مقبول بارگاہِ رسول سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ

”حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پیغمبر خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کیا کہ یارسول اللہ ﷺ اس شخص کے لئے کیا حکم ہے کہ جس نے کسی کو نہ دیکھا ہو اور نہ ہی ملاقات کی ہو اور نہ ہی اس کی صحبت میں رہا ہو اور نہ اس کے عمل پر عمل کیا ہو اس کو دوست رکھتا ہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا:اَلمَرئُ مَن اَحَبَّ (ترجمہ)”آدمی اسکے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھتا ہو گا ۔“

آپ نے حدیث پاک پڑھی کہ آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھتا ہو گا۔ تو پتہ چلا ہم دنیا میں اگر محبوبان خدا سے محبت و عقیدت رکھیں گے تو قبر و حشر میں ان کے ساتھ ہو ں گے ۔ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں سے ایک عظیم المرتبت شخصیت حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی بھی ہے ۔

آغاز حالات سید نا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ:۔نام :۔ آپ کا نام مبارک حضرت اویس قرنی (رضی اللہ عنہ ) تھا۔ یہی نام احادیث مبارکہ میں آیاہے ۔والدگرامی کا نام ”عامر “اور والدہ کا نام ”بدار“ بتایا جاتا ہے ۔

ولادت:۔ تلاش کے باوجود آپ کی ولادت کے متعلق صحیح معلومات نہیں مل سکیں ۔آپ کے والدگرامی آپ کی کم سنی میں فوت ہو گئے اور والدہ کمزور تھیں آپ نے ان کی خدمت میں ہی زندگی بسر فرمائی ۔

حلیہ شریف:۔ آپ کا رنگ گندمی ،قد میانہ اور جسم فربہ تھا ۔ بعض نے آپ کو لاغر اندام ،پتلی کمر اور دھنسا ہوا شکم بتایا ہے ۔ آپ کی داڑھی مبارک گھنی اور بال الجھے ہوئے ۔ آنکھیں نیلگوں اور سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی پر سفید برص کا نشان تھا۔

تعلیم و تربیت:۔ اگر چہ آپ نے ظاہری تعلیم حاصل نہیں۔ لیکن سرور کائنات ﷺ کی عقیدت اور محبت کے روحانی توسل سے نہ صرف آپ حضور پر نور ﷺ سے روحانی تربیت یافتہ تھے ۔بلکہ رسالت مآب ﷺ کی بارگاہ میں آپ کو مرتبہ محبوبیت بھی اصل تھا ۔ جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ اپنے پراہن مبارک کے بندکھول کر سینہ مبارک یمن کی طرف کر کے فرمایا ۔اِنِّی لاََجِدُ نَفسَ الرَّحمٰنِ مِن قِبَلِ الیَمَنِ ۔”میں نسیم رحمت یمن کی طرف پاتا ہوں ۔“

لباس :۔ کوڑیوں سے چیتھڑے اُٹھا لاتے اور انہیں دھوکر جوڑ لگا کر خرقہ سی لیا کرتے تھے ۔ آپ کی وارفتگی پر بچے جب ہنستے اور پتھرپھینکتے تو آپ فرماتے بھائیو!چھوٹے چھوٹے پتھرمارو ۔ایسا نہ ہو کہ خون بہہ جائے اور وضو جاتا رہے جس سے میں نماز نہ پڑھ سکوں ۔ آپ کے لباس میں دو چیزیں شامل تھیں۔ ایک اونٹ کے بالوں کا کمبل اور دوسری پاجامہ ۔

ایمان :۔ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے ۔مگر یہ سوال ضرور ذہن میں ابھر تا ہے کہ آپ خاتم البنیین ﷺ پر کب ایمان لائے ۔تو اس وقت کا تعین کرنا ممکن نہیں۔ لیکن یہ بات پوری ذمہ داری سے کہی جا سکتی ہے کہ جب سرکار دوعالمﷺ کا چرچہ عرب کے دوسرے علاقوں کے ساتھ یمن میں بھی ہوا تو لوگوں کی طرح آپ بھی نبی آخرالزماں ﷺ کے اسم مبارک سے آگاہ ہوگئے تو دل نے آپ کے سچے رسول ہونے کی گواہی دی تو آپ ایمان لے آئے ۔ لیکن یہ بات صرف ایمان لانے پر ختم نہ ہوئی بلکہ آپ کو امام الانبیاءﷺ سے حقیقی عشق ہو گیا ۔ ایسا عشق جس کی نہ انتہا ہے اور نہ تشریح کی جاسکتی ہے ۔

مختلف القابات:۔ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو آقائے دوجہاں ﷺ نے مختلف ناموں سے یاد فرمایا ہے کسی جگہ ”نفس الرحمن“ اور کہیں ”خیر التابعین “کا لقب دیا گیا۔

فضائل :۔ ابو نعیم اور مسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔” اے عمر !یمن کی طرف سے ایک شخص آئے گا جس کا نام ”اویس “ہو گا ۔اس کے جسم پر پھلبہری کے داغ ہو ں گے ۔مگر اب وہ مٹ چکے ہونگے فقط ایک داغ درہم کے برابرہو گا اس کی والدہ بھی ہے جس کا وہ بے حد احترام کرتا ہے (خدمت گزارہے) اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ اللہ کی قسم کھاتا ہے تو اسے پورا کرتا ہے ۔اس سے اپنے لئے دعائے مغفرت چاہو ۔“ ابن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں میرا دوست” اویس قرنی رضی اللہ عنہ “ ہے ۔ابن عباس سے رویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں ایک شخص ہوگا جس کو اویس قرنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ۔ تحقیق اس کی دعائے مغفرت سے میری امت ”ربیع ومضر“(یہ دو قبائل جن کی بکریوں کے ریوڑ تعداد کے لحاظ سے بہت زیاد ہ تھے ۔)کی بکریوں کے بالوں کے برابر تعداد میں بخشی جائے گی ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت مروی ہے کہ جناب نبی آخرالزماں ﷺ نے فرمایا کہ تابعین میں سے سب سے زیادہ بہتر وہ شخص ہوگا جس کانام” اویس قرنی ‘ ‘ رضی اللہ عنہ ہے اس کے بدن پر بیماری ہو جائے گی ۔ پھر وہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ ا پنی بیماری کے لئے دعا کرے گا مگر اس کی دعا سے بیماری کا نشان اس کی ہتھیلی پر رہ جائے گا ۔تاکہ اسے دیکھے تو خدا کی رحمت و شفقت یاد رکھے ۔پس اے عمر جس وقت تو اس سے ملے تو میری طرف سے سلام کہنا اور پیغام دینا کہ دعا کرے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ سرکار ﷺ نے حضرت علیرضی اللہ عنہ کو بھی حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا دنیا میں مخفی ہو نے کی وجہ یہ تھی کہ آپ مستجاب الدعوات تھے ۔

تذکرة الاولیاءاور سلک السلوک میں حدیث پاک ہے کہ روز محشر اللہ تعالیٰ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی صورت میں ستر ہزار فرشتے پیدا کرے گا اور حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ ان کے درمیان دربار خدا وندی میں حاضر ہونگے اور بہشت میں چلے جائیں گے کوئی آپ کو نہیں پہچان سکے گا مگر اللہ تعالیٰ جس کو پسند کریں گے حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے آگاہ کر دیں گے ۔

ارشادات :۔ (1)السلام فی الواحد ة (ترجمہ )سلامتی تنہائی میں ہے۔(2)طلب النسب فوجدتہ فی القناعة (ترجمہ)میں نے آخرت کی بزرگی چاہی تو قناعت میں ملی ۔ (3)طلبت الفخر فوجدتہ فی الفقر (ترجمہ)میں نے فخر چاہا تو فقر میں پایا (4 )طلبت الرفقہ فوجدتہ فی التواضع (ترجمہ)میں نے بلندی چاہی تو وہ مجھے تواضع میں ملی ۔(5)طلبت النسب فوجدتہ فی التقویٰ۔(ترجمہ) میں نے نسب چاہا تو تقویٰ میں پایا۔ (6)طلبت الریاستہ فوجدتہ فی النصیحت الخلق۔(ترجمہ)میں نے آخرت کی سرداری چاہی تو مجھے خلق خدا کونصیحت کرنے میں ملی ۔ (7)طلبت المروتہ فوجدتہ فی صدق۔ (ترجمہ)میں نے مروت طلب کی تو وہ مجھے صدق میں ملی (8)طلبت الراحة فوجدة فی الز ھد (تر جمہ) میں نے آخرت کی راحت چاہی تو زُہد میں پا ئی ۔(9) لوگوں کے لئے غا ئبانہ دُعا کرنا ان سے ملاقات سے بہتر ہے۔(10)اپنے آپ کوعبادت الہی میں وقف کردو ۔ لیکن جب تک عبادت پہ یقین نہ آئے عبادت قبول نہ ہوگی ۔(11)جو دلوں میں شک رکھتے ہیںنظر رحمت وشفقت سے محروم رہتے ہیں۔(12) جو اللہ تعالیٰ کو پہچان لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھتا ۔(13)نمازمیں خشوع یہ ہے کہ اگر نمازی کے پہلو میں تیر لگ جائے تو نماز ی کو خبر نہ ہو۔(14)جو شخص ان تین باتوں کو محبوب جانتا ہے وہ ہلا کت کے نزدیک پہنچ جاتا ہے۔۱ :۔ اچھا کھانا ۔۲:۔اچھا پہننا (لباس)۔ ۳:۔دولت مندوں کی صحبت میں بیٹھنا باعث فخر سمجھتا ہو۔ (15)سوتے وقت موت کو سرہانے سمجھو اور جب بیدار ہو تو اسے (موت کو)سامنے سمجھو۔(16)اگر لوگ مجھے اس لئے دشمن رکھتے ہوں کہ میں برائیوں سے روکتا ہوں اور اچھائیوں کی تلقین کرتا ہوں تو خدا کی قسم ! ان کی حرکت اور یہ طریقہ مجھے حق بات کہنے سے روک نہیں سکتا ہے ۔

وفات و شہادت : قبلة التابعین حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ یمنی کی وفات یا شہادت کے متعلق مختلف روایات ہیں ۔ حضرت ملاّ علی قاری رحمة اللہ علیہ نے اپنی تصنیف معدن العدنی اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے شرح مشکوٰة میں ابن عساکر کی روایت تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مدینہ منورہ تشریف لائے اور آپ کی طرف سے جنگ صفین میں لڑکر شہید ہوئے ۔ یہی شرح صحیح مسلم ،تذکرة الاولیاءاور مراَة الاسرار میں ہے ۔

اویسی کی تعریف:۔اویسی کسے کہتے ہیں ؟علماءامت اور مشائخ عظام کی رائے میں اویسی اسے کہتے ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے فیض یاب ہو اہو بعض فرماتے ہیں کہ اتباع رسول ﷺ کی وجہ سے بغیر کسی واسطہ کے دربار رسالت ﷺ سے فیض یا کسی ایسے پیر و مرشد سے فیض حاصل کیا ہو ، جس نے براہِ راست ولایت حاصل کی ہو اس کو اویسی کہتے ہیں ۔ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں ۔ ”بہت سے لوگوں کو اولیاءکرام کی ارواح مقدسہ سے فیوض و برکات حاصل ہوئے ان کو اصطلاح شرح میں اویسی کہتے ہیں۔ مگر مشائخ اویسیہ فرماتے ہیں ۔ اویسی وہ ہے جو بزرگان سلسلہ عالیہ اویسیہ کی طریقت پر چلتا ہو۔

سلسلہ عالیہ اویسیہ :۔ رسالہ بحرالرموز میں شیخ محمو د رحمة اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ طریقت چودہ خانوادوں سے الگ تھا ۔ لیکن بعض مشائخ یہ فرماتے ہیں کہ چودہ خانوادے سلسلہ اویسیہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ کیونکہ طالب چاہے کسی سلسلہ سے تعلق رکھتا ہو جب حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی روحانیت کی طرف متوجہ ہو تا ہے تو طالب کو آپ کی روحانیت متجلی ہو کر درگاہ ایزدی تک پہنچا دیتی ہے ۔ اس لئے بہت سے بزرگوں کو دو دو نسبتیں حاصل تھیں ۔ جس طرح چشتی ، سہروردی اور قادری کہلاتے تھے ۔اسی طرح سلسلہ اویسیہ سے فیوض و برکات حاصل کرنے کی بدولت اویسی بھی کہلاتے تھے۔ حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے سلسلہ روحانیت سے متعلق ظاہری ملاقات کا ہونا ضروری نہیں بلکہ آپ ظاہری فیض بھی عطا کرتے ہیں اور وصال کے بعد بھی اسی طرح فیض و برکت سے نوازتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے وصال کے بعد آپ کے خلفاءکا سلسلہ جاری رہا اور بفضلہ تعالیٰ جاری رہے گا اور یہ سلسلہ اویسیہ حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے دو طرح چلا :
1)ظاہری بیعت :۔ حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے چار اشخاص نے بیعت کی ۔(۱)خواجہ موسیٰ بن یزید الراعیرحمة اللہ علیہ ۔ (۲)خواجہ حسام الدین یمنی رحمة اللہ علیہ (۳)خواجہ احمد خراسانی رحمة اللہ علیہ (۴)خواجہ صدر الدین مفتی خراسان رحمة اللہ علیہ ۔

حضرت خواجہ موسیٰ بن یزیدالراعی رحمة اللہ علیہ کو آپ نے نصیحت کی تھی کہ اے موسیٰ ! موت کو نہ بھولیو : یاد رکھیو اور قبر کو جو ناک کی مانند تیری آنکھوں کے سامنے ہے نظر انداز نہ کیجئیو ! آپ اسی نصیحت پر عمل کرنے سے کمال کو پہنچے اور ان سے سلسلہ اویسیہ آج تک جاری ہے ۔

2)بعد وصال باطنی بیعت :۔ بہت سے ایسے بزرگ ہیں کہ جنہیں حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے وصال کے صدیوں بعد بھی فیض نصیب ہوا اور حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے انہیں عالم بیداری میں فیض یاب فرمایا ۔ انہی فیض یافتہ بزرگوں میں سے ہمارے پیران پیر حضور خواجہ عبدالخالق اویسی رحمة اللہ علیہ ہیں۔جن کا مزار پر انوار بخشن خان ضلع بہاولنگر میں ہے ۔

بنائے سلسلہ عالیہ اویسیہ:۔ حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ سیرنامہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ معشوق رحمة اللہ علیہ سے لوگوں نے سوال کیا کہ آپ کے سلسلہ عالیہ اویسیہ کی بنیاد کس پر ہے ؟”فرمایا کہ سلسلہ اویسیہ کی بنیاد سات چیزوں پر ہے“ اور وہ سات اصول یہ ہیں :۔ (1)اتباع رسول مکرم ﷺ(2)بظاہر مخلوق میں رہنا مگر دل نہ لگانا (3)مطلب کی بات کرنا(4)ہر جگہ ہر لمحہ خدا کو حاضر و ناظر جاننا (5)کسی بھی لمحہ یاد الہٰی سے غافل نہ ہونا (6)راضی برضاوصبر و قناعت (7)پردہ پوشی کرنا۔

دعائے مستجاب:۔ یہ دعائے مستجاب بھی حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے ۔بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم ط یَا مَن لَّایَطھُرُہ طَاعَتِی وَلَا تَضُرُّہ مَعصِیَتِی فَھَب لِی مَالَا یُطَھِّرُکَ وَاغفِرلِی مَالَا یَضُرُّکَ بِرَحمَتِکَ یَا اَرحَمَ الرَّاحِمِین۔

فضیلت :حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھے گا خدا تعالیٰ اس کو بہشت میں جگہ عطا فرمائے گا اگر بہشت میں نہ گیا تو روز قیامت وہ میرا دامن پکڑلے ۔

تحریک اویسیہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے فروغ کا بیڑا عالمی مبلغ اسلام حضرت علامہ پیر غلام رسول اویسی سجادہ نشین دربار اویسیہ علی پور چٹھہ شریف کی زیر قیادت اٹھایا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ قافلہ عشقِ رسول ﷺ کے سالار تھے ۔حالتِ فقر میں سخاوت و عبادت کی عدیم المثال تاریخ رقم فرمائی۔ آپ کا خدمتِ والدہ کرنا ضربُ المثل بنا ۔دربار رسول ﷺ سے ”خیر التابعین “ کا لقب پایا اور یمن کی ہوا قلب نبی ﷺ کے لئے تسکین کا باعث بنی ۔تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ امن و محبت ،برداشت و صبر ،مخلوقِ خدا میں رہ کر تعلق باللہ قائم رکھنا اور مخلوق خدا کی خدمت سے لبریز ہیں ۔تحریک اویسیہ پاکستان فروغِ تعلیماتِ خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے لئے پورے ملک میں ”سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سیمینارز “ ڈویژنل سطح پر منعقد کر کے ملک کی فضاﺅں کو امن و آشتی سے معطر کرے گی ۔عوام شدت پسندوں ، بم دھماکے کرنے والوں ،غیر ملکی آقاﺅں کے ہاتھوں یرغمال بن کر وطنِ عزیز کا استحکام داﺅ پر لگانے والوں اور امن کے مراکز مزارات کو تباہ کرنے والوں کے عزائم اتحاد و یکجہتی ،امن و محبت ،حلم و برداشت اور بین المذاہب و بین المسالک رواداری سے خاک میں ملا دیں ۔ پاکستان فیضان اولیاءکا ثمر ہے اور وارثان روحانیت اس کی ترقی کے لئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے ۔خیر التابعین امام العاشقین حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا سالانہ عرس مبارک 15رجب المرجب آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف پر ہر سال انتہائی عقیدت و احترام سے منعقد ہوتا ہے جس میں ملک پاکستان کے طول و عرض سے وابستگان سلسلہ اویسیہ فیضان اویسیہ سے سیراب ہونے کےلئے قافلہ در قافلہ شرکت کرتے ہیں۔

اختتام :۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضور خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے فیض سے نواز ے اور سلسلہ عالیہ اویسیہ کے خدام میں زندہ رکھے ۔
Muhammad Yaqoob Owaisi
About the Author: Muhammad Yaqoob Owaisi Read More Articles by Muhammad Yaqoob Owaisi: 3 Articles with 8464 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.