قومی اسمبلی اور ارکان

16مارچ کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستان کی تیرہویں قومی اسمبلی کی آئینی مدت بھی اختتام پذیر ہوگئی اور عوامی نمائیندے ملازمت سے فارغ ہوکردوبارہ ملازمت کے حصول کیلئے اپنے اپنے حلقوں میں واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔بیشتر ممبران کا اپنے انتخابی حلقوں میںمستقل ڈیرہ نہیں ہوتا اس لیے عارضی طور پر کرایہ کے مکان کی حصول شروع کردی ہے، یا اپنے خوشامدیوں کی کوٹھیوں میں ڈیرے جمالیے ہیں۔ممکن ہے جب تک الیکشن کا اختتام نہیں ہوتا جناب حلقے میں ہی ڈیرہ جمائے رکھیں۔ اور اس عرصہ میں امیدواروں کی زیادہ توجہ جنازوں ، شادیوں ، محفلوں ، ریلیوں اور جلوسوں پر ہوگئی۔ حسب روایت موقع کی نذاکت کو دیکھتے ہوئے عوام سے تقریر شروع کردیا کرئے گے۔کیونکہ عوامی خدمت کا جذبہ دل میں موجود ہے اس لیے جگہ جگہ عارضی ائیر کنڈیشنڈ، ائیرکولر الیکشن ہال قائم کیے جائے گے جہاں عوام کی خدمت کیلئے بوتل، چائے، جلیبیاں، روٹی اور بریانی بلاناغہ و تعطیل جاری رہے گی-

قارئین اب ظاہری بات ہے قومی اسمبلی میں عوام کی نمائیندگی کے فرائض وہی سرانجام دے گا جومال دار، بااثر اور عوام کا پیارا ہوگا، چاہیے وہ تعلیم یافتہ ہو یا نہ ہو،ممکن ہے کہ عوام اس امیدوار کو بھی نمائیندہ مقرہ کروادے جس کو اپنا نام بھی لکھنا و پڑھنا بھی نہ آتا ہو۔ وہ قومی اسمبلی میںپاس ہونے والے بلوں پر انگھوٹھا لگا کر اپنا ووٹ دیا کرئے، اور اگر پہلے ہی جماعت اکثریت میں ہو تو چائے کے بہانے کنٹین میں چلا جائے۔کیونکہ عوام نے چائے پی کر ہی نمائیندگی کا حق دیا تھا، ورنہ مخالف Phd تعلیم یافتہ تھا مگر اس بچارے کے پاس عوام کو چائے پلانے کے پیسے نہیں تھے۔

گذشتہ دنوں غیر سرکاری ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (FAFEN) نے ایوان زیریں کی پانچ سالہ کارکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی، جو قار ئین سے شئیر کرنا چاہتا ہو، جس کو پڑھنے کے بعد ممکن ہے ہم کو ممبران قومی اسمبلی کے فرائض کا پتہ لگ جائے۔ قومی اسمبلی کے 50 باقاعدہ سیشن میں قومی اسمبلی کے 521 اجلاس منعقد ہوئے جن میں سے 100 اجلاس پہلے سیشن میں، 107 دوسرے، 108تیسرے، 106 چوتھے اور 100 اجلاس پانچویں پارلیمانی سال میں منعقد کئے گئے۔ جن میں 216 ارکان اسمبلی نے ایوان میں 16,056 سوالات اٹھائے اور یوں ہر سال اوسطاً 3,211 سوالات اٹھائے گئے۔ حکومت نے 12,623 سوالوں کا مکمل جواب دیا، 3,357 نظرانداز کر دئیے گئے، 68 پر جزوی جواب دیا گیا، چھ سوالات واپس لے لئے گئے اور دو سوالات زائد المیعاد ہو گئے۔ بڑی اپوزیشن جماعت پی ایم ایل این نے سب سے زیادہ 9,903 سوالات اٹھائے، جو کل سوالات کا 62 فیصد بنتے ہیں۔ پی ایم ایل این کی 20 خواتین ارکان اس حوالے سے خاصی فعال نظر آئیں جنہوں نے 5,347 سوالات اٹھائے اور یوں فی خاتون رکن اوسط سوالات کا تناسب 267 رہا۔مجموعی طور پر 55 خواتین ارکان اسمبلی نے 8,138 سوالات اٹھائے جبکہ ان کے مقابلے میں پانچ سالوں کے دوران 161 مرد ارکان کی طرف سے 7,918 سوالات اٹھائے گئے۔ ارکان نے پانچ پارلیمانی سالوں کے دوران فوری عوامی اہمیت کے 543 امور پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی اور پہلے سال میں 109، دوسرے میں 108، تیسرے میں 120، چوتھے میں 122 اور پانچویں سال میں 84 توجہ دلاﺅ نوٹس اسمبلی میں پیش کئے اور ایوان نے 440 پر بحث کی۔ قومی اسمبلی میں 134 بلوں کی منظوری دی جن میں 116 حکومتی اور 18 نجی ارکان کے بل شامل تھے۔ ان میں سے 81 قوانین کا درجہ اختیار کر گئے ۔ 12 ویں قومی اسمبلی نے اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران 51 بل منظور کئے تھے۔اگرچہ قومی اسمبلی نے پہلے پارلیمانی سال میں صرف پانچ بل منظور کئے، لیکن اس کے بعد کے سالوں میں قانون سازی کی رفتار تیز ہو گئی۔ ایوان زیریں نے دوسرے سال میں 32، تیسرے سال میں 31، چوتھے سال میں 29 اور پانچویں سال میں 37 بلوں کی منظوری دی۔ پانچ سالوں کے دوران ایوان زیریں میں پیش کی گئی کل 243 قراردادوں میں سے 85 کی منظوری دی گئی۔ جن میں خواتین کے حقوق پر چھ، اور اقلیتوں اور توہین رسالت پر پانچ پانچ قراردادیں منظوری کی گئی۔ اسی طرح متعدد مختلف امور مثلاً بلوچستان، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، بچوں کے حقوق، پولیو کارکنوں اور صحافیوں کے قتل، جمہوریت، ملالہ یوسف زئی پر حملے، دہشت گردی، انسانی حقوق، سوات کی صورتحال، سلالہ چیک پوسٹ پر ناٹو حملے، ٹارگٹ کلنگ، لاپتہ افراد، اسامہ بن لادن کی موت، نئے صوبوں کے قیام، روزگار، اور کیبل ٹی وی پر فحاشی کے حوالے سے ایوان زیریں نے قراردادوں کی منظوری دی۔

قارئین سے میری درخواست ، اپیل ہے کہ وہ قومی اسمبلی کا ووٹ کا سٹ کرنے سے پہلے ایک مرتبہ ممبران قومی اسمبلی کے فرائض اور حقوق کا مطالعہ ضرور کرئے تاکہ ان کو پتہ ہو کہ وہ کس مقصد کیلئے اپنا ووٹ کا سٹ کررہے ہیں ، اور برائے مہربانی صرف اس امیدوار کو ووٹ دے جو آپ کو قومی اسمبلی کے حقوق پر پورا اترتا نظر آتا ہو، ایسا نہ ہو کہ آپ کا نمائیندہ ایوان میںچنے کھاتا میڈیا کی سکرینوں پرنمودار ہو اور آپ کا حلقہ اور ممبر کے کارنامے پاکستان اور انٹرنیشنل میڈیا کی سپر لیڈ ہو۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81397 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.