صوفی محمد کونسلر کا انتخاب لڑے اور کچھ تھوڑے سے کافر ہوئے تھے

آج ٹی وی پر جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر جناب منور حسن صاحب نے نیا انکشاف کیا کہ صوفی محمد بھی ایک مرتبہ کونسلر کا الیکشن لڑے تھے تو تھوڑے بہت کافر تو وہ بھی ہو گئے ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کو غیر شرعی قرار دینے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے صوفی محمد کہ اس وقت تمام حاضر علمائے کرام اس انیس سو تہتر کے پاکستان کے آئین پر متفق تھے۔

دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ جماعت اسلامی بھی اس سلسلے میں بہت محتاط رویہ رکھنے پر مجبور ہو رہی ہے اور کھل کر طالبان کے خلاف بیان بھی نہیں دینا چاہ رہی اور ان کی واضع حمایت کرنے سے بھی گریزاں ہے۔ جیسے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔

ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین بھائی نے کہا کہ کہ سیاسی و مذہبی جماعتیں صوفی محمد کی دھمکیوں پر کیوں خاموش ہیں ملکی سلامتی کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار صرف بیرونی طاقتیں نہیں ہونگیں۔ محب وطن عوام میری اپیل سمجھیں اور میدان عمل میں آئیں۔ اور مزید کہا کہ سیاسی و مزہبی جماعتیں اور ان کے رہنما تحریک نفاذ شریعہ کے رہنما صوفی محمد کی جانب سے دی جانے والی کھلی دھمکیوں، قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ سمیت ملک کے تمام اور پورے جمہوری و عدالتی نظام، وکلا برادری اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے مقدس اداروں کو غیر شرعی اور بت کدہ قرار دیے جانے، انیس سو تہتر کے متفقہ آئین کو اور پارلیمنٹ کو غیر شرعی اور جمہوریت کو کفر قرار دیے جانے پر مجرمانہ خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اقتدار کے حصول اور اپنی اپنی پارٹی کے مفادات کے لیے بڑے بڑے جلسے جلوس، ریلیاں، احتجاجی دھرنے اور لانگ مارچ کی شکل میں اپنے احتجاج کا کئی بار نہیں ہزار بار مظاہرہ کر چکی ہیں لیکن یہ سیاسی و مذہبی جماعتیں اور دیگر انجمنیں آج صوفی محمد کے دھمکی آمیز بیانات اور آئین و قانون کی کھلی دھجیاں بکھیرنے اور عدلیہ اور پارلیمنٹ کو غیر شرعی قرار دینے پر کیوں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ تمام آئین و قانون کی بالادستی و سربلندی کے لیے کام کرنے والی بار کونسلوں اور وکلا انجمنوں سے سوال ہے کہ کل تک تو وہ عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کے لیے جس جرات و ہمت کے ساتھ نا صرف احتجاجی مظاہرے، دھرنے لانگ مارچ جلسے جلوس کر رہے تھے بلکہ اپنی جانوں کی قربانی دینے کے بھی دعوے کر رہے تھے مگر افسوس کہ آج سپریم کورٹ ہائی کورٹ اور وکلا برادری کے پیشہ کو غیر شرعی قرار دینے خصوصاً سوات کے ساڑھے چار سو وکلا کو قاضی عدالتوں سے دور رکھنے اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کرنے کے عمل پر کیوں خاموش بیٹھے ہیں سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور خواتین انجمنوں کی جانب سے صوفی محمد اور طالبان کے دیگر رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔

واقعی متحدہ قومی موومنٹ جس طرح غلط کو غلط کہنے سے نہیں گھبرا رہی کہ طالبان تو ایسے ہیں کہ ان سے امریکہ بھی گھبرا کر نیچے آکر مقابلہ نہیں کرنا چاہتا ایسے وقت میں متحدہ قومی موومنٹ جس طرح ایک اصولی مؤقف پر کھڑی ہوئی اور اب تک قائم ہے اور دوسری سیاسی و مذہبی جماعتیں نا چاہتے ہوئے بھی اس نام نہاد نظام عدل اور صوفی محمد کے خلاف لب کشائی کر رہے ہیں لیکن اس وقت جب متحدہ اکیلے ان شدت پسندوں کے خلاف احتجاج کرنے کھڑی ہوئی تھی تو سب اس کا مذاق اڑا رہے تھے اور متحدہ کے مؤقف کو شریعت مخالفت کا نام دے رہے تھے اور اب جو ریوڑ چلا ہے صوفی محمد کی مزمت کرنے وہ سب شرعی ہیں۔

بہت تکلیف ہورہی ہوگی میرے مؤقف سے بہت سے لوگوں کو مگر اگر انہیں اللہ ہدایت دے اور وہ سچے اور صاف دل سے سوچیں تو شاید ان پر حق کے دروازے کھل جائیں اللہ مجھے بھی حق پرست بنائے رکھے آمین کہ میں جو حق سمجھوں اور دیکھوں اس کی تائید اور تقلید کرنے والا بن جاؤں یعنی حق پرست بن جاؤ آمین

اللہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 498896 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.