شاہین اختر
عقابوں کے تسلط پر فضائیں فخر کرتی ہیں
خود کے راز دانوں پر دعائیں فخر کرتی ہیں
بطن سے جن کے بیٹے پدا ہوں محمود عالم
وہ دھرتی سر اٹھاتی ہے وہ مائیں فخر کرتی ہیں
1965ءکی جنگ کے ہیرو ایئر کموڈور محمد محمود عالم (ایم ایم عالم) پیر کی
صبح کو طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے( انا للہ وانا الیہ
راجعون)۔ وہ کافی عرصہ سے پاک فضائیہ کے ہسپتال میں زیر علاج تھے، ان کے
سانحہ ارتحال پر صدر زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، پاک فضائیہ کے
سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ، میاں نواز شریف سمیت دیگر سیاسی سماجی
اور مذہبی شخصیات نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ایک حقیقی محب
وطن پاکستانی سے محروم ہوگیا ہے۔ 7ستمبر 1965ءکو انہوں نے ایک منٹ سے بھی
کم وقت میں بھارت کے 5ہنٹر فائٹر مار گرائے تھے جو دنیا بھر میں آج تک ایک
ریکارڈ ہے۔ اس عظیم کارنامے پر انہیں ستارہ جرات اور لٹل ڈریگن کے اعزاز سے
نوازا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں خود بھی پتہ نہ تھا کہ وہ فضائی
جنگ میں ایک تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔ 1971ءکی جنگ کے بعد وہ بنگلہ دیش
سے آبائی تعلق کے باوجود پاکستان آگئے اور خود کو پاکستان کے دفاع کےلئے
وقف کر دیا۔ 1982ءمیں ایئر کموڈور کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ وفات کے وقت ان
کی عمر 78سال تھی اور وہ پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے طویل
عرصہ سے زیر علاج تھے۔ 1965ءکی جنگ نے بلاشبہ انہیں ایک لیجنڈ بنا دیا تھا۔
میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1953ءمیں انہیں پاک فضائیہ میں کمیشن دے
دیا گیا۔ 1965ءکی جنگ میں وہ اسکوارڈن لیڈر کے عہدے پر فائز تھے اس جنگ کے
دوران حسن کارکردگی کی بنیاد پرا سکوارڈن لیڈر سرفراز رفیقی شہید، اسکوارڈن
لیڈر ایم ایم عالم، اسکواڈرن لیڈر سیسل چوہدری ، اسکواڈرن لیڈر حیدرکے
علاوہ درجنوں افسران نے جرات کے کارناموں پر اعزازات حاصل کئے۔لاہور میں
سرفراز رفیقی شہید اور ایم ایم عالم کے نام سے دو بڑی سڑکیں موسوم کی گئی
ہیں وہ اسلام سے گہری وابستگی رکھتے تھے نماز، تلاوت قرآن، روزہ اور دوسرے
اسلامی شعائر ان کی زندگی کا اہم حصہ تھے۔ پاکستان سے محبت اور اس کےلئے سب
کچھ کر گزرنے کا جذبہ ایم ایم عالم مرحوم کی شخصیت کی خاص پہچان تھی۔ اللہ
تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا
فرمائے۔ آمین۔ |