نوکری کھپے

آخر وہ دن آہی گیا جس کا ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو بے صبری سے انتظار تھا۔ اساتذہ کی بھرتی کے لئے N.T.S نے انٹرویو ٹیسٹ کا اعلان کر ہی دیا۔اس انٹرویو / ٹیسٹ کو بہت سے نوجوان ایسے اہمیت دے رہے ہیں جیسے اس سے پہلی کبی بھرتی ہوئی نہ اس کے بعد ہوگی۔آخر بے روزگار نوجوان اس انٹرویو کو اتنی اہمیت کیوں دے ہیں؟ہم نے اس کی کھوج نکالنے کی پوری کوشش کی ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے کچھ نوجوانوں سے بھی دریافت کیا کہ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ ہم اپنے اس مضمون میں جہاں لفظ نوجوان کا استعمال کر رہے ہیں اس کا مطلب ہے تقریبا پچاس سال تک کے نوجوان۔ پچاس سال کے اس لئے پندرہ سال کی رعایت تو حکومت سندھ نے دے رکھی ہے اور تیس پینتیس سال تک ویسے ہی بھرتی کیلئے عمر کی حد ہوتی ہے ۔ ہزاروں نوجوان سرکاری نوکری کی آس لگائے ادھیڑعمر بلکہ بڑھاپے کو پہنچ گئے لیکن ان کی سرکاری نوکری کی خواہش پوری نہیں ہوئی ۔میں خود ذاتی طور پر ایسے کئی نوجوانوں کو جانتا ہوں جن کو اپنی زلفوں پر ناز تھا اور جو کبھی پف نکالا کرتے تھے لیکن اب یا تو گنجے ہوچکے ہیں یا بالوں میں چاندی اتر آئی ہے لیکن بے چارے آج بھی بے روزگار ہیں۔خیر اس وضاحت کے بعد اب اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ہم نے جب اڑتالیس سالہ نوجوان سے پوچھا کہ آخر وہ سرکاری اسکول کا پرائمری ٹیچر ہی کیوں بھرتی ہونا چاہتا ہے؟ہم نے تو سوال زرا اونچی آواز میں کیا تھا لیکن نوجوان دھیمی آواز میں کہنے لگا کہ چھوٹے بھائی جو مزا ’’ماستری ‘‘ (ٹیچر) میں ہے وہ کسی اور نوکری میں کہاں۔کسی گاؤں میں ڈیوٹی لگوالیں گے اور۔۔۔۔۔۔۔کاروبار بھی چلتا رہے گا اور نوکری بھی۔سال میں بیس پچیس چھٹیاں تو ہڑتالوں کی وجہ سے ہی ہوجاتی ہیں اور ویسے بھی سال میں چار پانچ مہینے تو پکی چھٹیاں ہیں۔ بس جس دن گاؤں سے ساگ،مکھن وغیرہ لانا ہو تو اس دن چلا جائے آدمی گنگا کا نہانا بھی اور دیوی کے درشن بھی ۔

ہم نے کچھ ایسے ہی سوالات چند اور نوجوانوں سے بھی پوچھے ۔ہم نے ایک نوجوان جو واقعی عمر کے لحاظ سے نوجوان ہی تھا اور بڑا اہل جس کو کہنا چاہئے ٹیلینٹڈ نوجوان تھا۔ جب ہم نے اس سے دریافت کیا کہ آخر اس انٹرویو کے لئے ان میں اتنا جوش و خروش کیوں ہے؟انٹرویو / ٹیسٹ، بھرتیاں، نوکری۔۔۔۔۔ یہ سب تو چلتا ہی رہتا ہے۔ تو اس نوجوان نے جوابات دینے کی بجائے الٹے مجھ سے ہی سوالات پوچھنا شروع کر دئیے۔نوجوان نے پوچھا کہ’’ انٹرویو / ٹیسٹ، بھرتیاں، نوکری۔۔۔۔۔ یہ سب تو چلتا ہی رہتا ہے لیکن یہ بتائیں کہ آپ ہم سے سینئر ہیں آپ کو کہیں میریٹ نظر آتا ہے؟کہیں سفارش اور رشوت کے بغیر جاب مل رہی ہے؟آج کل پبلک سروس کمیشن تک میں تو میریٹ رہی نہیں۔ میں نے H.S.T کیلئے درخواست دی ہے جوکہ گریڈ سولہ کی نوکری اور گریڈ سولہ کی نوکری کا مطلب ہے سولہ لاکھ روپئے!!! فی اسکیل ایک لاکھ کا باٹا ریٹ چل رہا ہے۔اور پتا نہیں کس طرح قسمت سے یہ ٹیسٹ N.T.S ( نیشنل ٹیسٹنگ سروس) لے رہا ہے۔ شاید ورلڈ بینک کا دباؤ ہے پتا نہیں ایشیائی بینک کا دباؤ ہے یا کوئی اور فنڈز جاری کرنے والے ادارے کا جو بھی ہے بہر حال امید ہے کہ یہ ادارہ میریٹ کرے گا آگے اﷲ بہتر جانتا ہے۔

اس نوجوان کی باتوں میں مجھے بھی حقیقت نظر آرہی تھی۔اگر یہ حقیقت ہے تو یہ بڑا لمحہ فکریہ ہے۔کیا بنے گا ہمارے مستقبل کا ؟کہاں جائیں گے اس ملک کے لاکھوں کروڑوں نوجوان ؟ ہمارے لاکھوں اہل انجینئرز ، ڈاکٹر اور دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا ٹیلنٹ ضائع ہورہا ہے۔ جن کی تعلیم پر اربوں روپئے خرچ آئے ان کے علم و ہنر سے جو فائدہ اس ملک کو پہنچ سکتا تھا اس سے ملک کو محروم کردیا گیا ہے۔ہماری انڈسٹریز توانائی کے بحران، امن و امان کی خراب صورحال اور دیگر وجوہات کی بناء پر تباہ ہوتی جارہی ہیں جس کے باعث پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع دن بہ دن کم ہوتے جارہے ہیں۔ سرکاری ادروں میں میریٹ کا نام و نشان ختم ہوچکا ہے۔وزیروں اور بیورو کریٹس نے نوکریوں کی کی سیل شروع کر رکھی ہے جس کے لئے مارکیٹ میں سینکڑوں سیلز مین کام کر رہے ہیں بالکل اسی طرح جیسے میڈیکل ریپ۔ہر ایجنٹ اپنے آپ کو ایک ایسے ہاؤس کا یجنٹ ظاہر کر تا ہے جو اس وقت اس ملک میں سیاہ و سفید کے مالکوں سے منسوب ہے۔ غریب اور متوسط طبقہ کے نوجوان کہاں سے لائیں اتنی بھاری بھاری رشوت؟ غریب آدمی تو اپنے بچوں کو تعلیم ہی پتانہیں کیسے اپنا پیٹ کاٹ کر دیتا ہے۔جس ملک میں میریٹ ختم ہوجائے وہ ملک کیسے ترقی کرسکتا ہے؟یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں میریٹ کا قتل عام ہورہا ہے؟ ہم نے خود بہت سے نوجوانوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ’’ ایسی جمہوریت سے ڈکٹیٹر شپ ہی اچھی ہے جس میں میرٹ نہ ہو‘‘۔ بہر حال ہم اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔ جمہوریت کیسی بھی ہو ہم آمریت کو جمہوریت سے بہتر قرار نہیں دے سکتے ہمارے مسائل کا حل ایک دن انشاﷲ جمہوریت میں ہی نکلے گا۔صورتحال بہت مایوس کن ہے لیکن مایوسی کفر ہے ۔ہمیں امید رکھنی چاہئے کہ ہمیشہ ایسے دن نہیں رہیں گے ۔
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
Rana waqar hussain
About the Author: Rana waqar hussain Read More Articles by Rana waqar hussain: 2 Articles with 2737 views I m a rana waqar hussain nd i m a jounlist.. View More