امریکیوں کی تو جیسے پاکستان اور
پاکستانیوں سے متعلق یہ خصلت ہی بن گئی ہے کہ پہلے اِن کے بارے میں
الٹاسیدھاکچھ کردو..یا ..بول دو..اور پھرجب اِن کی طرف سے کسی قسم کا سخت
ردِ عمل سامنے آئے تو ہلکے پھلکے انداز سے یا تو معذرت کرڈالو..یا.. پھرٹال
مٹول سے کام لے کر آگے بڑھ جاؤ..اور جب اِس کے باوجود بھی کام نہ بنے تو
پھرپاکستانیوں کو بلیک میل کرنے کے خاطر اِن کی دکھتی رگ جیسے اِن کی
امدادبندکرنے اوردیگر معاملات میں دھمکیوں کا سلسلہ شروع کردو ..اور جب اِن
حربوںسے بھی کچھ نہ ہوسکے تو...پھرعالمی برادری (جو پہلے ہی امریکیوں کی
ناک کے نیچے رہتی ہے)کو اپنا ہم خیال بنالو..اورہرطرف سے اپنے الیکٹرانک
میڈیا اور پریس کے ذریعے پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف ایسا منفی
پروپیگنڈہ شروع کردو کے دنیاکوامریکی درست اور پاکستانی غلط لگنے لگیں...اور
اگر اِس سے بھی کوئی مسئلہ حل نہ ہوپائے تو دوچارہ ماہ بعد کسی بندکمرے میں
اشاروں سے ہاتھ جوڑکر..یا.. سانس کی آواز سے آواز ملا کر اِنتہائی دھیمی
آواز میں معذرت کا ایک لفظ جیسی امریکی اپنی زبان میں شاید ”سوری “ کہتے
ہیں اِسے بول کر پاکستانیوں کا غصہ ٹھنڈہ کر دو ..(جیسارویہ امریکیوں نے
سانحہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد کئی ماہ تک روارکھاتھااور جب
پاکستانیوں نے نیٹوسپلائی بند کردی تھی تو اِنہی شاطر اور عیار امریکیوں نے
بحالت مجبوری اپنی زبان سے لفظ ”سوری “ کا لفظ استعمال کرکے پاکستانیوں کا
غصہ ٹھنڈاکیا)اور جب اِس پر ہم (پاکستانی) ڈھیلے پر گئے اور معاملہ رفع دفع
ہوگیا تو امریکی پاکستان سے متعلق پھر کسی ...نئی منصوبہ بندی اور سازش میں
لگ گئے ہیں...جوآج نہیں تو کل ضرور سامنے آجائے گی اور ہم بلبلا کر رہ
جائیں گے اِس موقع پر میراخیال یہ ہے کہ اَب جیسے امریکیوں نے پاکستانیوں
کو وقفے وقفے سے پِن کرنے اور ہمیں چھیڑنے کی اپنی ایک ایسی عادت بنالی ہے
کہ یہ اِس کے بغیررہ نہیں سکتے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ اِن کے ہاتھوں باربار
ذلت کی ریت چاٹنااپنی مجبوری سمجھ بیٹھے ہیں اور اِن کے ہاتھوں لٹو کی طرح
ناچنااپنا مقدر جان کر وہ سب کچھ کرگزرنے کے عادی ہوگئے ہیں جیساامریکا
ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، عسکری قیادت ، دانشوروں،اینکرپرسنزاورعوام سے
چاہتاہے۔
تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کے ساتھ ٹورینٹو میں امریکیوں نے
جو سلوک اور ہتک آمیز رویہ رکھااِس واقعہ کے بعدمیری صرف بحیثیت پاکستانی
تمام تر ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں کیوں کہ میں یہ سمجھتاہوں کہ
امریکیوںنے عمران خان کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب دانستہ طور پر کیاگیاتھاوہ
اِس لئے کہ امریکیوں کے نزدیک پاکستانیوں کا نہ تو کوئی معیا رہے اور نہ ہی
کوئی احترام ہے وہ پاکستان اور پاکستانیوں کو سوائے اپنی دہشت گردی کی جنگ
میں اپنااہم اتحادی کی اہمیت دینے کے اور کسی زاویئے میں دیکھنا پسندہی
نہیں کرتے ہیںاِن کے اصولوں اور ضابطوں میں پاکستان اور پاکستانی شہریوں(
خواہ) کوئی بھی ہواور کسی بھی اعلیٰ عہدے پرہی کیوں نہ فائز ہو اِن کی
اہمیت اور وقارکیساہی ہومگر امریکی سب کو ایک ہی تشویش کی لاٹھی سے ہانکتے
ہیں۔
جبکہ ٹورینٹو میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر تحریک انصاف پاکستان کے
سربراہ عمران خان کا یہ کہناہے کہ امریکامیںاِنہیں ناجائز طور پرائیرپورٹ
پرروکاگیاہے اِس واقعہ سے جہاں ایک امن پسنداور مہذب پاکستانی شہری کی
توہین کرنے کی کو شش کی گئی ہے تو وہیں امریکیوں نے دانستہ طورپر پاکستان
کے وقار کو بھی مجروح کرنے کی سعی کی ہے عمران خان جب امریکااور
کینیڈاکااپنا دورہ مکمل کرنے کے بعدوطن واپس آئے تو اُنہوں نے اسلام آباد
ائیرپورٹ پرمیڈیاپرسنز سے گفتگوکرتے ہوئے ٹورینٹو میں امریکیوں کے رویوں سے
متعلق بتاتے ہوئے کہاکہ ڈرون حملوں کے خلاف آوازبلندکرنے پر اِنہیںامریکی
امیگریشن حکام نے ائیرپورٹ پر روکاجس پرپاکستان اور ایک پاکستانی امن
پسندشہری کی توہین ہوئی ہے عمران خان کا یہ کہناہے کہ پاکستانی قیادت کو ہر
حال میں یہ چاہئے تھاکہ وہ سرکاری سطح پر احتجاج کرتی مگرہماری قیادت تو
خاموش رہی جیسے کچھ ہواہی نہیں ہے جبکہ عمران خان کا کہناہے کہ امریکیوں نے
ڈرون حملوں کے خلاف میری پالیسی کی وجہ سے پوچھ گچھ کی اِن کا کہناہے کہ
میں ایک ملنگ آدمی ہوںاپنے معصوم لوگوں کو ڈرون حملوں سے بچانے کے لئے آواز
بلندکرنے پر مجھے تین چار گھنٹے تو کیا اگر دنیاکے کسی بھی ملک میں کسی بھی
حوالے سے تین، چار سو گھنٹے بھی بیٹھناپڑے تو میں اِس کے لئے بھی تیار ہوں
مگر ڈرون حملوں کے خلاف اپنی پالیسی سے منحرف کبھی نہیں ہوں گااِس لئے کہ
مجھے اپنے ملک اپنی زمین اور اپنے لوگوں سے پیار ہے عمران خان کاکہناہے کہ
انشاءاللہ اگلے سال نیاپاکستان بننے والاہے ایک ایساپاکستان جِسے ہم سب مل
کر بنائیں گے اور اپنے اُن دوست نما دشمنوں کو اپنے ملک سے مار بھگائیں گے
جو اپنی جنگ میں ہمیں گھسیٹ رہے ہیں اور ہمارے خون کے ایک ایک قطرے سے اپنی
زندگیاں گل وگلزار کررہے ہیں یعنی امریکیوں کو اپنے ملک سے نکال بھگائیں گے
اُدھرعمران خان کی اِس گفتگوپر امریکی سفارتخانے کے ایک شاطر ڈپٹی چیف آف
مشن رچرڈہاگلینڈ نے حقیراتی انداز سے اپنے کندھے اُچکاتے ہوئے کہاہے
کہ”عمران خان کو ٹورنٹومیں طیارے سے نہیں اُتاراگیابلکہ ہم نے تو اِنہیں
صرف ایک طیارے سے اُترنے اور دوسرے میں سوارہونے کے دوران ہی پوچھ گچھ کی
ہے تاہم وہ سیاسی فائدے کے لئے واقعہ بڑھاچڑھاکر بیان کررہے ہیںجبکہ
ہاگلینڈ کاڈرون حملوں سے متعلق یہ کہناہے کہ ہم جو کررہے ہیں وہ سب ٹھیک ہے
کیوں کہ ڈرون حملوں میں یقینی طور پر کوئی معصوم نہیںمررہاہے آئندہ امریکی
انتخابا ت میں اوباما برسراقتدار رہیں یا رومنی جیت جائیں امریکی خارجہ
پالیسی میں کسی بھی حال میں ڈرون حملوں سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں آئے گی
اِس پر ہمیںایسے لگاجیسے ہاگلینڈ یہ کہناچاہ رہے ہیںکہ ڈرون حملوں پرعمران
خان یاکوئی اور اپنی کتنی سیاست چمکالیں پر امریکا ڈرون حملے جاری رہے
گاعمران اور ہاگلینڈ کی گفتگوکوکوئی کچھ بھی کہئے مگر میرے نزدیک عمران خان
درست اور ہاگلینڈ غلط فرمارہے ہیں کیوں کہ ڈرون حملوں میں مرنے والے سب
معصوم ہیں امریکاسوچے۔(ختم شد) |