لوٹے کا انتخابی نشان ؟

سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ لوٹے کو انتخابی نشانات کی فہرست سے خارج کردیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزارت قانون انتخابی نشانات کی منظوری سے کمیشن کو آگاہ کرے گی۔ جس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نشانات کی درخواستوں پر غور کیا جائے گا۔ انتخابی نشانات کے حوالے سے کتاب اور ترازو ،جو اعلیٰ عدلیہ کی پیشانی پر کندہ ہیں ،پر زوردار بحث و مباحثہ متوقع ہے کیونکہ متحدہ مجلس عمل کتاب کا نشان حاصل کرنے کی خواہاں ہے لیکن مخالفین کے نزدیک اسے مذہبی علامت کے طورپر پیش کرنے کے باعث یہ نشان بھی الاٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔ پاکستانی سیاست میں لوٹوں کا تذکرہ ہر دور میں ہوتا رہا ہے ماضی میں ان کی اہمیت اس قدر تھی کہ لوٹے بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر اور وفادار کارکنوں و رہنماﺅں پر کہیں زیادہ فوقیت رکھتے تھے اور سیاسی جماعتیں حکومتیں بچانے کےلئے ان کے ناز نخرے بصد خوشی اٹھاتی تھیں ‘ انہیں وزارتوں سے نوازا جاتا ‘ اچھے عہدے دئیے جاتے۔ ان لوٹوں کے رہنماﺅں کے ساتھ چمٹے دم چھلّوں کی ادائیں بھی قابل دید تھیں۔ ریاستی سطح پر اپوزیشن اور حکومت باقاعدہ لوٹوں کے بازار سجاتیں جہاں دکانوں میں موجود رنگ برنگے لوٹے گلے میں اپنی قیمتوں کے ٹیگ لٹکائے فروخت کے لئے موجود ہوتے ۔ ان لوٹوں کا جھکاﺅ عموماً اپوزیشن کے بجائے حکومت کی جانب ہوتا ۔ لوٹوں کی منڈیاں بھوربن ‘ چھانگا مانگا ‘ دامن کوہ اور پنجاب ‘ سندھ ‘ سرحد و بلوچستان ہاﺅسز میں لگا ئی جاتیں ۔ جہاں یہ لوٹے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی خواہش میں اپنی حیثیت اور کارکردگی سے بڑھ کر اپنی قیمت بتاتے پھر ان پر پلاٹ ‘پرمٹ ‘ وزارتوں اور نقدی کی بارش ہوتی اور وہ بڑے فخر سے لوٹا کریسی کے اسباب وجوہات بتاتے ہوئے فرماتے کہ انہوں نے ملک کے وسیع تر مفاد اور اپنے حلقے کے عوام کی بہتری ‘ ترقی اور فلاح و بہبود کےلئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ حالانکہ ان کے لوٹا بننے سے قومی خزانے کے ضیاع کے علاوہ عوام کو کبھی فائدہ نہ ہوا۔ لوٹوں کی اہمیت و افادیت دیکھ کر پارٹی کے دیگر اراکین ان کی ناز برداریوں پر حسرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوچتے کاش وہ بھی لوٹے ہوتے پھر پس پردہ ان کی جانب سے دوسری جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا آغاز ہو جاتا یوں لوٹا فیکٹریوں اور لوٹو ں کا بزنس چمک اٹھا۔ یہ لوٹے اتنے طاقتور تھے کہ اپوزیشن حکومت اور حکومت اپوزیشن میں تبدیل ہو جاتی۔ ان دنوں لوٹوں کی اقسام کا بھی بہت چرچا تھا۔ لوٹا ساز فیکٹریاں زیادہ تر بے پیندے کے لوٹے تیار کرتیں جو تھالی کے بینگن کی طرح ادھر سے ادھر لڑھکتے چلے جاتے۔ ان کی پارہ صفت طبیعت میں ٹھہراﺅ تھا ہی نہیں کیونکہ ٹھہراﺅ انکے مفادات کے خلاف تھا۔ بے پیندے کے لوٹوں کے ساتھ ٹونٹیوں کے بغیر لوٹے بھی بڑی تعداد میں تیار کیے جانے لگے ۔ ان کی بڑھتی ہوئی طاقت کے پیش نظر فلور کراسنگ کا قانون متعارف کرایا گیا‘ پارٹیاں تبدیل کرنے والوں کو نا پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اس کے باوجود لوٹے تیار ہوتے رہے اور انہوں نے اپنا طریقہ کار بدل کر خود کو آئینی و قانونی حدود میں رکھنے کےلئے یونیفکیشن بلاک تشکیل دئیے جو لوٹوں ہی کی جدید شکل ہے۔ انہیں قبول کرنے والے انہیں لوٹا کہنے سے کتراتے اور جس جماعت سے آتے وہ انہیں لوٹا گردانتی ۔ لوٹوں میں کوئی اور خاص وصف ہو نہ ہو ایک بات قدر مشترک ہے کہ وہ ایک ٹھوس وجامع نظر یہ پر نہ صرف یقین رکھتے بلکہ اس کے تمام قواعد و ضوابط پہ پورے طور سے عمل پیرا ہوتے ہیں۔ مفادات کے نظریے سے انحراف انہیں ہرگز گوارا نہیں ۔ شاید ہی کوئی ایسی جماعت ہو جس میں لوٹے موجود نہ ہوں۔ اتنی زیادہ ہجرتوں کے باوجود نہ ان کے پاﺅں میں آبلے پڑے اور نہ تھکاوٹ کے کوئی آثار دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے میں لوٹے کے انتخابی نشان پر اعتراض کا کوئی جوازنہیں بلکہ انتخابی نشانات میں لوٹے کی موجودگی تو ان کےلئے اطمینان کا موجب ہوگی۔ وہ جماعت یقینا خوش قسمت ہوگی جو لوٹے کے نشان پر الیکشن میں حصہ لے گی۔ جہاں تک کتاب کے نشان پر اس اعتراض کی بات ہے کہ وہ اسے مذہبی علامت کے طورپر استعمال کرتے ہیں تو تیر ‘ تلوار ‘ نیزے ‘ بھالے ‘ شیر ‘ سائیکل اور لالٹین کے نشانات رکھنے والی جماعتوں نے عوام کی کونسی خدمت کی ہے۔ کسی نے تیر تلوار لے کر عوام کو معاشی بد حالی کے زخموں سے گھائل کیا تو کسی نے شیر پر سوار ہو کر عوام کو چیرنے ‘ پھاڑنے کا فریضہ انجام دیا ‘ سائیکل والوں نے عوام سے سائیکل تک چھین لی اور لالٹین والوں نے عوام کے خون سے چراغ روشن کرکے اپنے لئے ”روشنی“ کا اہتمام کیا۔ اس لئے لوٹے کے نشان کو انتخابی نشانات کی فہرست سے خارج کرنا لوٹوں کے ساتھ نا انصافی و زیادتی کے مترادف ہوگا۔
Qamar Ghaznavi
About the Author: Qamar Ghaznavi Read More Articles by Qamar Ghaznavi: 9 Articles with 5879 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.