ہجری کیلنڈرکے حساب سے اسلامی
سال کابارہواں اورآخری مہینہ ذی الحجہ ہے اسکی وجہ تسمیہ ظاہرہے کہ لوگ اس
میں حج کرتے ہیں ۔اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں
اورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان
فرمائی ہیںقرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔
"بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب
سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے
توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواورمشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے
ہروقت لڑتے ہیںاورجان لوکہ اللہ پاک پرہیزگاروںکے ساتھ ہے۔(سورة التوبہ
پارہ 10آیت نمبر36)
چار حرمت والے مہینوں میں سب سے آخری مہینہ ذوالحجہ کاہے ۔باقی حرمت والے
مہینے محرم الحرام رجب المرجب اورذی القعد ہیں۔یہ مہینے اللہ تعالیٰ کے ہاں
زیادہ قابل احترام ہیں اسی لئے اسلام سے پہلے دیگر مذاہب میں ان مہینوں
کااحترام کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے اور جنگ و قتال سے منع فرمایاگیاتھااس
مہینہ کوبڑی فضیلت حاصل ہے ۔حضرت ابوسعیدخدری ؓ نے بیان کیاہے کہ رسول اللہﷺنے
فرمایا"کہ تمام مہینوں کاسردارماہِ رمضان المبارک ہے اورتمام مہینوں میں
حرمت والامہینہ ذی الحجہ ہے "۔ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کی بہت بڑی فضیلت ہے ۔اس
ماہ کی دسویں تاریخ کوحضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑنے جوقربانی اللہ رب العزت
کی بارگاہ میں پیش کی تاریخ عالم اس عظیم قربانی کی مثال پیش کرنے سے
قاصرہے ۔اس عشرہ کانام قرآن پاک میں" اَیَّامً مَع ±لُو ±مَاتٍ"رکھاگیاہے ۔اس
ماہ کی آٹھویں تاریخ کویومِ ترویہ کہتے ہیں کیونکہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں
کوپانی سے خوب سیراب کرتے تھے تاکہ عرفہ کے روزتک ان کوپیاس نہ لگے یااس
لئے اس کویومِ ترویہ کہتے کہ سیدناحضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ نے آٹھویں ذی
الحجہ کورات کے وقت خواب میں دیکھاتھاکہ کوئی کہنے والاکہہ رہاہے کہ اللہ
تعالیٰ تجھے حکم دیتاہے کہ اپنے بیٹے کوذبح کروتو آپؑ نے صبح کے وقت سوچاکہ
آیایہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یاشیطان کی طرف سے اس لئے اس کویومِ ترویہ
کہتے ہیں ۔ذوالحجہ کی نویں تاریخ کویومِ عرفہ کہتے ہیں کیونکہ سیدناحضرت
ابراہیم خلیل اللہ ؑنے جب نویں تاریخ کووہی خواب دیکھاتوپہچان لیاکہ یہ
خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اسی دن حج کافریضہ سرانجام دیاجاتاہے ۔دسویں
تاریخ سے توہرآدمی واقف ہے کہ اسے یوم ِ نحرکہتے ہیں کیونکہ اسی دن حضرت
اسماعیلؑ ذبیح اللہ ؑکی قربانی کی صورت پیداہوئی اوراسی دن عام مسلمان سنت
ابراہیمی کوزندہ کرنے کے لئے قربانیاں کرتے ہیں۔اس عشرہ کے بعدگیارہویں (یوم
القر) ،بارہویں(یوم النفر) اورتیرہویں جنہیں ایام تشریق کہتے ہیں ۔ اللہ
تعالیٰ نے اس مہینہ کی پہلی دس راتوں کی قسم یادفرمائی ہے ارشادباری تعالیٰ
ہے ۔وَ الفَجرِ وَلَیَالٍ عَشرٍوَّالشَّفعِ وَالوَترِ وَالَّیلِ اِذَایَسرِ
ھَل فِی ذٰلِکَ قَسَم’‘ لِّذِی حِجرٍ"اس صبح کی قسم اوردس راتوں کی اورجفت
اورطاق کی اوررات کی جب چل دے کیوں اس میں عقل مندکے لئے قسم ہوئی "(سورة
الفجر۱تا۵)
وَ الفَجرکی تفسیرمیں مفسرین کااختلاف ہے حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ
فجرسے صبح کی نمازمرادہے وَلَیَالٍ عَشرسے ذی الحجہ کی دس راتیں مراد ہیں
یعنی عشرہ ذی الحجہوَّالشَّفع سے جس کے لغوی معنیٰ جفت کے ہیں مخلوق مرادہے
اوروَالوَترِ (طاق) سے مراداللہ تبارک وتعالیٰ ہے وَالَّیلِ
اِذَایَسراورقسم اس رات کی جوگزرجاتی ہے یاجاتی ہوئی رات کی قسم اوراہل
دانش کے لئے یقینایہ بڑی قسم ہے کہ اِنَّ رَبَّکَ لَبِالمِرصَاد ِتمہارارب
تمہاری گھات میں ہے ۔حضرت جابربن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے
فرمایا وَ الفَجرِ وَلَیَالٍ عَشر سے اضحی کی دس راتیں مرادہیں ۔حضرت
عبداللہ بن زبیراورحضرت عباسؓ نے فرمایاکہ اس سے مرادذی الحجہ کی دس راتیں
ہیں۔
حضرت عباس ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺنے فرمایاذی الحجہ کے اوّل عشرہ میں اللہ
تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی اوران کواپنی رحمت سے
نوازااس وقت وہ عرفہ میں تھے ۔عرفہ میں حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی
خطاکااعتراف کیاتھا۔اسی عشرہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ
نے اپنی دوستی سے نوازا(اپنادوست اورخلیل بنایا)آپؑ نے اپنامال مہمانوں کے
لئے ،اپنی جان آتشِ نمرودکے لئے اوراپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام
کوقربانی کے لئے پیش کیا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ذاتِ والاپرکماِ ل
توکل ختم ہوگیا۔اسی عشرہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ شریف کی
بنیادرکھی ۔اسی عشرہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلا م کواللہ تعالیٰ سے ہم
کلامی کی عزت عطاہوئی ۔اسی عشرہ میں حضرت داﺅدعلیہ السّلام کی لغزش معاف کی
گئی اسی عشرہ میں لیلة المباہات (فخرومباہات کی رات)رکھی گئی۔اسی عشرہ میں
بیت رضوان ہوئی ۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے ۔ اِذیُبَایِعُونَکَ تَحتَ
الشَّجَرَةِ جس درخت کے نیچے یہ بیعت ہوئی وہ سمرہ ،کیکر(ببول )کادرخت
تھا۔یہ بیعت حدیبیہ کے مقام پرہوئی ۔اس وقت صحابہ کرام کی تعدادچودہ
یاپندرہ سوتھی ۔ سب سے پہلے حضرت ابوسنان اسدیؓ نے بیعت کے لئے ہاتھ
بڑھایاتھا۔اسی عشرہ میں یومِ ترویہ۸،یوم عرفہ۹،یوم نحر10ہے اوریوم حج
اکبرہے ۔
حج کارکن اعظم یوم عرفہ بھی انہی ایام میں ہے ۔یہ دن بہت زیادہ شرف وفضیلت
کاحامل ہے ۔کیونکہ یہ گناہوں کی بخشش اورآزادی کادن ہے ۔ اگرعشرہ ذوالحجہ
میں سوائے یوم ِ عرفہ کے اورکوئی قابل ذکریااہم شے نہ بھی ہوتی تویہی اس کی
فضیلت کے لئے کافی تھا۔ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہؓ سے روایت ہے
کہ آقائے دوجہاں سرورکون ومکاں نے ارشادفرمایااللہ رب العزت جس طرح عرفہ کے
دن لوگوں (یعنی گناہ گاروں)کوآگ سے آزادفرماتاہے اس سے زیادہ کسی اوردن میں
آزادنہیں کرتا۔ایک اورحدیث پاک کامفہوم ہے جس کے راوی حضرت طلحہ بن
عبیداللہ ہیں کہ آقاﷺنے فرمایا" شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اوردن میں
اپنے آپ کواتناچھوٹاحقیر،ذلیل اورغضبناک محسوس نہیں کرتاجتنااس دن کرتاہے
یہ محض اس لئے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ پاک کی رحمت کے نزول اورانسانوں کے
گناہوں سے صرف نظرکامشاہدہ کرتاہے ۔البتہ بدرکے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی
شئے دیکھی تھی عرض کیاگیایارسول اللہﷺ!یوم بدراس نے کیادیکھافرمایاجبرائیل
ؑکوجوفرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے ۔ (مالک،عبدالرزاق یہ روایت مرسل
صحیح ہے)۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا!کوئی دن
ایسے نہیں ہیں جن میں نیک کام اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کی نسبت زیادہ
محبوب ہو۔یعنی ان دس دنوں (عشرہ ذی الحجہ)کی نسبت ۔صحابہ کرام علہیم
الرضوان نے عرض کیا!یارسول اللہﷺ!جہادفی سبیل اللہ بھی نہیں !فرمایا!جہادفی
سبیل اللہ بھی نہیں ۔مگروہ آدمی جواپنی جان اورمال کے ساتھ (جہادکے
لئے)نکلے اوران میں سے کوئی چیزبھی واپس نہ لائے۔(بخاری)علمائے کرام کااس
بارے میں اختلاف ہے کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یارمضان شریف کے آخری دس
دن افضل ہیں چنانچہ عالموں نے عشرہ ذوالحجہ کوافضل مانااورکچھ اہل علم نے
رمضان شریف کے آخری عشرہ کوافضل بتایا۔لیکن حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی ؒ
نے تحریرفرمایا۔کہ اورمختارکا مذہب بھی یہی ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے دن رمضان
کے آخری کے دنوں سے افضل ہیں ۔ کیونکہ انہی دنوں میں یومِ عرفہ بھی ہے
اوررمضان کے آخری عشرہ کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ سے افضل ہیں کیوں کہ انہی
راتوں میں شب قدرہے ۔(حاشیہ مشکوٰة ص128)
آقاﷺکاارشاد پاک ہے "دنیاکے افضل ترین دن ایام العشر(یعنی ذوالحجہ کے دس
دن)ہیں ۔دریافت کیاگیاکہ کیاجہادفی سبیل اللہ کے ایام بھی ان کی مثل نہیں
؟فرمایا'جہادفی سبیل اللہ میں بھی ان کی مثل نہیں سوائے اس شخص کے جس
کاچہرہ مٹی میں لتھڑجائے (یعنی وہ شہیدہوجائے)"۔ (بزار،ابن حبان)
عشرہ ذی الحجہ کی عبادت
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںﷺنے
ارشادفرمایاکہ ذوالحجہ کے دس دنوں میں عبادت کرناجس قدراللہ تعالیٰ
کوپسندہے اورکسی دنوں میں عبادت کرنااس قدرپسندنہیں ۔عشرہ ذوالحجہ کے ہردن
کاروزہ ایک سال کے روزوں کے برابرہے اورعشرہ ذوالحجہ کی ہررات کاقیام شب
قدرکے قیام کے برابرہے ۔(مشکوٰة ج۱ ص128)
حضورنبی کریمﷺنے فرمایاجوشخص ذوالحجہ کی پہلی تاریخ سے لیکردسویں ذوالحجہ
تک ہرروزعشاءکے وتروں کے بعددورکعت نمازنفل اس طرح پڑھتا ہے کہ ہررکعت میں
سورة الفاتحہ کے بعدسورة الکوثراورسورة الاخلاص تین تین بارپڑھتاہے اللہ
تعالیٰ اسے مقام علیین میں داخل کرے گااور اس کے ہربال کے بدلے میںاس کو
ہزارنیکیاں اورہزاردینارصدقہ دینے کاثواب ملتاہے ۔(فضائل الشہور)
جوشخص ذی الحجہ کی پہلی جمعرات کی رات عشاءکی نمازکے بعددورکعت نمازپڑھے
ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة الکوثرایک باراورسورة الاخلاص ایک
بارپڑھے صدقِ دل سے اس نمازکاپڑھنے والااپنی زندگی میں ہی اپنامقام بہشت
بریں میں دیکھ لے گا۔
جوشخص ذی الحجہ کے مہینے میں جمعہ کے دن چھ رکعت نمازنفل پڑھے ہررکعت میں
سورة الفاتحہ کے بعدسورة الاخلاص پندرہ بارپڑھے اوربعدسلام دس مرتبہ لَآاِ
لٰہَ اِلَّااللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِینُ پڑھے اوّل آخرگیارہ گیارہ
مرتبہ درودپاک پڑھ کرنمازکی قبولیت اوربخشش گناہ کے لئے اللہ تعالیٰ سے
دعامانگے انشاءاللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ اپنی قدرتِ کاملہ سے اس نمازپڑھنے
والے کواس کے گناہ معاف فرماکربہشت میں داخل فرمائے گا۔
ذی الحجہ کی آٹھویں شب کوبعدنمازعشائ16رکعت نمازنفل آٹھ سلام سے پڑھے
ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعدآیة الکرسی ایک ایک باراورسورة الاخلاص
پندرہ پندرہ مرتبہ پڑھے اس نمازکابے انتہاثواب ہے اوریہ نمازمغفرت کے لئے
بہت افضل ہے ۔
ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے
ارشادفرمایاجس شخص نے عشرہ ذی الحجہ کی کسی تاریخ کورات بھر عبادت کی
توگویااس نے سا ل بھرحج اورعمرہ اداکرنیوالے کی سی عبادت کی اورجس نے عشرہ
ذی الحجہ کوروزہ رکھاتوگویااس نے پوراسال عبادت کی حضوراکرم نورمجسم
احمدمجتبیٰ حضرت محمدمصطفیﷺنے ارشاد فرمایاجس نے آٹھویں ذی الحجہ کاروزہ
رکھااللہ تعالیٰ اسے حضرت ایوبؑ کے صبر کے ساتھ برابرثواب عطافرمائے گاجس
نے یوم عرفہ نویں ذی الحجہ کاروزہ رکھااللہ تعالیٰ اسے حضرت عیسیٰ ؑ کے
برابرثواب عطافرمائے گا۔ آپ سے روایت ہے کہ جب عرفہ کادن آتاہے تواللہ
تعالیٰ اس دن اپنی رحمت کوپھیلادیتاہے اس دن دوزخ سے نجات سب سے زیادہ لوگ
پاتے ہیں جس نے عرفہ کاروزہ رکھااس کے سال گزشتہ اورسال آئندہ کے گناہ معاف
ہوجاتے ہیں ۔(مُکَاشِفَةُ القُلُوب)
عطاء بن ابی رباحؒ نے فرمایاکہ میں نے خودسناکہ ام المومنین سیدتناحضرت
عائشة الصدیقہؓ فرمارہی تھیں کہ رسول اللہﷺکے زمانے میں ایک شخص گاناسننے
کابہت دلدادہ تھالیکن ذی الحجہ کاچانددیکھ کرصبح سے روزہ رکھ لیتاتھااس کی
اطلاع حضوراکرم نورمجسمﷺتک پہنچی آپﷺنے فرمایااس کوبلاﺅ۔وہ شخص حاضرخدمت
ہوا۔آپﷺنے دریافت فرمایاکہ تم ان دنوں کے روزے کیوں رکھتے ہو(کونسی ایسی
چیزہے جس نے تم کوان دنوں کے روزوں پرابھارا)اس نے عرض کیایارسول اللہﷺ!یہ
دن حج کے ہیں اورعبادت کے ہیں اورمیری خواہش ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی
دعامیں مجھے بھی شریک کردے ۔آقاﷺنے ارشادفرمایاتم جوروزے رکھتے ہواس کے
ہرروزے کے عوض تم کوسوغلام آزادکرنے ،قربانی کے لئے حرم میں سواونٹ بھیجنے
اورجہادمیں سواری کے لئے سوگھوڑے دینے کاثواب ہوگااورترویہ۸کے دن روزہ
دارکوہزارغلام آزادکرنے ہزاراونٹ قربانی کے لیے حرم میں بھیجنے
اورہزارگھوڑے جہادمیں سواری کے لیے دینے کاثواب ہے اورعرفہ کے روزہ کے عوض
دوہزارغلام آزادکرنے دوہزاراونٹ قربانی کے لئے بھیجنے اوردوہزارگھوڑے
جہادمیں دینے کاثواب ہوگااورسال بھرپہلے اورسال بھربعدکے روزوں کاثواب
مزیدبرآں ہوگا۔(غنیة الطالبین)
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہنے فرمایاذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ
کرکوئی دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل نہیں ایک شخص نے عرض کی یارسول
اللہﷺ!یہ افضل ہیں یااتنے دنوں میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں
جہادکرنا۔ارشادفرمایااللہ کی راہ میں اس تعدادمیں جہادکرنے سے بھی یہ افضل
ہیں اوراللہ کے نزدیک یوم ِ عرفہ سے زیادہ افضل کوئی دن نہیں۔عرفہ کے دن
اللہ تعالیٰ آسمان ودنیاکی طرف خاص تجلی فرماتاہے اورزمین والوں کے ساتھ
آسمان والوں پرفخرکرتاہے اوران سے فرماتاہے میرے ان بندوں کودیکھوکہ
پراگندہ سراورگردآلوددھوپ کھاتے ہوئے دوردورسے میری رحمت کی
امیدوارحاضرہوئے توعرفہ سے زیادہ جہنم سے آزادہونے کسی دن میں دیکھے نہ گئے
اوربیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ملائکہ سے فرماتاہے میں تم
کوگواہ کرتاہوں کہ میں نے انہیں بخش دیااورفرشتے کہتے ہیں ان میں فلاں فلاں
حرام کام کرنیوالے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتاہے میں نے سب کوبخش دیا
۔(ابویعلیٰ،بزار،ابن خزیمہ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایا جوشخص عرفہ کے دن
ظہروعصرکے درمیان چاررکعتیں اس ترکیب سے پڑھتاہے کہ ہررکعت میں سورة
الفاتحہ ایک باراورسورة الاخلاص پچاس بارتواس کے لئے ہزاروں نیکیاں لکھی
جاتی ہیں ۔قرآن مجیدکے ہرلفظ کے عوض جنت میں اس کامقام ومرتبہ اونچاکیاجائے
گاجس کی مسافت پانچ برس کی مسافت کے برابرہوگی اورقرآن کے ہرحرف کے عوض
اللہ تعالیٰ 70سترحوریں اس کومراحمت فرمائے گا۔ہرحورکے ساتھ سترخوان موتی
اوریاقوت کے ہوں گے ۔ہرخوان پرہزاررنگ کے کھانے ہوں گے جوسترہزارسبزرنگ کے
گوشت کے ہوں گے کھانے برف کی طرح سرداورشہدکی طرح شیریں اورمشک کی طرح
خوشبودارہوں گے اس کھانے کونہ آگ نے چھواہوگااورنہ لوہے سے گوشت
کوکاٹاگیاہوگا۔ہرلقمہ پہلے لقمے سے بہترہوگااس کے پاس ایک ایساپرندہ آئے
گاجس کی چونچ سونے کی ،بازوسرخ یاقوت کے ہوں گے اس پرندے کے سترہزارپَرہوں
گے پرندہ ایسی زمزمہ سبخیاں کرے گاکہ کسی نے ایسی نہیں سنی ہوں گی یہ پرندہ
کہے گااے اہل عرفہ !مرحباحضورﷺنے فرمایاپھروہ پرندہ اس شخص کے پیالہ میں
گرجائے گااس کے ہرپَرکے نیچے سے سترقسم کے کھانے نکلیں گے جنتی ان کوکھائے
گاپھروہ پرندہ اڑجائے گااس نمازکے پڑھنے والے کومرنے کے بعدجب قبرمیں
رکھاجائے گاتوقرآن کے ہرحرف کے باعث اس کی قبرجگمگااٹھے گی یہاں تک کہ وہ
بیت اللہ کے طواف کرنے والوں کودیکھ لے اس کے لئے جنت کاایک دروازہ کھول
دیاجائے گا۔اس دروازے سے اس کووہ ثواب اورمرتبہ دکھائی دے گاجواس کے لئے
مخصوص ہوگااس کودیکھ کرکہے گاالٰہی قیامت برپاکردے ۔
ام المومنین حضرت حفصہ ؓ سے روایت ہے کہ چارچیزیں ایسی ہیں کہ اللہ کے رسول
ﷺنے انہیں کبھی ترک نہیں کیاعشرہ ذی الحجہ کے روزے ، عاشورہ کاروزہ
،ہرمہینے کے تین روزے یعنی یوم بیض کے دن اورفجرکے فرضوں سے پہلے دورکعت
نماز،۔(غنیة الطالبین)
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنوں میں سے چاردن
،مہینوں میں سے چارمہینے اورعورتوں میں سے چارعورتیں پسند فرمائی ہیں
۔چارآدمی جنت میں سب سے پہلے جائیں گے اورچارآدمیوں کی جنت ازخودمشتاق ہے
۔اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دنوں میں سے پہلا دن جمعہ کاہے اس میں ایک ایسی
گھڑی آتی ہے جس میں جب کوئی اللہ تعالیٰ سے دنیااورآخرت کے متعلق دعاکرتاہے
تووہ دعا قبول ہوجاتی ہے ۔ دوسرانویں ذوالحجہ کایعنی عرفہ کادن اس دن اللہ
تعالیٰ فرشتوں سے کہتاہے جاﺅدیکھومیرے بندے بکھرے بال غبار آلود چہرے مال
خرچ کرکے مشقت برداشت کرکے حاضرہوئے ہیں تم گواہ رہومیں نے انہیں بخش دیاہے
۔تیسرادن قربانی کاہے قربانی سے بندہ قرب الٰہی طلب کرتاہے جونہی قربانی کے
خون کاپہلاقطرہ زمین پرگرتاہے وہ بندے کے ہرگناہ کاکفارہ ہوجاتاہے
چوتھاعیدالفطر کادن ہے جس دن روزہ رکھنے کے بعد نمازِعیدکے لئے بندے جمع
ہوتے ہیں تواللہ تعالیٰ فرشتوں کوفرماتاہے ،ہرمزدوراپنی مزدوری مانگتا ہے
میرے بندوں نے پورے مہینے کے روزے رکھے اب نمازِ عیدکے لئے نکلے ہیں وہ
مزدوری مانگتے ہیں تم گواہ رہومیں نے انہیں بخش دیا اور پکارنے والاکہتاہے
اے امت محمدﷺ!تم واپس جاﺅ اللہ تعالیٰ نے تمہاری برائیوں کوبھی نیکیوں میں
تبدیل کردیااللہ تعالیٰ کے چار پسندیدہ مہینے یہ ہیں ۔ایک رجب المرجب
جوتنہایعنی علیحدہ مہینہ ہے ۔ باقی تین مہینے ذی القعدہ ،ذی الحجہ ،اورمحرم
الحرم ہیں ۔اللہ پاک کے حضور جن عورتوں کامقام ہے وہ یہ ہیں ۔سیدہ مریم بنت
عمرانؓ ،ام المومنین سیدہ خدیجہ بنت خویلدؓ کیونکہ آپؓ سب سے پہلے آپ
پرایمان لائیں ۔ فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم ،سیدة النساءالعالمین سیدہ
طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ حضرت فاطمة الزہرؓابنت محمدالرسول اللہﷺہیں ۔ چار
قوموں میں سبقت لے جانے یعنی جنہوں نے آقا پرایمان لانے میں سب سے اوّل پہل
کی ۔عربوں میں سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ ، اہل فارس میں حضرت سلمان فارسیؓ
،اہل روم میں حضرت صہیب رومی ؓ اوراہل حبشہ میں سیدناحضرت بلالؓ شامل ہیں ۔
جن آدمیوں کی جنت مشتاق ہے ان میں حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ ،حضرت سلمان
فارسیؓ ،حضرت عماربن یاسرؓ اورحضرت مقدادبن اسودؓ شامل ہیں ۔(مُکَاشِفَةُ
القُلُوب)اللہ رب العزت اس مقدس عشرہ کے صدقے ہمارے گناہ معاف فرمائے
اوربروزقیامت آقائے دوجہاں سرورکون ومکانﷺکی شفاعت نصیب فرمائے ۔ملک
پاکستان کوامن کاگہوارہ بنائے ،آمین بجاہ النبی الامین |