نظام عدل کے خلاف آئینی درخواست

سپریم کورٹ میں نظام عدل کے خلاف آئینی درخواست

چلیں جی ایک درخواست گزار شاہد اورکزئی صاحب نے سوات کے نظام عدل ریگولیشن کے خلاف آئینی درخواست داخل کر دی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ نظام عدل ریگولیشن ریاست، مذہب، اور شریعت محمدی کے خلاف ہے، یہ نظام عوام کے ان بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے جو آئین پاکستان دیتا ہے درخواست میں نظام عدل ریگولیشن کی دفع ١٢ پر عملدرآمد روکنے کے لیے بھی حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ معاہدے کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ قاضی عدالتوں کو اس نظام کے تحت سزائے موت کے فیصلے دینے سے روکنے کے لیے حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

اب دیکھنا ہے کہ زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں کہ مصداق زندہ ہے عدلیہ زندہ ہے یا نہیں اور سانپ سونگھ گیا ہے عدلیہ کو کہ جس کے خود اپنے شرعی ہونے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ کیوں ملک کے اتنے بڑے ہنگامے میں عدلیہ نے اور عدلیہ کے کرتا دھرتاؤں نے اور ایکٹو بار ایسوسی ایشنز کے بڑے بڑے نامور لیڈران نے چپ سادھ لی ہے کیا غیرت کا معیار یہ ہے کہ جب کوئی کمزور اور جواب نا دینے والا موجود ہو تو اسکے خلاف تو بڑی بڑکیں مارو اور جب کوئی طاقتور سامنے آموجود ہو تو بےغیرتی کے اعلیٰ ترین ریکارڈ بنانے شروع کردو۔ شرم ہم کو مگر نہیں آتی۔

ہم تو منتظر ہیں مسٹر جسٹس افتخار چودہری صاحب کے اس حکم کے جس میں صوفی محمد اور حکمران جماعت کو حاضر کیا جائے اور اس نام نہاد نظام عدل کے بارے میں پوچھا جائے۔

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533860 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.