سیدنافاروق اعظم رضی اللہ تعالی

حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مشہور روایات کے مطابق، ہجرت نبوی سے ٤٠ برس قبل پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام خطاب تھا۔ انکا تعلق قبیلہ عدی سے تھا۔ ان کی والدہ کا نام خنتمہ تھا جو کہ ابن ہشام بن المغیرہ کی بیٹی تھیں۔ حضرت کے والد اور دادا بڑے نصاب تھے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد محترم سے انساب کا فن سیکھا۔ اس کے علاوہ آپکو پہلوانی اور کشتی میں بھی کمال حاصل تھا۔ قبول اسلام کا احوال یہ ہے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مبعوث ہوئے اور چاروں سمت اسلام کے صدائیں بلند ہونے لگیں۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے کانوں نے یہ صدائیں سنیں تو سخت برہم ہوئے ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بہنوئی سعید حضرت زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بیٹے تھے۔ وہ ایمان لائے تو انکے ساتھہ ساتھہ انکی زوجہ حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا جو کہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی بہن تھیں، انھوں نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو اسکی خبر نہ تھی۔ بہرحال جب وہ کسی کو اسلام سے ہٹا نہ سکے تو تلوار کمر سے لٹکا کر حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس فیصلہ کرنے جانے لگے کہ راستے میں نعیم بن عبداللہ سے بہن اور بہنوئی کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی خبر سنی تو بہن کے ہاں پہنچے۔ وہ قرآن پڑھ رہی تھیں۔ انکی آہٹ پا کر چپ ہوگئیں اور قرآن کے اجزاء چھپالئے لیکن حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے کانوں میں آواز پڑ چکی تھی۔ بہن سے پوچھا یہ کیا آواز تھی۔ بہن نے کہا کچھ نہیں تو کہنے لگے میں سن چکا ہوں۔ تم دونوں مرتد ہوگئے ہو۔ یہ کہہ کر بہنوئی سے دست و گریباں ہوگئے۔ جب بہن بچانے آئیں تو انکا جسم بھی لہولہان ہو گیا۔ اس حالت میں انکی بہن حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی زبان سے نکلا -
umeed sehar
About the Author: umeed sehar Read More Articles by umeed sehar: 4 Articles with 3825 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.