کہاں کہاں اسے روکو گے بند باندھو گے

آل رسول حضرت مولاناالحاج سیدمحمدامین القادری صاحب قبلہ(نگراں سنّی دعوت اسلامی)
از:عطاءالرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی،مالیگاﺅں

یوں تو شہر مالیگاﺅں گوناگوںخصوصیات کاحامل ہے۔تاریخی اعتبار سے یہ شہر میناروںومسجدوں کا شہر کہلاتاہے۔بزرگانِ دین نے اس شہر کو دعوت وتبلیغ کے لئے اپنامسکن بنایااور اپنی بے پناہ کاوشوں اور انتھک محنتوں کے ذریعے سنّیت کے لہلہاتے چمن کی بنیاد رکھی،مگر مقام افسوس!اہلیانِ شہر کی خوش فہمی اورتبلیغی کام سے صرفِ نظر نے لہلہاتے چمن کوخشک وویران کر دیا۔اس قحط زدہ سر زمین کو دوبارہ زرخیزی فراہم کرنے کے لئے شہر مالیگاﺅں میں1994ءمیں تحریک سنی دعوت اسلامی کا قیام عمل میں آیا۔ رفتہ رفتہ یہ ننھاسا پودا بڑکپن کی طرف قدم بڑھانے لگا۔اس چمن کی آبیاری وباغبانی کی ذمہ داری 1998ءمیں عطائے مفتی اعظم علامہ شاکر علی نوری صاحب(امیر سنی دعوت اسلامی)نے ایک 15سالہ ایسے نوجوان کے سپردکیںجن کی شریانوں میںرسول اللہ ﷺ کا لہو دوڑ رہا ہے،جو آلِ نبی اولادِ علی ہیں،جن کے جد امجد میر سیّدیوسف شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ کے زمانے میں بحیثیت قاضی شہر مالیگاﺅں بھیجے گئے تھے،میری مراد ہر دل عزیز مولاناسید محمد امین القادری صاحب ہیں۔آپ کی قیادت کے بعدسے یعنی1998ءسے لے کر آج تک شہر مالیگاﺅں میں ہر دن تحریک کی برتری اور ترقی کا دن ثابت ہوا۔ ہزاروں معاندین اورحاسدین کی تکلیفوں اوررکاوٹوں سے گریز کرتے ہوئے آپ”میںچراغِ رہِ گذر ہوں مجھے شوق سے جلاﺅ“کی مانندرات دن دین وسنّیت کے فروغ،تحفظ اور بقاءکی خاطر منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے ساتھ محنت و کوشش کررہے ہیں۔وقت اور حالات کو ملحوظ رکھتے ہوئے آپ نے ہرموڑپراصلاح امت کا فریضہ انجام دیا۔شہر میں بڑھتے ہوئے فتنوں کے سد باب کے لئے آپ نے ہمہ وقت کردار فاروقی وایوبی کا مظاہرہ کیاہے۔جوروجفاکی آندھیاں پاش پاش ہوگئیں مگرآپ کے پائے ناز کومتزلزل نہ کرسکی۔معاندین وحاسدین نے ہر وقت آپ کوروکناچاہا،آپ کارکنا گویادین وسنّیت کارُکناہے،باطل اپنے وبیگانے اپنے اپنے خیمے میں برملااس بات کا اعتراف کرتے ہیکہ اگر شہر مالیگاﺅں میں سنّی دعوت اسلامی کا قیام عمل میں نہ آیاہوتاتو آج سنّیت مردہ ہوچکی ہوتی مگر اللہ پاک نے ہر دور میں ملت میں ایسے افراد پیدا فرمائے ہے جنھوں نے اپنے خون جگر سے رسول اللہ ﷺکے چمن کی آبیاری کرکے اسلام کو تحریفات سے بھی محفوظ رکھااور ملت کی آستینوں میں پروان چڑھنے والے سانپوں کا منہ کچل کررکھدیا۔

تیز وتند مخالفتوں کے درمیان بھی آپ کا مزاج خالص دین کی ترویج واشاعت رہاہے۔آپ بقول حضور حافظ ملت”ہراعتراض کاجواب کام ہے“کے مثل رات ودن دین اسلام کی ترویج واشاعت میں منہمک رہتے ہیں۔اسے ہماری عقیدت و محبت سے تعبیر نہ کیجئے بلکہ مالیگاﺅں اور اطراف کی سرزمین پر لہلہاتاہواسنّیت کا گلستان اس کی پختہ دلیل ہے۔آپ نے شہر میںسنی دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ جات کو تشکیل دیااور ہر گوشے میں تشنگان کوسیراب کیااورراہ راست کے متلاشیوں کی رہبری کیں۔اہلیان مالیگاﺅں اس بات کے شاہد ہیکہ شہر میں جنم لینے والے ہر فتنے کی روک تھام کے لئے آپ ہی سب سے پہلے کمر بستہ ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں سیدوں کے انکار کا فتنہ بپاہواتو آپ ہی کی وہ عظیم شخصیت تھی جنہوں نے نہ صرف تحریر تقریر سے اس کاسدباب کیابلکہ منکرین کوباضابطہ مباہلہ کی دعوت بھی پیش کیں۔ شب معراج،شب برات اور شب قدر میں عبادت وریاضت،زیارت قبور اور ایصال ثواب کوبدعت سے تعبیرکیاگیاتو آپ ہی نے اسلامی تعلیمات کے ذخائر سے اسے جائز، مستحب ومستحسن اور اسلاف کاطریقہ ثابت کیا۔ میلاد مصطفی ﷺکے جشن پر انگشت زنی کی گئی تو آپ ہی نے شہر بھر میں اجتماعات کے ذریعے اہلیان شہر میں عشق رسول ﷺکی وہ رمق پیداکردی کہ گلی گلی کوچہ کوچہ سجاہوانظرآیا۔سبیل حسین کے خلاف یزیدی لشکر نے جب جب منہ کھولاتو آپ نے اس شعر کے مصداق اغیار کے ایوانوں میںلرزہ طاری کیا
کلکِ رضا ہے خنجر خونخوار برق وبار
اعدا سے کہدو خیر منائیں،نہ شر کریں

مسلم معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی وبرائی کے خاتمے کے لئے آپ نے سنی دعوت اسلامی کے پلیٹ فارم سے مہم بنام”تحفظ عزت نسواں“کاآغاز کیا،آغازسے قبل ہی اہل دانش نے اس مہم کو کافی سراہا،اس کی تشہیر میں اہلیان مالیگاﺅں کاتعاون بھی شامل حال رہامگرافسوس صدافسوس!اس میدان میں بھی حضرت موصوف کو کانٹوں کی راہوں سے گزرنا پڑرہاہے مگر اس مردمیدان نے ہمیشہ کی طرح پُرخار ڈگر سے گزرنے کاعزم کرتے ہوئے مہم کانہ صرف آغازکیابلکہ بیباکانہ اور نڈرتاسے اس سلگتے عنوان پر خطاب بھی فرمایا۔ہونا تویہ چاہئے تھا کہ ناموس رسالت ﷺکی خاطرایک ہوکر اس مہم کو عام کیاجاتا ،قوم وملت کی بچیوں کی عزت کے استحصال پر بندباندھاجاتا،عزت وعصمت کے تحفظ کے لئے لائحہ عمل تیار کیاجاتا مگر آہ!ایسا نہ ہوسکا۔ اللہ پاک اس مہم کو پائے تکمیل تک پہنچائے اور حضور نگراں سنّی دعوت اسلامی کو عزم،حوصلہ،جرات وجوانمردی اور ہمت عطافرمائے۔آمین
کہاں کہاں اسے رو کوگے بند باندھوگے
یہ چڑھتادریا ہے ہر سمت بہتاجائے گا
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731759 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More