سوگ میں بھی اختلاف اور سونامی پارٹ ٹو

عوامی نیشنل پارٹی کے دلیر رہنما ءبشیر احمد بلور شہید ہوگئے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میںناقابل تلافی نقصان پہنچاکیونکہ پشاور میں صرف دو شخصیات ایسی رہیں جو دہشت گردی کے ہر واقعے پر سیکورٹی اداروں سے پہلے پہنچ جایا کرتے تھے ۔بشیر احمد بلور شہید اور غازی میاں افتخار حسین ۔۔بشیر احمد بلور شہید کا سیاسی کردار کیا تھا اور اے این پی کے حوالے سے ان کی کیا خدمات تھیں اس پر لکھنے والوں نے بہت کچھ لکھا ، بولنے والوں نے بہت کچھ کہا ، سننے والوں نے آنکھیں بند کرکے خوب سنا ۔ لیکن کسی نے ان کی اس بات پر توجہ نہیںکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں سب کو متحد ہونا ہوگا ۔ یہ جنگ شمالی مغربی سرحدوں سے نکل کر کراچی کے سمندر تک پہنچ چکی ہے اس کے باوجود اب بھی یکجا نہیں ہوئے تو پھر ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ اس بات کا یقین تھا کہ دلیر بشیر احمد بلور شہید جس طرح دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں انھیں شہادت کا رتبہ ضرور ملے گا ۔لیکن میاں افتخار حسین اب آپ کو اکیلے ہی ہر کاروائی پرتعزےت کے لئے جانا ہوگا ۔ اکلوتا بیٹا کھو کر بھی پایہ استقامت میں کوئی کمی نہیں آنے دی لیکن آج بشیر احمد بلور شہید کے جانے کے بعد آپ کو ہی نہیں بلکہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کے لواحقین کو بھی بشیر احمد بلور شہید کی بہت یاد ستائے گی۔ بشیر احمد بلور شہید کے جنازے میں سیکورٹی کے جس طرح انتظامات کئے گئے تھے ایسے دیکھ کر یقین ہوگیا کہ پشاور ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان غیر محفوظ ہے ۔ دہشت گردی کیا ہے ؟ دہشت کیسے کہتے ہیں ؟ ۔۔"خوف و ہراس اور وحشت کی فضا پیدا کرکے عدم تحفظ کا احساس پیداکرنا "۔ جس میں مٹھی بھر دہشتگرد کامیاب ہوگئے ہیں۔اور انھیں کامیاب بنانے کے لئے سیاسی ، مذہبی اور سماجی جماعتوں سمیت حکومت کا مکمل تعاون رہا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی متفق نہیں ہوسکا ، کوئی سونامی خان بن گیا تو کوئی اُن کا ترجمان ، کسی نے طالبان کا نام لیا تو کسی نے امریکہ کا ، جو بچ گیا اس نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا تو کسی کی تان، داغستان ، کرغستان ، روس پر جا اٹکی ، شمالی مغربی سرحدیں غیر محفوظ ہوئیں تو بلوچستان غیر اعلانی طور پر الگ ہوچکا ہے اور حکومت کی رٹ قائم نہیں ہے ۔کراچی میں ریاست کی جانب سے ایسی اصلاحات کیں جا رہی ہیں کہ بہت جلد وہاں سے بھی علیحدگی کی آوازیں اٹھانا شروع ہوجائیں گی۔پاکستان کا اولین مسئلہ دہشت گردی کا خاتمہ ہے لیکن اس کے بجائے سب کی توجہ اپنے اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا کروانے کے لئے سردھڑکی بازی لگا رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بشیر احمد بلور شہید دہشت گردی کےخلاف سب کو یکجا کرنے میں ناکام ہوگئے اور جان قربان کرگئے ۔حیرت ناک طور پر تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں نے اتنے بڑے سانحے سے بھی سبق نہیں حاصل نہیں کیا اور اس کا عبرت ناک مظاہرہ بشیر احمد بلور شہید کے سوگ کے اعلان کی صورت پر سامنے آیا کہ کسی نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا تو کسی دو دن کا ، کسی نے تین دن کا تو کسی نے دس دن کا ۔۔۔ وفاق نے تعطیل والے دن سرکاری سوگ کا اعلان کیا تو کسی نے صوبے میں ہڑتال کا علان کیا تو کہیں شہری زندگی رواں دواں رہی تو سب سے بڑی اہم بات لاہور میں "سونامی پارٹ ٹو "میں طاہر القادری کا ©"فقید المثال "جلسہ تھا جس میں انتخابی حوالے سے آئین کی تمام شقوںکی تفسیر تو بیان کردی گئی لیکن انتہا پسندی اوردہشت گردی کے ذمے داروں کے خلاف لب کشائی سے گریز کی راہ اختیار کی گئی ۔حلف تو اٹھایا گیا کہ جلسے کے انعقاد میں اندرونی و بیرونی ایجنسیوں کا ہاتھ نہیں ہے لیکن یہ نہیںبتا یا کہ ڈرون حملے ، افغانستان میں جارحیت ، بلوچستان میں مداخلت ،کراچی بد امنی،خیبر پختوخوا میں کن عناصر کا ہاتھ ہے ۔محترم کا تمام زور کس بات کے لئے تھا ایسے سمجھنے سے کوئی قاصر نہیں کیونکہ عوام تو سب جانتی ہے کہ انھیں کس قسم کے نمایندوں کو منتخب کرنا چاہیے لیکن جب وہ اس سسٹم کو توڑ نا ہی نہیں چاہتے تو پھرکروڑوں روپے خرچ کرکے کس کے ایجنڈے پر عمل در آمد کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔الیکڑونک میڈیا نے تو حق ادا کردیا کہ جس قدر اشتہارات ملے اس کا نمک بھی ادا کرنا تھا ۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ لاہوریوں کو تفریح کے اتنے مواقع میسر ہونے کے باوجود اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی یا پھر یہ وہی "فرشتے "تو نہیں جو عوام کی مرضی کے بغیر ووٹ ڈال جاتے ہیں۔یہ فرشتے صرف انتخابی دنوں میں نظر آتے ہیں اور پاکستان کے تمام مشکوک انتخابات میں اپنا بھر پور کردار ادا کرکے چلے جاتے ہیں۔جاگیرداری ، سرمایہ داری ،وڈیرانہ اور کوانین نطام کے خلاف تو ایم کیو ایم سے بڑھ کر کس نے آواز اٹھائی ہوگی۔ روٹی کپڑا مکان کے لئے پیپلزپارٹی سے بڑھ کر کس نے آواز اٹھائی ہوگی ۔ مسلم لیگ الف سے لیکر ی تک بنتی چلی گئی قائد اعظم کا پاکستان نہیں بنا سکی ،تحریک انصاف ،طالبان خان سے سونامی خان بن گئی ، پھر لوٹا جان بن گئی لیکن بدل؛ے تو صرف نہ بدلے ، پاکستانی عوام نہیں بدلے۔بشیر احمد بلور شہید کے نام پر اے این پی کو آئندہ الیکشن میں بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد پختون قوم کی ہمدردریاں ضرور حاصل ہوجائیں گی لیکن باد النظر یہی لگتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے سپہ سالاروں کی شہادتوں کے بعد ایزی لوڈ جماعت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس ہو اور جو فصل کے بیج ماضی میں لگائے گئے تھے اس کی کاٹنے کے پختونوں کی مزید خون کی قربانی دینے سے باز آجائے۔ہم بہ حیثیت پاکستان قوم واحدہ نہیں بلکہ منتشر قوم ہیں۔سونامی خان ، طاہر القادری جیسے لوگ آتے رہیں گے ، عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے ہم بے وقوف بنتے رہیں گے ۔انتخاب سے قبل یہ پتلی تماشہ کیوں ہورہا ہے اس کی صاف وجہ یہی نظر آتی ہے کہ کیسی بھی طور پر انتخابات کو ملتوی کراکے بیرونی نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کی جائے۔جب دہشت گردی کے خلاف سوگ میں بھی اختلاف ہو تو اس کا واضح مطلب ہے کہ احساس کی رمق تک موجود نہیں ہے ، ریاست بچاﺅ یا سیاست بچاﺅ ۔۔ لیکن خدا کے واسطے ۔۔بے گناہ عوام آپ اپنے آپ کو ہی تختہ مشق بنانے سے بچاﺅ۔۔ !!
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 296351 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.