھی ا ضافہ ہو رہا
ہے۔بجلی،گیس اور دیگر ضروریات زندگی کا بل آتا ہے تو رو نگھٹے کھڑے ہو جاتے
ہیں۔یہ سوچ کر دما غ ماؤف ہو جاتا ہے کہ بل ادا کریں یا آٹا دال خر یدیں۔
بل ادا کر یں تو کھا نے کو کچھ نہیں بچتا
بازار کو آگ لگی ہو ئی ہے۔نر خ پہلے سے ہی آ سما ن کو چھو رہے ہیں۔پیٹ کا ٹ
کر بھی پو ری نہیں ہو تی اور حکو مت ہے کہ مہنگا ئی پر مہنگائی کرتی جا رہی
ہے۔ایسے لگتا ہے جیسے حکومت کو ان کے اتحا دی جما عتوں اور ہم نو ا لو ں نے
ایک ہی نسخہ ازبر کرایا ہے وہ یہ کہ نر خ بڑ ھا تے جا ﺅ،سبسیڈی ختم
کرو۔عوام پر جو گز رتی ہے اس کی پرواہ نہ کرو۔۔۔
عوام یہ بھی جا نتی ہے کہ بعض اوقات حکو مت کو مشکل فیصلے کئے بغیر چارہ
نہیں ہو تا،مگر عوامی قیادت ،جس کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہے ، محشر کی
اس گھڑی میں ا نصا ف نہیں کر پا رہی ہے۔ایک طرف اگر ہم (خصو صا خیبر پختو
نخواہ کے عوام) پر ائی آ گ میں بھسم ہو رہے ہیں تو دوسری طرف اپنی ہی حکو
مت کے لگا ئے گئے ز خمو ں سے چور چور ہیں۔
مو جودہ حکو مت کو کو ئی مشورہ دینا تو بھینس کے آ گے بین بجا نے کے مترادف
ہو گا ۔لہذا میں عوام سے یہ گزارش کر و نگا کہ خدا را ! آ نے والے انتخا
بات میں اپنے و و ت کا صحیح استعمال کر یں ۔گذ شتہ چند بر سو ں کے دوران
اخبا رات،ا نٹر نیشنل میگزین،قومی اور بین ا لاقوامی تحقیقی اداروں کی طرف
سے پیش کی جانی والی ر پو رٹس سے یہ اندازہ ہو تا ہے کہ مو جو دہ ابتر صورت
حا ل کی ذمہ دار صرف حکو مت اور اپو ز یشن ہی نہیں بلکہ خو د عوام بھی
ہے۔کیو نکہ عوام اپنے و و ٹ کا صحیح استعمال نہیں کرتی۔ آ نے وا لے عام
انتخا بات میں عوام کو پاکستان تحریک انصاف اور مستقبل پا کستان جیسی سیاسی
پا ر ٹیو ں کا آپشن بھی مو جو دہے ۔پھر بھی اگر عوام نے اپنی ذمہ دا ریو ں
کا احساس نہیں کیا تو مہنگا ئی،بے روزگاری،بد امنی اور بد حالی ان کا مقدر
ہوگا۔۔۔۔۔۔ |