لسبیلہ میں الیکشن اور عوامی مسائل

پاکستان میں الیکشن کا انعقاد مئی کے مہینے میں ہونے جارہاہے ،ملک بھر کی طرح لسبیلہ میں بھی الیکشن کی تیاری زورو شور سے جاری ہیں ،اس انتخابی عمل میں مختلف اتحاد بنتے جارہے ہیں ،کارنر میٹنگ ،جلسے و جلوس کا انعقاد کیاجارہاہے ساتھ میں پرانی فوتگیوں پر تعزیتں کی جارہی ہیں ولیموں میں شرکت کی جارہی ہے ،بڑی بڑی گاڑیوں کے قافلے ڈورائے جارہے ہیں ،اخبارات میں اشتہار ت و خبرین شائع کروانے کی کوشش تیز کی جارہی ہیں ،مختلف برادایوں کے لوگ آپس میں میٹنگ کرکے اپنے مند پسند امیداروں کو یقین دلارہے ہیں کہ ہم آپ ہی کے ہیں،بڑی بڑی چائے پارٹیوں اور کھانے کے دور چلنے لگے ہیں ، ضلع بھر میںانتخابی جلسے آب و تاب پر ہے موبائل ایس ایم ایس کا زبردست استعمال کیاجارہاہے اور یہ سلسلہ 9مئی کی شب تک جاری رہے گا ، اور 11 مئی کو لسبیلہ کی عوام اپنے ووٹ کو حق کے طور پر استعمال کرتے ہوئے لیڈر کو منتخب کریںگے، بہرحال ووٹ کا صیحح حقدار وہ ہے جو ملک و قوم کے لیے خدمات سرانجام دے قوم کی ضروریات کو پورا کریں،اپنے کیے ہوئے وعدوں کوپوری ایمان داری کے ساتھ نبھائیں،عوام کو دھوکے میں نہ رکھیںان کی ضروریات کو پورا کریں۔

ضلع لسبیلہ میں اس وقت بہت سارے امیدوار سیاسی میدان میں موجود ہیں ،آہستہ آہستہ صورتحال واضح ہوتی جائے گی اس وقت جام کمال خان،سردار محمد صالح بھوتانی اور اکبر لاسی ، غلام سرور رونجھو ،قاسم رونجھو،رجب رند،نصراﷲ رونجھو،غلام قادر قاسمی و دیگر میدان سیاست میں موجود ہیں ، لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ جو زیادہ ووٹ لے گا تو وہی الیکشن کے عمل میں سرخرو ہوگا الیکشن کمیشن کی نئے ضابط اخلاق جاری ہونے کے بعد اس بار پہلے والے الیکشن سے تھوڑے منفرد قسم کے ہونگے اور شاہد ہمارے لوگ اس بار "بت "سے محروم رہیں،لسبیلہ میں سرگرم میڈیا اور سوشل میڈیا متحرک ہونے کی وجہ سے اس بار الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق سے بغاوت ممکن نہیں ، ہمارے ووٹرز کو فوری طور پر انتحابی لسٹ میں نام کا اندارج معلوم کرنے کے لیے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کے ذریعے8300پربھجیں تاکہ آپ ووٹ کا درست استعمال کرکے لسبیلہ کی ترقی کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں-

الیکشن کے دن جیسے قریب آتے جارہے ہیں آزمائش کے مراحل بڑھتے جارہے ہیں،ایک متحرک شہری اور سماجی کارکن ہونے کے ناطے میں نے لسبیلہ کے عوامی مسائل کے حل کے بارے میں" ووٹ تبدیلی کے لیے" عنوان سے سوشل میڈیا کے ذریعے بیلہ ،اوتھل ،وندر،گڈانی ،لاکھڑا،لیاری حب ،ساکران کے مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں اساتذہ،نوجوان ،خواتین،سوشل ورکرز،صحافی حضرات،سرکاری اہلکار،طلبہ و طالبات شامل ہیں، معلوم کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے ووٹ کو حق رائے دہی کے طور پر استعمال کرتے وقت کن بنیادی مسائل کے حل کے لیے امیداور سے امید رکھیں گے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد فوری طور پر ان مسائل کو ترجعی بنیادوں پر حل فرمائیںگے ۔یا پھر وہ کیا بڑے مسائل ہیں جن کے حل کے لیے ہمارے سیاسی امیداروں کو اپنے منشور کے اندر ان کوبنیادی ترجیعات پر رکھنا چائیے ،

امن و امان کا مسلہ اور مقامی افراد کے ساتھ زیادتی کا خاتمہ
سروے میں شامل زیادہ تر افراد کا کہنا تھا کہ گزشتہ چندسالوں سے لسبیلہ میں امن و امان کی صورتحال بہت حد تک متاثر ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ سے بلوچستان کے موجود حالات کی وجہ سے لوگوں کا لسبیلہ کی طرف رخ کرنا ہے ،جس کی وجہ سے آبادی میں بے پنا ہ اضافہ ہوا جس کے بعدسے یہاں پر مقامی افراد سے زیادتیوں میں اضافہ ہوا ہے ہمیشہ کی طرح لسبیلہ غیر مقامی فراد کے لیے سونے کی چڑیا ثابت ہوا ،بلوچستان کے ہر وزیر نے لسبیلہ کے اندر کسی نہ کسی طرح غیر قانونی مداخلت کی ،لسبیلہ کے سرکاری اداروں جن میں زراعت ،محکمہ صحت ،محکمہ لیبر و افراد قوت ،ماحولیات ،پولیس،تعلیم ،لیڈا وہ دیگر اداروں میں مقامی افراد کی حق تلفی کرتے ہوئے غیر مقامی افراد کو ہزاروں کی تعداد میں تعینات کروایا گیا ، ہزاروں کی تعداد میں لوکل سرٹیفکٹ جاری ہوئے، لسبیلہ کے تقریباہر محکمے میں مختلف اضلاع سے جونئیرافسران کو لسبیلہ میں تبادلے کروائیںگے لسبیلہ میں تعینات آفسران نے اپنے درر میں مختلف سرکاری اراضی کو اپنے نام منتقل کروایا یا کسی غیر قانی طریقے سے قبضہ کروکر تعمیراتی منصوبے شروع کیے گے ،مقامی صنعت کاروںکی طرف سے ہزاروں مزدورں کو برطرف کیا گیا ،گزشتہ عرصے سے لسبیلہ سماجی و معاشرتی طور پر بری طرح بھتہ مافیا، ڈرگ مافیا کا حصہ بن گیا ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل متاثر ہے ،،قانون نافد کرنے والے اداروں میںسفارشی آفسران اور رشوت خوری کی وجہ سے جرائم اور اغوا برائے تاوان و دہشت گردی میں بے حد اضافہ ہوا ، لسبیلہ بھر میں اقلیتی براداری کو شدید مسائل کا سامناکا سامنا ہے،ملک کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال سے مذید اندیشہ ہے کہ مستقبل میں لسبیلہ کے عوام پر اوپر استحصالی حربے مذید تیز ہونگے ،لہذایہ صورتحال ہمارے معزیر امیداروں کے لیے ایک چینلچ ہے کہ وہ پرامن لسبیلہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں اس کے لیے ہمارے سیاسی امید واروں کو لسبیلہ کے عوام کے وسیع تر مفاد میں اپنے پالیسی کو بیان کرنا ہوگا اس کے لیے امن و امان جیسے مسائل کے حل اور مقامی افراد کے استحصال کے خاتمے کے لیے امیداروں کو فوری طورپر اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ منتخب ہونے کے لیے لسبیلہ میںاس مسلے کو کیسے حل کریں گے -

تعلیمی پسماندگی اور تعلیمی مسائل
سروے میں شامل کثیر تعداد میں شرکاءکا کہنا تھاکہ لسبیلہ میں تعلیم کی ترقی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،گزشتہ ادوار میںلسبیلہ میں تعلیم کا مسلہ ہمیشہ سے زیر بحث رہاہے ، اس وقت سرکاری اسکولوں کی حالت کافی خراب ہے ، ا سکولوں میں مرد و خواتین اساتذہ کی شدید کمی کے ساتھ اسکولوںکے اندر فرنیچر ،تدریسی ساز وسامان کی قلت کا سامنا ہے۔ لسبیلہ میں گزشتہ آٹھ سالوں سے گزلز کالج بیلہ ،پولی ٹیکنیکل کالج و ریزدٹشنل کالج کی تعمیرات مکمل نہ ہوسکی جبکہ بیلہ و حب ڈگری کالج ایڈمنسٹریشن کی عدم توجہی سے تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں ، لسبیلہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے ایک ادارے کی ضروروت ہے لہذا اس با ر تعلیمی بہتری کےے لیے پرانی تمام مشقوں کو چھوڑ کر اپنا تعلیمی بہتری کا منشور پیش کریں کہ وہ لسبیلہ کی عوام کو کس طرح کا پڑھا لکھا لسبیلہ دے سکتے ہیں،جہاں پر خواتین و مر دوں کے لیے برابر کے تعلیمی مواقع ہوں جہا ں پر میرٹ کو ترجعی دی جاتی ہو اور جہاں قانون کی بالادستی ہو -

صحت عامہ کے مسائل
صحت کے مسائل کے حوالے سے بیلہ سے لے کر حب ،دریجی ،لاکھڑا ،لیاری ،کنڈ ملیر ،لوئی ،وندر،کنراج،بے شمار مسائل ہیں عرصہ دراز سے صحت کے حوالے سے کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہیں کیا نہ ہی محکمہ صحت کے خالی آسامیوں کو پورا کرنے کے لیے کوئی اقدامات کیے گے ادوایا ت کا کوٹہ کو گزشتہ کئی حکومتی دور سے بھی اضافہ نہیں کیا گیا ہے ،ہسپتالوں میںفنڈز کی کمی کی وجہ سے لسبیلہ میں خواتین اور بچوں کی صحت کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں صحت کے مسائل کا حل ہمارے سیاسی لیڈر کے لیے ایک چنلچ سے کم نہیں ہے ہمارے امیداواروں کو اپنے کارنرمیٹنگ میں اس مسائل کے حل کا بھی ضرور ذکر کریں اور ان مسائل کے لیے اپنا حقیقی منشور بیان کریں جن پر وہ عمل پیرا ہوکر صحت مندلسبیلہ کو تشکیل دے سکیں -

بے روزگاری
لسبیلہ میں جیسے آبادی میں اضافہ ہوتا جارہاہے ایسے سے روزگار کی مسائل بڑھتے جارہے ہیں ،حتاکہ لسبیلہ میں روزگار کے بے شمار مواقع ہیں ہیں مقامی افراد اان تمام تر سہولیات سے مستفید نہیں ہورہے ہیں ،لسبیلہ میں گزشتہ کئی سالوں سے سرکاری آسامیوں پر بڑی تعداد میں غیر مقامی افراد کو بھرتی کیاگیا ،حب وندر میں قائم صنعتی یونٹوں میں بڑی تعداد میں دوسرے اضلاع کے افراد کو کھپایا گیا ہے جس کا انذارہ آپ لوگ صبح کو کراچی سے لیبر کو لاتی ہوئی ٹریفک اور شام کو جاتے ہوئے دیکھ کرلگا سکتے ہیں،لسبیلہ میں اس وقت بہت سارے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہے اور ہر نئی منتخب ہوئی حکومت سے امید روزگاررکھتے ہیں ، لہذا اس بارے ہمارے امیدوار ں کو ان نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقعوں کو پیدا کرنے کے ایک واضح پالیسی کو واضح کرنے کی ضرورت ہے -

بجلی کا ناقص نظام
بجلی کا مسلہ پورے پاکستان کا مسلہ بن گیا ہے لیکن لسبیلہ کے اندر ملکی سطح پر بجلی کی کم پیدارور کے علاوہ بجلی فراہم کرنے والا نجی فرم کے ای ایس سی کے مفلوج و ناقص نظام نے گزشتہ کئی سالوں سے لسبیلہ کے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے حب سے لے کے بیلہ تک خستہ حال اورزنگ آلود پول اور تاریں گرنے کی واقعات ہفتے میں ایک بار معمول ہے جس کی مرمت میں ہمیشہ چوبیس گھٹنوں سے زاہد کا عرصہ لگتاہے ، بجلی کے ولٹیج کی کمی کی وجہ سے بھی کافی مسائل جنم لے رہے ہیںلسبیلہ کی زارعت مکمل طورپر مفلوج ہوکر رہ گیا ہے لہذا اس بار لسبیلہ کے عوااپنے سیاسی رہنماوں کے انتحابی وعدہ اور اپنے ووٹ کی وفاداری کے دوران حب سے بیلہ تک کی لائن کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا وعدہ لیں تاکہ لسبیلہ میںجو تھوڑی بہت بجلی ملتی ہے اس کو درست طریقے سے حاصل کرسکیں-

لسبیلہ میں تعلیم،صحت ،زراعت ،امن و امان ،بے روزگاری ،کرپشن ،لودشنڈنگ ایسے سماجی و معاشی مسائل ہیںجن کو عوام کے ساتھ ساتھ منتخب ہونے والے نمائندوں کو بھی سامنا کرنا ہوگا ،ابھی عوام کا فرص ہے کہ وہ اس الیکشن میں نظریات ،وعددںاور قابل عمل پروگرامز کے حامل باوفاباکردار نمائندوں کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈرکھیں اوراس کے بدلے ووٹ دینے کی کمنمٹ کریںاور امیدوار بھی وعدہ کریںکہ وہ کامیابی کے بعد لس کے عوام کے حقوق کا خیال کریں کے اور صحت اور تعلیم کے شعبے کے اندر سیاسی تفریق میرٹ کویقینی بنائیں تو یقین کریں ہمیں ایک باوقار قوم بننے اور ایک ترقی پذیز ضلع بنتے سے کوئی روک نہیں سکتا-
www.facebook.com/khalilroonjo
Khalil Roonjah
About the Author: Khalil Roonjah Read More Articles by Khalil Roonjah: 12 Articles with 17296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.